اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) عدالت عظمیٰ میں متفرق مقدمات کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے قیمتی پتھروں میں ہیروئن سمگلنگ کیس میں عمر قید کے مجرم کی سزا برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کردی ہے۔ مقدمات کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ پہلے کیس عبدالعزیز خان بنام اے این ایف پشاور کی سماعت شروع ہوئی تو ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتاےا کہ ٹوٹل 6ہزار 4کلوگرام پتھروں کا کنٹینر تھا۔ جن تھیلوں سے ہیروئن برآمد ہوئی وہ ان کی شپ منٹ کے تھیلوں سے مختلف تھے قوی امکان ہے جو اے این ایف کی مبینہ ملی بھگت سے رکھے گئے ہوں، معاملے میں ان کے موکل عبدالعزیز کو عمر قید کی سزا نہیں دی جاسکتی عدالت ان کی سزا کالعدم قرار دے۔ جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ اے این ایف کو اس بات کی سزا ملنا چاہئے کہ انہوں نے پتھروں میں چھپائی گئی ہیروئن کے طریقہ کا ر کا کھوج کیوں نہیں لگاےا ، ایکسپورٹر کے ملکیت سے انکار کا مطلب ہے کہ شپ منٹ بے نامی دار تھی؟ ملزم مال امپورٹ ایکسپورٹ کرنے کی رقم ایڈوانس میں حاصل کرچکا ہے مگر صحت جرم سے انکاری ہے،یہ ایسا ہی ہے کہ ہم بٹر سلائس کو باری باری کھا کر ہضم کرجائیں ، یہ ایسا ہے کہ ایک قانون توڑ کر دوسرا قانون توڑنے کا جواز پیدا کےا جائے ۔ بعدازاں عدالت نے ملزم کی عمر قید برقرار رکھتے ہوئے اپیل مسترد کرتے ہوئے خارج کردی۔ دوسرے مقدمہ میں عدالت نے 12سو گرام ہیروئن برآمد کیس میں 6سال قید کی سزا کے ملزم محمد رےاض کی سزا ناکافی شواہد کی بنا پر کم کرکے دو سال کردی ، سزا پوری ہونے کی بنےاد پر ملزم بری ہوگےا ہے، ملزم 2011ءسے جیل میں تھا۔ فیلڈ کورٹ مارشل کے تحت عمر قید کی سزا کے ملزم سابق سگنل ٹیکنیشن اسمعیل رشید کی سزا کے خلاف اپیل پر عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیئے ملتوی کردی ہے۔
اپیل خارج
پتھروں میں ہیروئن کیسے چھپائی گئی؟ کھوج نہ لگانے پر سزا ہونی چاہیے: سپریم کورٹ
Dec 05, 2017