مکرمی! جتنی پرانی انسان کی تاریخ ہے، تہذیب و تمدن بھی اتنا ہی پرانا ہے گزرتے وقت کیساتھ تمدن میں تبدیلی اور جدیدت آتی گئی وہ جدیدت تہذیب و تمدن میں اثر انداز نہیں ہوئی لیکن انسان نے اسے اپنے فائدے کیلئے استعمال کیا اسے ہم مزید اصلاح بھی کہہ سکتے ہیں۔ لباس کے لحاظ سے عموماً کُرتا، قمیض، شرٹ، کوٹ یا اس سے ملتی جلتی عمومی کسی بھی صورت کا لباس جو جسم کو چھپانے کیلئے جسم پر زیب تن کیا جائے اس پر مختلف جیبیں نظر آتی ہیں ٹھیک کنسیپٹ موجود نہ ہونیکی وجہ سے یہ فیشن کب، کیسے اور کیوں شروع ہوا۔ لیکن ان جیبوں کو اپنے پاس موجود چھوٹی موٹی اشیاء کو محفوظ کرنے کیلئے لباس کا حصہ بنایا گیا عموماً دیکھنے میں آتا ہے کہ ایک جیب سینہ پر بائیں جانب رکھی جاتی ہے دوسری طرف بھی تو رکھی جا سکتی ہے۔ دل کے اوپر ہی ہونیکی وجہ،پاکیزہ کلمات رکھے جا سکیں، لیکن موجودہ دور میں، یہ جیب دل کو برکت دینے کی بجائے، دل کے امراض میں مبتلا کرسکتی ہے۔ چھوٹی سی مثال موبائل فون جو آج کے دور میں عام استعمال ہو رہا ہے۔ موبائل پر گھنٹی بجنے اور وائبریت دل پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ بلیو ٹوتھ، وائی فائی، اور دیگر الٹرا وائیلٹ شعاعیں جو انسانی آنکھ دیکھ تو نہیں سکتی لیکن انکی ہر وقت موجودگی دل کے امراض کیلئے انتہائی خطرناک ہیں۔ اسلئے جیب کو دائیں طرف بھی رکھا جا سکتا ہے۔ تاکہ جیب میں موجود موبائل یا ایسی کوئی بھی دوسری چیز دل کیلئے نقصان دہ نہ ہو۔ ٹیلر حضرات لوگوں کو اس حوالے سے زیادہ موٹیویٹ کر سکتے ہیں۔ (ملک محمد عقیل ارشاد، لاہور)