خواتین کے لئے خطرناک ممالک میں بھارت پاکستان سے بدتر،امریکہ بھی 10ملکوں میں شامل۔سال 2018کے اختتام پر بین الاقوامی خبر رساں ادارے تھامسن رائٹرز فاونڈیشن(ٹی آر ایف)نے 2018 میں خواتین کے لیے خطرناک ترین ثابت ہونے والے ممالک کی فہرست جاری کی ہے۔ٹی آر ایف کے سروے کے مطابق دنیا بھر میں ہر تین میں سے ایک خاتون کو زندگی میں کبھی نہ کبھی جنسی یا جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ٹی آر ایف نے یہ فہرست سروے اور خواتین کے ساتھ پیش آنے والے واقعات و حادثات کی بنیاد پر جاری کی ہے۔2018 میں خواتین کے لیے خطرناک ترین ثابت ہونے والے ممالک میں بھارت سر فہرست ہے ۔بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے جو کہ گزشتہ 7 برس سے لے کر سال 2018 تک خواتین کے لیے سب سے خطرناک ملک ثابت ہورہا ہے۔ سروے کے مطابق بھارت میں سب سے زیادہ لڑکیوں کے ساتھ جسنی زیادتی، جنسی ہراسانی اور گھریلو تشدد کے واقعات پیش آتے ہیں جس پر 2012 سے خواتین کے حقوق کیلئے احتجاج جاری ہے۔اس فہرست میں افغانستان دوسرے نمبر پر ہے۔سروے کے مطابق افغانستان میں خواتین کی صحت سے متعلق بدترین انتظامات، نظریوں کے تنازعات، گھریلو تشد، معاشی وسائل تک کمی اور عہدوں کے لیے خواتین و مرد میں تفریق کی وجہ سے خواتین سب سے زیادہ استحصال کا شکار ہیں۔اقوام متحدہ برائے ترقی پروگرام کے مطابق افغانستان 188 ممالک میں سے 171 نمبر پر ہے جہاں جنسی تفریق پائی جاتی ہے۔ آر ٹی ایف فہرست میں شام کو تیسرے نمبر پر خواتین کے لیے خطرناک ملک قرار دیا گیا ہے کیونکہ یہاں پناہ گزینوں کی تعداد زیادہ ہے ان میں خواتین اور بچے سر فہرست ہیں۔ان کے پاس بنیادی ضروریات کی کمی بے حد پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے زچگی، حمل سمیت اور دیگر صحت کے مسائل ہیں جن سے خواتین کی شرح اموات میں اضافہ ہوا ہے۔صومالیہ میں بھی خواتین کے لیے صحت کی دیکھ بھال کے بدترین انتظامات، معاشی وسائل کی کمی اور خطرناک روایتی رسم و رواج کی بنا پر خواتین استحصال کا شکار ہیں جس کی وجہ سے یہ خواتین کے لیے خطرناک ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ آر ٹی ایف کی فہرست کے مطابق سعودی عرب پانچویں نمبر پر ہے جہاں خواتین کو جنسی تفریق کے مسائل درپیش ہیں۔سعودی عرب میں بھی خواتین معاشی وسائل کی کمی کا شکار ہیں جب کہ ساتھ ہی انہیں اعلی تعلیم اور عہدوں پر فائز ہونے میں دشواری کا سامنا ہے۔جب کہ رواں برس سعودی حکومت کی جانب سے خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت دی گئی ہے۔آر ٹی ایف 2018 کے لیے جاری کردہ فہرست میں خواتین کے لیے خطرناک ترین ثابت ہونے والے ممالک میں پاکستان کا چھٹا نمبر ہے جس کی بنیادی وجوہات غیرت کے نام پر قتل، جنسی ہراسانی، گھریلو تشدد، جنسی تفریق اور روایتی رسم و رواج ہیں۔جمہوری ریپبلک کانگو اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے جس کی اہم وجہ خواتین کے ساتھ جنسی تشدد ہے اور ساتھ ہی روایتی رسم و رواج کی پابندی اور صحت و، معاشی وسائل کی کمی بھی پائی جاتی ہے۔خواتین کے لیے خطرناک ممالک کی فہرست میں یمن کا آٹھواں نمبر ہے۔یہاں خواتین بھی صحت و معاشی وسائل کی کمی سمیت روایتی رسم و رواج کی پابندی سے دوچار ہیں۔افریقی ملک نائجیریا میں خواتین کو روایتی رسم و رواج کی خلاف ورزی کرنے پر سخت تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ساتھ ہی ان خواتین کو ریپ اور جنسی تشدد بھی بنایا جاتا ہے، ان واقعات کی بنا پر نائجیریا کو اس فہرست میں نویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔خواتین کے لیے خطرناک ممالک میں امریکا بھی شامل ہے اور اس کا نمبر دسوان ہے۔امریکامیں خواتین کے لیے سب سے اہم مسئلہ زیادتی اور تشدد ہے جب کہ گھریلو تشدد اور کام کرنے کی جگہ پر ہراساں کرنے کے مسائل بھی درپیش ہیں۔واضح رہے کہ امریکا میں گزشتہ سال خواتین کو ہراساں کرنے کیخلاف می ٹو تحریک کا بھی آغاز کیا گیا تھا۔
خواتین کے لئے خطرناک ممالک میں بھارت سر فہرست ،پاکستان اورامریکہ بھی 10ملکوں میں شامل
Dec 05, 2018 | 17:25