کراچی(اسٹاف رپورٹر) وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ میڈیا کو چاہئے کہ وہ اختلاف رائے ضرور کرے لیکن کسی کی عزت نہ اچھالے‘ بلاول بھٹو ابھی سیاست میں نئے ہیں وہ رہنمائی کے لئے وزیر اعظم سے بات کریںچار مطالبات پر اگر وہ سندھ میں عمل کرلیتے تو آج سندھ کے حالات بہتر ہوتے‘ عمران خان خود اقتدار کا حصہ ہیں وہ کیسے یہ بات کہتے ہیں کہ اقتدار میں آکر سب کچھ بدل دیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ‘ اس موقع پر ان کے ہمراہ پریس کلب کے سیکرٹری اے ایچ خانزادہ اور دیگر عہدیداران بھی تھے اے ایچ خانزادہ نے کراچی پریس کلب کی جانب سے وزیر مملکت برائے اطلاعات کو اجرک کا تحفہ پیش کیا۔ مریم اور نگزیب نے کہا کہ آج میں کراچی پریس کلب کو یوم ثقافت منانے پر مبارکباد پیش کرتی ہوں‘ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کی جاب سیکورٹی اور تحفظ کے حوالے سے قانونی کی کمی ہے میں سمجھتی ہوں کہ اس حوالے سے ایک باقاعدہ قانون ہونا چاہئے ہماری حکومت نے اس سلسلے میں ڈرافٹ مکمل کرلیا ہے وہ جلد پریس کلبوں کو بھیجا جائے گا‘صحافیوں کی سیکورٹی سیفٹی کا بل پہلی دفعہ ہماری حکومت کی جانب سے منظوری کے لئے جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہ میڈیا کے حوالے سے وزیر اعظم کا واضح موقف ہے ‘ اس کے علاوہ وزیر اعظم نوازشریف نے بجلی کی لوڈشیڈنگ‘ اقتصادی لحاظ سے ‘ٹرانسپورٹ‘ دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے جو کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ سب کے سامنے ہیں‘اور کراچی جیسے شہر میں امن قائم کیا ہے اور کثر رہ گئی وہ بھی جلد ختم ہوجائے گی۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ اختلاف رائے ضرور کیا جائے لیکن کسی کی عزت نہ اچھالی جائے‘ میڈیا والوں کو آزادی رائے کا حق حاصل ہے لیکن آپ لوگوں کو اپنی ذمے داری کا احساس ہونا چاہئے اور ایسے کام کرنے چاہئیں جس پاکستان کا امیج اچھا ہو‘ انہوں نے کہا کہ پریس کلبوں کو امپاور ہونا چاہئے ان کے پاس فنڈز کا مسئلہ ہے جس کا حکومت کو احساس ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کا میں بھی تین سال تک حصہ رہی ہوںنیشنل ایکشن پلان صرف وفاق کا ہی نہیں صوبوں کا بھی اس میں اتناہی رول ہے جتنا وفاق کاپاکستان کی سلامتی پر نہ تو کوئی سیاست ہونی چاہئے نہ ہی اس پر کوئی بزنس ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ2018ءمیں وہ ہی وزیر اعظم بنے گا جسے قوم اور لوگ ووٹ دیں گے۔اور لوگوں کو یہ معلوم ہے کہ انہیں لوڈشیڈنگ سے نجات‘ موٹروے‘ اور سی پیک کے حوالے سے ملک آج کہاں کھڑا ہے انرجی کا پروجیکٹ ہماری حکومت کی جانب سے دیا گیا ہے‘مہنگائی نہیں ہوئی ہماری حکومت کے دوران جس نے یہ سارے کام کئے ہیں وہ ہی وزیراعظم بنے گا۔ نیوز لیکس کی رپورٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس کے بارے میں مجھے علم نہیں اس کی کمیٹی نے کونسے ملزمان کی نشاندھی کی ہے مجھے نہیں معلوم۔ایک اور سوال پر وزیر مملکت نے کہا کہ پیمرا ایک آئینی ادار ہے جو ضابطے اور قانون میں رہ کر کام کر رہا ہے ‘ جسطرح سپریم کورٹ بھی کسی چینل پر پابندی لگا سکتا ہے تو یہ ادارہ بھی اپنی ذمے داری ادا کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی صوبے کے گورنر کو لگانا اور ہٹانا وزیر اعظم کا کام ہے وہ فیصلہ کریں گے کہ آئندہ سندھ کا کونسا گورنر ہوگا۔جہاں تک فائنانس ایوارڈ کی بات ہے تو تمام صوبے کونسل آف کامن انٹرسٹ اور این ایف سی ایوارڈ کا حصہ ہیں‘ عمران خان کے حوالے سے کئے گئے سوال پر مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان تو خود اقتدار کا حصہ ہیں ان کے صوبے میں کیسے حکومت چل رہی ہے لوگوں کو اچھی طرح سے معلوم ہے وہ کیسے کہتے ہیں کہ وہ قتدار میں آکر تبدیلی لائیں گے‘وہ جو کچھ کر رہے ہیں ٹھیک نہیں کر رہے مجھے ان کے بارے میں اسطرح کے الفاظ استعمال کرتے ہوئے اچھا نہیں لگتا۔انہوں نے کہا کہ پاک افغان بارڈر سیکورٹی کو سخت کیا گیا ہے راہداری کے سلسلے کو ختم کیا گیا ہے اور اب پاسپورٹ کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے اور نقل حمل کے لئے ڈیجیٹل سسٹم رائج کیا گیا ہے۔
مریم اورنگزیب
اختلاف کر نا میڈیا کا حق ہے کسی کی عزت نہ اچھالی جائے مریم اورنگزیب
Dec 05, 2016