اسلام آباد(نیوزرپورٹر) قومی اسمبلی کو وزارت قومی صحت‘ خدمات‘ ضوابط و معاونت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانے کے لئے حکومت نے معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں اٹھایا ہے جس کے تحت وفاقی اور صوبائی ٹاسک فورسز قائم کی گئی ہیں‘ سی سی آئی کے اجلاس میں اس حوالے سے آٹھ سفارشات پیش کی گئی ہیں ‘ آبادی پر قابو پانے کے اقدامات کے لئے دس ارب روپے کا فنڈ مختص کیا جائے گا اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے بیسک ہیلتھ یونٹس اور پرائمری ہیلتھ یونٹس کی سطح پر اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں مریم اورنگزیب کے ملک میں آبادی میں تیزی سے ہونے والے اضافے سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ حکومت بڑھتی ہوئی آبادی کے حوالے سے تشویش سے پوری طرح آگاہ ہے۔ اس مسئلے پر سنجیدہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ اس مسئلے کو مشترکہ مفادات کونسل کے ایجنڈے پر بھی رکھا گیا‘ مشترکہ مفادات کونسل نے آبادی کے مسئلے پر قابو پانے کے لئے آٹھ سفارشات کی منظوری دی تھی اور اس حوالے سے دس ارب روپے کا فنڈ بھی رکھا گیا ہے جس کی سمری منظوری کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سی سی آئی کے خود سربراہ ہیں۔ وفاقی ٹاسک فورس کے سربراہ وزیراعظم خود ہیں ‘ صوبائی ٹاسک فورس بھی قائم کردی گئی ہے جس کے سربراہ متعلقہ صوبوں کے وزراء اعلیٰ ہیں۔ حکومت کی جانب سے آبادی پر قابو پانے کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات کا آغاز ہو چکا ہے۔ توقع ہے کہ اس کے بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔ توجہ مبذول نوٹس پر مریم اورنگزیب‘ سعد وسیم اور رانا ارادت شریف کے سوالات کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر نوشین حامد کا کہنا تھا کہ سابق حکمرانوں نے تو سی سی آئی کا اجلاس تک منعقد نہیں کرایا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس ہو چکے ہیں۔ وفاقی ٹاسک فورس کا اجلاس جلد منعقد ہوگا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آبادی چونکہ صوبائی مسئلہ ہے اس لئے صوبائی ٹاسک فورسز قائم کی گئی ہیں اور آبادی پر قابو پانے کے لئے ہمیں علماء کرام کی مدد بھی درکار ہوگی۔ حکومت کے ان اقدامات کے ساتھ ساتھ فیملی پلاننگ کے پروگرام بھی چل رہے ہیں۔