مقبوضہ کشمیر: ہفتہ انسانی حقوق کا دو سرا روز، مظاہرے، پنچائتی انتخابات کا سانواں مرحلہ بھی ناکام، کشمیریوں کا بائیکاٹ

Dec 05, 2018

سری نگر(کے پی آئی)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کے لئے ہفتہ انسانی حقوق کے تحت دوسرے روز بھی سری نگر کے لال چوک، کوکر بازار ، بڈشاہ چوک اور خانقاہ معلی سمیت کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ جھڑپوں میں بیسیوں افراد زخمی ہو گئے۔ ہفتہ انسانی حقوق کے موقع پر بھارتی فورسز نے حریت کانفرنس کے چیرمین سید علی گیلانی اور میروعظ کو نظر بند کر دیا جبکہ یاسین ملک گرفتار ہیں۔ احتجاجی مظاہروں کے دوران لوگوں نے بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھیں اور اپنے علاقوں میں نماز مغرب کے بعد مساجد کے باہر موم بتیاں اور مشعلیں روشن کیں جبکہ انسانی حقوق کے عالمی اداروں بھی سے اپیل کی گئی کہ وہ بھارت پرمقبوضہ کشمیر میں عوام دشمن اور جارحانہ پالیسیاں ختم کرانے کیلئے دباو ڈالیں۔ہفتہ انسانی حقوق کے سلسلے میںلبریشن فرنٹ قائدین و اراکین نے کوکر بازار ، بڈشاہ چوک اور خانقاہ معلی میںتین الگ الگ احتجاجی پروگرام منعقد کئے۔ دریں اثناء نام نہاد پنچائتی انتخابات کے ساتوں مرحلے پر منگل کو ایک علاقوں میں احتجاجی ہڑتال کی گئی۔ علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی حریت قیادت نے ان علاقوں میں ہڑتال کی اپیل کی تھی جن میں ووٹ ڈالے جانے تھے ، چنانچے منگل کومنگل کو بھی ترہگام، قادری آباد، قاضی آباد، نائید کھئی، رفیع آباد، پٹن، سکھ ناگ، پارنیوا، شادی مرگ، کپرن، ہرمین، پمبئی، لارنو، برنگ، ساگام میں مکمل ہڑتال رہی ۔ لوگوں نے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا ۔ ادھر بھارتی فورسز نے ترال اور پانپور کے کھریو علاقوں میں16 نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیرمین محمد یاسین ملک نے کہا کشمیر کو ایک قتل گاہ میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں آپریشن آل آوٹ کے نام پر انسانوں کا بے دریغ خون بہانا معمول بن چکا ہے۔ مشترکہ آزادی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت ڈیول ڈاکٹرائن کے تحت کشمیر کے آبادیا تی تناسب کو بگاڑ کر اس ریاست کی متنازعہ ہیئیت و حیثیت کو مسخ کرنے کے درپے ہے۔ بھارت کی ایسی کسی بھی کوشش کے خلاف مزاحمت کی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق وادی میں حالیہ دنوں کے دوران ہونے والی شہادتوں کے خلاف احتجاج اور مظاہرے کئے گئے مختلف علاقوں میں ریلیاں نکالی گئیں ۔جنوبی کشمیر کے قصبہ اونتی پورہ اور ملنگ پورہ میںمکمل ہڑتال رہی ۔ اس دوران قصبے میں تمام سرکاری و غیر سرکاری کار باری اور تمام نجی و سرکاری تعلیمی ادارے مکمل بند رہے جبکہ دفاتر میں ملازمیں کی حاضری نہ ہونے کے برابر رہی ۔ادھر ملنگ پورہ ،کاونی اور دیگر چھوٹے گائوں میں بھی مکمل ہڑتال رہی۔مختلف علاقوں میں مشتعل مظاہرین نے بھارتی فورسز پر پتھراؤ کیا جس کے جواب میں طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا گیا۔بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوئے ۔اس دوران انٹر نیٹ اور موبائل سروس بھی معطل رہی۔ ادھر حریت رہنما یاسین ملک کی دوران حراست صحت بگڑ گئی جس پر انھیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے ۔لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کومیڈیکل انسٹی ٹیوٹصورہ میں داخل کیاگیا ۔ دریں اثناء بھارتی فورسز نے 10نوجوانوں کو حراست میں لے لیا ہے اور ان پر مجاہدین سے تعلق کا الزام عائد کیا گیا ہے ۔دریں اثناء شوپیاں میں مبینہ مقابلے اور فائرنگ کے واقعہ کے بعد فوج، پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ اور سی آر پی ایف نے چک سانگرن امام حاصب شوپیاں کا محاصرہ کیا اور لوگوں کو گھروں سے باہر نکالا گیا اور صبح 8بجے تک تلاشیاں لی گئیں۔اس دوران قابض اہلکاروں نے اہل خانہ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گھریلو سامان کی توڑ پھوڑ کی جس کے خلاف لوگوں نے احتجاج کیا ۔ جموں کشمیرہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے محکمہ مال کی طرف سے ریاست کے پشتینی باشندوں کی اسناد کی اجرائی کے قواعد وضوابط میں تبدیلی کرنے کی تجویزپر فکرمندی کااظہار کرتے ہوئے اِسے ریاست کی آبادی کے تناسب کو بدلنے کی کوشش سے تعبیرکیا۔تحریک حریت چیرمین محمد اشرف صحرائی نے جیلوں میں مقید قائدین وکارکنان اور عام جوانوں کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان قائدین اور کارکنان کو سرکاری سطح پر ایک منصوبے کے مطابق انتقام گیری کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

مزیدخبریں