اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہاہے کہ چھوٹے قرضوں( مائیکروفنانس) کی فراہمی سے مستحق طبقے کو غربت سے نکالا جاسکتا ہے۔ مائیکرو فنانس کے فروغ کے لئے مستحکم معیشت ناگزیر ہے۔ معاشی اہداف کے حصول میں نجی شعبے کو حکومت کا ہاتھ بٹانا ہوگا، ملکی معیشت مستحکم ہوگئی ہے جس کا عالمی سطح پر اعتراف کیا جارہاہے۔ بدھ کو یہاں دوروزہ مائیکروفنانس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیرخزانہ نے کہاکہ مائیکروفنانس سے مستحق طبقے کو غربت سے نکالا جاسکتا ہے، مائیکرو فنانس کے فروغ کے لئے مستحکم معیشت ناگزیر ہے۔ معیشت کی ترقی میں نجی شعبے کے کردارکو اجاگرکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ معاشی اہداف اورمعیشت کے استحکام میں نجی شعبے کو حکومت کا ہاتھ بٹانا ہوگا کیونکہ معاشی استحکام میں مائیکرو فنانس فروغ پاتا ہے۔ موجودہ حکومت کو ایسی معیشت ملی جوبحران میں پھنسی ہوئی تھی، اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے بروقت اقدامات کئے گئے جس کے نتیجے میں استحکام حاصل کیا۔ انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں اورعالمی سطح پر پاکستان کی معاشی استحکام اورکامیابیوں کا اعتراف کیا جارہاہے۔ آئی ایم ایف نے پہلی سہ ماہی جائزہ میں کہا ہے کہ پاکستان نے اہداف حاصل کرلئے ہیں، معاشی اوراقتصادی میدان میں کامیابیوں کا ذکرکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ملک میں پورٹ فولیو سرمایہ کاری ایک ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں286 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ بلوم برگ نے ڈالر ٹرمز میں سٹاک مارکیٹ کو تین ماہ میں دنیا کی سب سے بہتر کارکردگی والی سٹاک مارکیٹ قرار دیا ہے، اسی طرح موڈیز نے پاکستان کی درجہ بندی منفی سے مستحکم کردیا ہے، اس سے پوری دنیا کو پیغام گیا ہے کہ پاکستان میں معاشی استحکام آیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، جاری خسارہ کئی سال بعد گزشتہ ماہ سرپلس ہوا، پرائمری بیلنس بھی سرپلس ہوا۔ انہوں نے کہاکہ اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے صنعتوں کو بجلی، گیس اور قرضوں میں اعانت فراہم کی جارہی ہے جس سے صنعتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا موجودہ حکومت مائکرو فنانس میں کاروباری لاگت کو کم کرنے کیلئے جامع اقدامات کررہی ہے۔ حکومت مائیکرو فنانس تک رسائی بڑھارہی ہے، ہماری کوشش ہے کہ ہم مائیکرو فنانس کی پیداواری صلاحیت کو بڑھائیں تاکہ کم سے کم وسائل سے زیادہ سے زیادہ فایدہ اٹھاسکیں۔انہوں نے کہاکہ بطور وزیر خزانہ وہ توقع کرتے ہیں کہ انہیں چھوٹے اوردرمیانہ درجے کے قرضوں کی فراہمی کو مزید بہترکرنے کیلئے موثر تجاویز موصول ہونگی۔ مشیرخزانہ نے کہاکہ چھوٹے اوردرمیانہ درجے کے قرضوں کے فروغ میں حکومتی حمایت اور مرکزی بنک کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں بچتوں کی شرح دس فیصد ہے، سرمایہ کاری کا ریٹ بھی 15 فیصد ہے، اسی طرح دستاویزی معیشت میں بھی دوسرے ملکوں سے پیچھے ہیں، ماضی کے مالیاتی خساروں کی وجہ سے نجی شعبے کو قرضوں کی دستیابی متاثر ہوئی لیکن اب نظام میں بہتری کیلئے پائیداربنیادوں پراقدامات کئے جارہے ہیں جس کے اثرات سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالیاتی خسارے پر قابو پا رہے ہیں تاکہ ترقیاتی شعبے پر خرچ کر سکیں۔ ٹیکس ریونیو میں پانچ ماہ میں 16 فیصد اضافہ ہوا،غیر ضروری اخراجات ختم کئے گئے، سٹیٹ بنک کے ذخائر مستحکم رہے،نان ٹیکس ریونیوز میں پانچ ماہ میں 100 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا،نان ٹیکس ریونیوز کا ایک ہزار 200 ارب کا ہدف حاصل کریں گے،پانچ ماہ میں ملکی 10 فیصد برآمدات بڑھی ہیں،ڈالر آنے سے اقتصادی حالت بہتر ہوئی ہے،کرنٹ اکائونٹ خسارہ گذشتہ سال 35 فیصد اور ابھی 5 ماہ میں بھی مزید کم ہوا۔انہوںنے کہاکہ پانچ ماہ میں مالی خسارہ پہلی بار سرپلس میں آیا،پانچ ماہ میں تجارتی خسارہ بھی کم ہواہے،ریونیو وصولیاں، سرمایہ کاری اور ریمی ٹینس بڑھی ہیں،اے ڈی بی نے اسی بہتری پر اپنے پروگرام میں 3 ارب ڈالر اضافہ کیا،آئی ایم ایف اب پاکستان کو قرض کی دوسری قسط 500 ملین ڈالر جلد ادا کردے گا۔