مقبوضہ بیت المقدس کی تاریخی حیثیت کو چھیڑنے اور اسے صیہونی ریاست کا دارالحکومت بنانے کی کوشش کی گئی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے او آئی سی

Dec 05, 2017

جدہ+ انقرہ+ غزہ (اے این این) اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی نے خبردار کیا ہے کہ اگر مقبوضہ بیت المقدس کی تاریخی حیثیت کو چھیڑنے اور اسے صیہونی ریاست کا دارالحکومت بنانے کی کوشش کی گئی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔ یہ نتائج نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا پر مرتب ہونگے جبکہ ترک صد ر رجب طیب اردگان نے فلسطینی ہم منصب محمود عباس سے ٹیلیفونک گفتگو میں کہا ہے کہ القدس کو اسرائیلی دارالحکومت نہیں بننے دینگے۔ حرم قدسی اور مسجد اقصیٰ کی حفاظت پورے عالم اسلام کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ ادھر اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے امریکی عزائم پر عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق او آئی سی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں امریکی ذرائع میں آنے والی ان خبروں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ ہفتے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا اعلان کرنے والے ہیں۔ وہ آئندہ ہفتے امریکی سفارت خانے کو بھی بیت المقدس منتقل کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔ او آئی سی نے واضح کیا کہ بیت المقدس کی تاریخی، قانونی اور اسلامی حیثیت کو غیرقانونی اقدام تصور ہوگا۔ امریکی صدر کا مجوزہ پلان عالمی قوانین، سلامتی کونسل کی قراردادوں بالخصوص قرار داد 478 کی کھلی خلاف ورزی ہے جس میں القدس میں قونصل خانے قائم کرنے والے ملکوں سے بھی اپنے مشن دفاتر القدس سے باہر منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ مزید برآں فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس رہنما اسماعیل ھنیہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ عرب لیگ امریکہ کو کسی خطرناک اقدام سے روکنے کیلئے ہنگامی اجلاس منعقد کرے اور پوری عرب قیادت امریکا کو القدس کے بارے میں خطرناک عزائم پر عمل درآمد سے منع کرے۔ حماس رہ نما نے عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط سے ٹیلیفون پر بات چیت کی اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ القدس کے حوالے سے امریکی اقدامات کے تناظر میں عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس منعقد کریں۔ ہم فلسطینیوں کی حیثیت سے اپنے مقدس مقامات، وطن اور اپنے حقوق کا دفاع کریں گے۔دوسری جانب عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نے امریکی عزائم پر تشویش کا اظہار کیا اور کا کہ وہ عرب لیگ کے مستقل مندوبین کا ایک اہم اجلاس بلانے کے بعد وزرا خارجہ کا ہنگامی اجلاس بلانے پر غور کررہے ہیں جبکہ ترک صدر نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سے ٹیلیفونک گفتگو میں بیت المقدس کی موجودہ صورت حال پرتبادلہ خیال کیا۔ ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ سے بات کرتے ہوئے آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام، القدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت قرار دینے اور مشرق وسطی میں دیر پر قیام امن کے لئے کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت پر زورد یا۔ترک صدر کا کہنا تھاکہ القدس جیسے حساس معاملے کے حل کے لیے عالمی قراردادوں پرعمل درآمد ناگزیر ہے۔ عالمی قراردادوں سے ماورا کوئی اقدام قبول نہیں کیا جائے گا۔اس موقع پر فلسطینی صدر نے ترکی کی جانب سے القدس کے دفاع کے عزم پر ترک صدر کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ دریں اثناءترک نشریاتی ادارے کے مطابق استنبول میں جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے اجلاس سے خطاب میں طیب اردگان نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جدوجہد پورے عزم کے ساتھ جاری ہے‘ دہشت گردوں کو ہزاروں ٹرالر اسلحہ اور ایمونیشن دینے والوں کو اپنی غلطی کا احساس اس وقت ہوگا جب اس اسلحے کا ر±خ ان کی طرف م±ڑجائے گا۔اےن اےن آئی کے مطابق ترجمان امرےکی محکمہ خارجہ ہےتھر ناٹ نے کہا ٹرمپ آج منگل تک سفارتحانے کی بےت المقدس منتقلی کا فےصلہ کرےں گے، فےصلہ نہ ہو سکا تو 6ماہ کےلئے دستبردار ہو جائےں گے۔اردن نے کہا بیت المقدس کو اسرائیل کا دارلحکومت تسلیم کرنے کے نتائج خطرناک ہونگے۔ وزیر خارجہ ایمن نے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کو بتایا اس قسم کا اعلامیہ عرب اور اسلامی دنیا میں ناراض ابھار سکتا ہے۔


او آئی سی

مزیدخبریں