لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر متحدہ مجلس مسلمین کے لا پتہ راہنما ناصر عباس شیرازی کو بازیاب کرا کے عدالت میں پیش کردیا گیا۔ عدالت نے ملک کی تمام خفیہ ایجنسیوں کو بازیابی کا مشترکہ ٹاسک دے رکھا تھا۔ جسٹس قاضی محمد امین نے سماعت کی۔ ناصر عباس شیرازی کے بھائی نے عدالت کو بتایا کہ ایلیٹ فورس کی گاڑی میں چار مسلح نوجوان بھائی ناصر عباس شیرازی کو اٹھا کر لے گئے، ناصر عباس نے رانا ثناء اللہ کی جانب سے جسٹس علی باقر نجی کے بارے میں متنازعہ بیان دینے پر انکی نا اہلی کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔ انہوں نے استدعا کی کہ عدالت ان کے بھائی کی بازیابی کا حکم دے۔ علامہ ناصر عباس شیرازی کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے موکل کی جان کے خدشے کے پیش نظر سکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔ جس پر عدالت نے علامہ ناصر شیرازی کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے حبس بیجا کی درخواست نمٹا دی۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں علامہ ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ مجھے ایک ماہ کی غیر قانونی حراست میں رکھا گیا۔ جس نے بھی حبس بے جا میں رکھا وہ خفیہ کارستانی تھی۔ اداروں کا فرض ہے کہ وہ تمام شہریوں کے حقوق کا تحفظ کریں۔ بازیابی پر اللہ کا شکر ہے اور تمام چاہنے والوں کا شکر یہ ادا کرتا ہوں۔
مجلس وحدت کے لاپتہ رہنما نا صر عباس کو ہائیکورٹ میں پیش کردیا گیا
Dec 05, 2017