لاہورمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرقانون پنجاب راناثنااللہ نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ پبلک ہوچکی ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے عدالتی حکم کے بعد رپورٹ پبلک کرنے کی ہدایت کی۔انھوں نے کہا کہ رپورٹ نقائص سے بھرپورہے۔رپورٹ میں کسی حکومتی شخصیت اورموقع پرموجود کسی پولیس اہلکارکو بھی ذمے دار نہیں ٹھہرایا گیا.راناثنااللہ نے کہا کہ یہ نہیں بتایا گیا کہ لوگوں کواکٹھا کس نے کیا،تصادم کی صورتحال کس نے پیدا کی۔عوامی تحریک کوچودہ اگست کے لانگ مارچ کے لیے لاشیں درکارتھیں.
رانا ثنااللہ نے کہا کہ قانون کی نظرمیں جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ غیر موثر ہے۔رپورٹ میں ایک لفظ نہیں جو وزیراعلٰی کو ذمے دار ٹھہراتا ہو۔رپورٹ شہادت کے طورپرپیش نہیں کی جاسکتی۔جسٹس باقرنجفی نے انتظامی فیصلہ کیا جس پرتنقید کی جاسکتی ہے.
وزیرقانون پنجاب کا کہنا تھا کہ مجھ پرالزام ہے کہ میں نے بیریئرہٹانے کا حکم دیا تھا۔میں نے پولیس کوایسا کوئی حکم نہیں دیا کہ چڑھ دوڑو اورگھیراؤ کرو۔قسم کھا کرکہتا ہوں کہ طاہرالقادری کوسب پتہ ہے کہ کیا ہوا.
رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ رپورٹ میں لکھا ہے کہ قاری خود سانحے کے ذمے دار کا فیصلہ کرے،مناسب ہوگارپورٹ ون مین انکوائری ٹریبونل کوبھیجی جائے،ٹریبونل معاملے کو دیکھے اوررائےقائم کرے.