لاہور (شہزادہ خالد) بم بنانے والے کیمیکل، نشہ آور اور ہسپتالوں سے چوری شدہ ادویات فروخت کرنے والوں کو ڈرگ کورٹ سے سزائیں تو دی گئی ہیں مگر انسانی جانوں سے کھیلنے والوں کویہ سزائیں انتہائی کم ہیں۔ چودھری جہانگیر، مبشر احمد بٹ اور فاروق بشیر بٹ پر مشتمل ڈرگ کورٹ نے سات دنوں کے دوران 133مقدما ت کا فیصلہ سناتے ہوئے سینکڑوں ملزمان کو 6لاکھ 24ہزار روپے جرمانہ اور قید کی سزاکا حکم سنایا۔ گذشتہ ہفتے کے دوران 123نئے مقدمات ڈرگ کورٹ میں دائر کئے گئے اور جن ملزمان کو سزائیں سنائی گئیں ان میں ضلع اوکاڑہ کے علاقہ راجن پور کے ملزم منشاء کو 40 ہزار روپے جرمانہ اور 3ماہ قید، لاہور کے ملزم قاسم علی، اعجاز اور مریدکے کے ملزم اعجاز کو 40ہزار فی کس اور 15یوم قید کی سزا سنائی گئی۔ یہ ملزم خود کو ڈاکٹر متعارف کرواتے تھے جبکہ انکے پاس ڈاکٹری یا حکمت کرنے کیلئے کوئی ڈگری نہ تھی۔ یہ ان پڑھ تھے اور سادہ لوح شہریوں کی زندگیوں سے کھیل رہے تھے۔ اسی طرح جناح ہسپتال سے بھاری مقدار میں سرکاری ادویات کی چوری کے مقدمہ میں ملوث ملزمان الیاس اور مظہر علی جو کہ ہسپتال میں ہی ڈسپنسر اور آپریشن تھیٹر میں ملازم تھے، ان کی درخواست ضمانت مسترد کی گئی۔ ملزمان اعلیٰ افسران جن میں ہسپتال کے ایم ایس، اے ایم ایس سٹورز اور ہسپتال فارماسسٹ کی ملی بھگت سے سرکاری ادویات چوری کرنے کے بعد ادویات پر لکھی عبارت "جناح ہسپتال کی ملکیت، فروخت ممنوع‘‘ کو مٹا کر مارکیٹ میں فروخت کرتے تھے اور 26 اقسام کی مختلف ادویات چوری کرتے ہوئے پائے گئے جبکہ دوران تفتیش ڈائریکٹر فارمیسی اور ایم ایس جناح ہسپتال نے بتایا کہ ان کے ہاں سے صرف 9اقسام کی ادویات چوری ہوئی ہیں جس سے ہسپتال انتظامیہ کی پوزیشن بھی مشکوک ہے۔ ادویات ملزموں کی رہائش واقع 59-D جناح ہسپتال کالونی اور حمزہ بلاک وفاقی کالونی سے برآمد کی گئیں۔ چوری شدہ ایک رائزک ٹیکہ جو کہ گیٹز فارما کی طرف سے ہسپتال کو سپلائی کیا جاتا تھا اور کمپنی مبلغ 27 روپے فی ٹیکہ سپلائی کرتی تھی جبکہ ملزمان فی ٹیکہ 298 روپے سرکاری عبارت مٹا کر مارکیٹ میں فروخت کرتے تھے۔ دوران سماعت فاضل جج نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے مزید انکوائری کا حکم دیا کہ حکومت صوبہ کے مستحق اور غریب مریضوں کے علاج معالجے کیلئے ادویات مختص کرتی ہے لیکن کچھ عناصر غریبوں کے حق پر ڈاکہ ڈالتے ہیں اور ایسے عناصر کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔ اسی طرح عدالت نے شیخوپورہ روڈ پر واقع ذیٹا کیمیکل کے مالک بصرالزمان کی درخواست ضمانت مسترد کی، ملزم پر بغیر ادویات سازی لائسنس کا جرم تھا اور کیمیکل کی آڑ میں ادویات بناتے پایا گیا اور مزید الزام تھا کہ ملزم بم بنانے والے کیمیکل اور بارود میں ملوث تھا۔ اسکے علاوہ لاری اڈہ کے پاس الرحمن یونانی ہربل کے مالک محمود علی کی ضمانت بھی مسترد کی۔ ملزم ہربل ادویات کی آڑ میں افیون فروخت کرتے پایا گیا تھا اور نشہ آور ادویات فروخت کرتے پایا گیا۔ عدالت نے ای ڈی او ہیلتھ اوکاڑہ اور رجسٹرار پنجاب فارمیسی کونسل لاہور کو ریکارڈ پیش نہ کرنے پر شو کاز نوٹس جاری کئے اور آئندہ تاریخ تک مقدمہ کی سماعت ملتوی کی ہے۔ اسی طرح ضلع قصور کے تھانہ بی ڈویژن کے ایس ایچ او کو عدالتی وارنٹ واپس نہ کرنے پر وارنٹ گرفتاری جاری کئے ہیں اور ڈی پی او قصور کو حکم دیا ہے کہ ایس ایچ او کو آئندہ سماعت پر پیش کرے اور تاحکم ثانی ایس ایچ او کی تنخواہ قرقی کا حکم دیا۔