عمان، تہران، واشنگٹن (نیوز ایجنسیاں) شامی اور روسی طیاروںنے دمشق کے قریب محاصرے میں گھرے باغیوںکے ایک انکلیو میں پرہجوم رہائشی علاقے پرشدید بمباری کی جس کے باعث 27 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے ۔ علاقہ مکینوں، امدادی کارکنوں اور جنگی مانیٹرکے مطابق روس اور شام کی جانب سے کیا جانیوالایہ حملہ تین ہفتوں سے جاری حملوںکی ایک کڑی ہے۔ سول ڈیفنس کارکنوںکے مطابق ہاموریاکے قصبے میں لگے ایک بازاراورقریب کے رہائشی علاقہ میں فضائی حملوںکے نتیجے میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔گزشتہ 24گھنٹوںمیں قریباً 30 فضائی حملے کئے جاچکے ہیںجن میں مشرقی دمشق کے علاقہ مشرقی غوتاکے دیہی علاقوںمیںکئی پرہجوم قصبوںکونشانہ بنایاگیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق خطے میںمحصور400,00 عام شہریوںکومکمل تباہی کا سامنا ہے۔کیونکہ شامی حکومت نے امدادی کارروائیوں پر مکمل پابندی عائد کررکھی ہے۔آن لائن کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر برائے عالمی امور علی اکبر ولایتی نے شام میں نئی فرقہ وارانہ خانہ جنگی کی دھمکی دیتے ہوئے شمالی شہر الرقہ میں امریکیوں کا بھرپور مقابلہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا, الرقہ میں اپنے پنجے گاڑنے کی کوشش کر رہا ہے مگر ہم امیرکیوں کا تعاقب کریں گے اور اسے البوکمال شہر کی طرح الرقہ سے بھی نکال باہر کریں گے۔ امریکہ نے شام میں 12 فوجی کیمپ بنا رکھے ہیں جہاں وہ اپنے فوجیوں کی تعداد کو 10 ہزار تک لے جانا چاہتا ہے۔ایرانی عہدیدار نے الرقہ شہر کی صورت حال کو’جنگ صفین‘ کے مشابہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شام میں جنگ صفین کی تاریخ دہرائی جا رہی ہے۔ امریکیوں نے شام میں اپنے بارہ مستقل اڈے بنا لیے ہیں۔ الرقہ میں شکست امریکی فوج کا مقدر بن چکی ہے اور اس کے پاو¿ں اکھڑ چکے ہیں۔ اے پی پی کے مطابق شام میں کرد جنگجو گروپ نے اعلان کیا کہ ا±نھوں نے داعش کے شدت پسندوں سے دریائے فرات کے کلیدی مشرقی علاقے کا کنٹرول واگزار کرا لیا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق پیپلز پروٹیکشن یونٹس نے روسی افواج کے ساتھ ساتھ امریکی قیادت والے اتحاد کا شکریہ اداکیا جن کی انتظامی اور فضائی حمایت کے نتیجے میں دیر الزور کے مشرقی مضافات کا کنٹرول خالی کرایا گیا ہے۔
شام