اسلام آباد (محمد رضوان ملک؍ نیوز رپورٹر) قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت کی اتحادی جماعت بی این پی نے اپنی ہی حکومت کے خلاف ایوان میں سپیکر ڈائس کے سامنے احتجاجی دھرنا دے دیا۔ ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف اتفاق رائے سے قرارداد مذمت کی منظوری دی گئی ہے۔ حرمتی کرنے والے ملعون شخص کو روکنے والے عمر نامی نوجوان کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود سی پیک اتھارٹی کے قیام کا بل ایوان میں پیش کر دیا گیا جس پر حزب اختلاف نے احتجاج کیا۔ سپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ حکومت کسی صورت یہ ماننے کو تیار نہیں تھی کہ ایسی قانون سازی سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے اور اسے اس سے روکا نہیں جاسکتا۔قومی اسمبلی نے خصوصی افراد کی فلاح و بہبود ‘ ان کے مسائل کے ازالے اور ان کے لئے قانون سازی کے عمل میں تیزی لانے کے لئے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی قائم کرنے کی تحریک کی منظوری دے دی ۔ملک بھر میں نیشنل ٹیسٹنگ سروس کے اداروں کی لوٹ مار اور کرپشن کا معاملہ بھی متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں آخری آدھے گھنٹے کے دوران یہ تمام کاروائی ہوئی جب ایوان میں ڈیڑھ درجن کے قریب ارکان ہی موجو د تھے۔ اجلاس رات سات کے بعد نوتک کورم کے بغیر ہی چلتا رہا تاہم کسی نے اس کی نشاندہی نہیں کی۔ قومی اسمبلی میں بی این پی کے رکن قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ سمیت بعض دیگر ارکان نے بلوچستان کے ضلع آواران سے بعض خواتین کی گرفتاری کے خلاف سپیکر ڈائس کے سامنے دھرنا دیا۔ نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے آغا حسن بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے ضلع آواران سے چار خواتین کو گرفتار کرکے جیل میں رکھا گیا ہے جو زیادتی ہے‘ وہ بلوچستان کی باعزت خواتین ہیں ان کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے خلاف ہم سپیکر ڈائس کے سامنے کچھ دیر کے لئے زمین پر بیٹھیں گے جس کے بعد آغا حسن بلوچ ‘ پیپلز پارٹی کے میر منور تالپور ‘ علی وزیر سمیت دیگر دو ارکان نے سپیکر ڈائس کے سامنے دھرنا دیا۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان اور ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے بھی فاضل ارکان سے درخواست کی کہ ایوان میں ان کی بات سن لی گئی ہے وہ سپیکر ڈائس کے سامنے دھرنا نہ دیں مگر اس کے باوجود انہوں نے دھرنا دیا۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ یہ بلوچستان کا اہم مسئلہ ہے اس کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے سپرد کیا جائے جس کے بعد ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے آغا حسن بلوچ اور محسن داوڑ کی طرف سے اٹھائے گئے معاملات قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے سپرد کردیئے۔ اس کے ساتھ ہی فاضل ارکان نے دھرنا ختم کردیا اور وہ اپنی اپنی نشستوں پر چلے گئے۔ناروے میں قرآن کی بے حرمتی کے خلاف اتفاق رائے سے قرارداد مذمت کی منظوری دی گئی۔قرارداد میںکہا گیا کہ یہ مسلمانوں کو اشتعال دلانے کی کوشش ہے اور یہ دہشتگردی سے کسی طور کم نہیں‘ اس مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جائے اور ناروے کی حکومت کے ساتھ موثر انداز میں بات کی جائے۔ قرارداد میں بے حرمتی کرنے والے ملعون شخص کو روکنے والے عمر نامی نوجوان کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوان ناروے میں سرعام قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت کرتا ہے۔ یہ مسلمانوں کی مقدس کتاب کی دانستہ توہین ‘ بے حرمتی اور مسلمانوں کو اشتعال دلانے کی پرزور کوشش ہے اور یہ اقدام دہشتگردی سے کسی طرح بھی کم نہیں ہے۔ اس اقدام سے امت مسلمہ کے جذبات کو بھڑکانے کی کوشش کی گئی ہے۔ مجمع میں عمر نامی مجاہد نوجوان نے اس ملعون شخص کو روکا جس سے مسلمانوں کے سر فخر سے بلند ہوگئے ہیں اوریہ ایوان عمر نامی جوان کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ مسلمانوں کے مذہب‘ مقدس کتاب اور پیغمبر اسلام کے خلاف اشتعال انگیز اقدامات کی روک تھام اور اس معاملے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ اس مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جائے اور ناروے کی حکومت کے ساتھ اس معاملے پر موثر انداز میں بات کی جائے۔قومی اسمبلی نے خصوصی افراد کی فلاح و بہبود ‘ ان کے مسائل کے ازالے کے لئے قانون سازی کے عمل میں تیزی لانے کے لئے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی قائم کرنے کی تحریک کی منظوری دے دی ہے۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے تحریک پیش کی ۔ یہ کمیٹی دونوں ایوانوں کے اراکین پر مشتمل ہوگی۔ کمیٹی خصوصی افراد کے لئے قوانین کا جائزہ لے گی اور قانون سازی کے عمل کو آگے بڑھائے گی۔ خصوصی کمیٹی خصوصی افراد کے لئے بنائے گئے قوانین اور بین الاقوامی معاہدوں کے اطلاق کا بھی جائزہ لے گی اور اس حوالے سے رپورٹ مرتب کرے گی۔ خصوصی کمیٹی خصوصی افراد کے مسائل اور ان کے خلاف جرائم کا بھی نوٹس لے گی۔ سپیکر کو ارکان کی تعداد اور دیگر ضابطہ جاتی امور میں تبدیلیاں لانے کا اختیار ہوگا۔ کمیٹی ہائوس کو رپورٹ پیش کرے گی۔ایوان نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کے قیام کی تحریک کی منظوری دے دی ۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ قومی اسمبلی کی ایک نئی کمیٹی جسے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کا نام دیا گیا ہے۔ انہوں نے تحریک پیش کی کہ قائمہ کمیٹی برائے پاور کی منظوری دی جائے اور اس کے ارکان کی نامزدگی کا تمام تر اختیار سپیکر کو دیا جائے۔ قومی اسمبلی نے تحریک کی منظوری دے دی۔ صاحبزادہ صبغت اللہ نے ایوا ن میں نیشنل ٹیسٹنگ سروس میں کرپشن کی نشاندہی کی اور کہا کہ یہ کرپشن کا گڑھ بن چکی ہے ۔پیپر آئوٹ کر کے پیسے کمائے جاتے ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس پر پارلیمنٹ کی کمیٹی بنائی جائے ۔مولانا عبدالاکبر چترالی نے بھی ان کی حمایت کی جس پر معاملہ متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ علی محمد خان نے ذاتی وضاحت پر کہا کہ ایوان میں کہا گیا ہے کہ پختون وزراء کو گالی دینے کے لئے رکھا گیا ہے ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ وزیراعظم عمران خان خود بھی بائی برتھ پختون ہیں۔ پہلی بار سپیکر ، ڈپٹی سپیکر اور وزیردفاع پختون ہیں اور میرے سمیت دیگر بھی کئی پختون وزراء ایوان میںموجود ہیں۔ قومی اسمبلی میں ڈیرہ اسماعیل خان اور گوادر میں ٹریفک حادثہ میں جاں بحق افراد، نقیب اللہ محسود کے والد ‘ اردن میں آتشزدگی کے باعث جل کر ہلاک ہونے والے 13 پاکستانیوں سمیت مقبوضہ کشمیر اور شمالی وزیرستان کے شہداء کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کرائی گئی۔ قومی اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے اجلاس کے آغاز پر کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان اور گوادر کے ٹریفک کے حادثات میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔ اسی طرح اردن میں آتشزدگی کے باعث 13پاکستانی جل کر اللہ کو پیارے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے بزدلانہ حملوں میں شہید ہونے والے پاک فوج کے جوانوں اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر سے ہونے والی شہادتوں کے ایصال ثواب کے لئے دعا کی جائے۔ ڈپٹی سپیکر کے کہنے پر مولانا عبدالاکبر چترالی نے ایوان میں ان کے لئے دعائے مغفرت کرائی۔قومی اسمبلی کے 17ویں سیشن کے لئے پینل آف چیئرپرسن کے ناموں کا اعلان کردیا گیا۔ بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے آغاز پر ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے اعلان کیا کہ سید فخر امام ‘ مخدوم سمیع الحسن گیلانی‘ چوہدری محمود بشیر ورک‘ سید غلام مصطفی شاہ‘ اقبال محمد علی خان اور منزہ حسن سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کی عدم موجودگی میں اجلاس کی صدارت کریں گے۔
اسلام آباد (نیوز رپورٹر) قومی اسمبلی میںکشمیر کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن میں جھڑپ ہوگئی۔ احسن اقبال، راجہ پرویز اشرف، عبدالواسع اور مختلف اراکین کی جانب سے ایوان میں مسئلہ اٹھایا گیا کہ حکومت کشمیریوں کی اس طرح مدد نہیں کر رہی جو وقت کا تقاضا ہے۔ چار ماہ میں کرفیو کا خاتمہ نہیں ہوسکا۔ احسن اقبال نے کہا حکومت او آئی سی کا سربراہی اجلاس طلب کرے یا کم ازکم وزرائے خارجہ کی سطح کا اجلاس ہی طلب کرے اگر ایسا نہیں تو او آئی سی ایک مردہ گھوڑا ہی ہے جس پر شاہ محمود قریشی نے الزام عائد کیا کہ اپوزیشن کو کشمیر سے زیادہ نوازشریف کی صحت اور حکومت کے خلاف دھرنے زیادہ عزیز ہیں آزادی مارچ میں کشمیر کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے مسئلہ کشمیر پر وہ اقدامات نہیں اٹھائے جن کی ضرورت تھی ۔ہم نے پندرہ ماہ میں کشمیر پر جو کام کیا ماضی کی حکومتوں نے چالیس سال تک نہیں کیا۔ اس پر احسن اقبال ، مولانا عبدالواسع اور جمعیت علمائے اسلام کے مختلف اراکین اسمبلی نے اٹھ کر احتجاج شروع کردیا۔مولانا عبدالواسع نے کہا کہ شاہ محمود قریشی جھوٹ بول رہے ہیں ہم نے آزادی مار چ میں مسئلہ کشمیر پر بات کی ہے ۔انہوںنے کہا جمہوری احتجاج اسی طرح ہوتا ہے جس طرح ہم نے آزادی مارچ کیا انہوں نے کہا وزیرخارجہ نے آزادی مارچ پر الزام لگا کر ایوان کی توہین کی ہے۔ میر منور تالپور نے کہا مجھے وزیرخارجہ کی باتوں پر افسوس ہوا وہ ہائو س چلانے کی بجائے اسے بلڈوز کرنے پر تلے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ مسئلہ کشمیر پر سفارتی ایمرجنسی ڈکلئیر کرے اور وزیراعظم اس کے لئے خود باہر نکلیں۔ عبدالاکبر چترالی نے کہا جہاد کے بغیر کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ میں دس ہزار مجاہدین چترال سے لائوں گا۔منیر اورکزئی نے کہا کہ بہتر سالوں میں کشمیریوں کے ساتھ ہندوستان نے وہ نہ کیا جو چند ماہ میں کردیا۔ اس قدر طویل کرفیو اور بلیک آئوٹ کی بھار ت کو جرائت نہ ہوئی۔ ہمیں نتیجہ چاہیے تقاریر نہیں انہوں نے کہا فاٹا کے لوگ جہاد کے لئے جانے کو تیار ہیں۔ہم کشمیر کی آزادی کے لئے موت کو گلے لگانے کو تیار ہیں ۔ انہوں نے کہا وزیراعظم کشمیریوں کے حق میں تقاریر تو خوب کرتے ہیں لیکن عملی مدد نہیں کرتے اوپر سے کہتے ہیں جو کشمیریوں کی مدد کو جائے گا وہ پاکستان سے دشمنی کرے گا۔اے این پی کے امیر حیدر ہوتی نے کہا میری ایک تجویز ہے اور یہ سوال بھی ہے کہ کشمیر کے مسئلے پر تعاون کو جو ہاتھ آپ بڑھا رہے ہیں وہ وزیراعظم کیوں نہیں بڑھا رہے وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ تعاون کا یہی ہاتھ شہباز شریف اور آصف زرداری کی طرف بڑھائیں اور اس معاملے پر وزیراعظم کو پہل کرنا ہوگی کشمیر ، معیشت اور این ایف سی ایوارڈ کے لئے سب کو مل بیٹھنا ہوگا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر بھارت کو پہلی بار ملک کے اندر سے مزاحمت کا سامنا ہے ،ستر کے قریب ممالک کے سربراہان اور وزرائے خارجہ کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اعتماد میں لیا ہے۔ اس معاملے پر اپوزیشن کی تمام تجاویز کا خیرمقدم کریں گے۔ کشمیر کے مسئلہ پر دنیا بھر میں کشمیریوں اور پاکستانیوں نے احتجاج کیا ہے۔ مسئلہ کشمیر کے معاملے پر پوری قوم متحد اور متفق ہے‘ کشمیر کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے پر بھارت کے اندر سے بھی مودی حکومت کی مخالفت شروع ہو چکی ہے‘ حالیہ بھارتی اقدامات سے دنیا بھر کی پارلیمنٹس میں مسئلہ کشمیر پر آوازیں بلند ہونا شروع ہو گئی ہیں‘ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کو پوری قوت سے اٹھایا ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی‘ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ایوان کی تمام قابل عمل تجاویز کو من و عن تسلیم کریں گے۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں احسن اقبال ‘ راجہ پرویز اشرف اور عبدالاکبر چترالی اور دیگر کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کشمیر ایسا مسئلہ ہے جس پر پوری قوم ایک اور ایوان غیر منقسم ہے۔ اس پر ایوان پانچ اگست کے بھارتی اقدام کی قرارداد کے ذریعے مذمت کر چکا ہے۔ ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ کشمیر کے مسئلے پر ہم میں کوئی ابہام اور کوئی کمزوری اور کسی قسم کی تقسیم نہیں ہے۔ گزشتہ 72 سالوںسے یہ مسئلہ کسی نہ کسی صورت میں زیر بحث رہا ہے۔ پانچ اگست کے بعد بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے بعد حکومت نے اپوزیشن کے تعاون سے اس کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا ہے۔ ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی اقدامات نے دنیا کے سامنے اس مسئلہ کو مزید اجاگر کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کو احسن اقبال نے مردہ گھوڑا قرار دیا جو درست نہیں ہے۔ ہمیں دوستوں کو دشمن بنانے کی ضرورت نہیں ہے‘ یہ پاکستان اور کشمیر کاز کے لئے اچھا نہیں ہے اور نہ ہی اس سے پاکستان اور کشمیر کاز کی خدمت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دارالخلافوں کے دوروں کی تجویز دی گئی ہے لیکن اس سے بھی اچھے طریقے موجود ہیں۔ دوحہ میں قیام کے دوران خود چھ وزراء خارجہ سے ایک ہی دن میں ملاقاتیں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اراکین کو تقاریر کی بجائے تجاویز اور عملی اقدامات کے لئے آگے آنا چاہیے۔ خصوصی ایلچیوں کو ماضی میں بھی بھیجا گیا تھا لیکن ان کا اتنا فائدہ نہیں ہوا۔ ماضی کے تجربات کے بعد ہم نے تجویز کیا ہے کہ بے ہنگم وفود کی بجائے خصوصی توجہ کے ذریعے ایسے گروپ بنائے جائیں جس میں سینٹ اور قومی اسمبلی کے نمائندے ہوں‘ اس کے علاوہ کشمیر کے امور کے ماہر اور تھنک ٹینک کے نمائندے ہونے چاہئیں تاکہ پاکستان کا موقف احسن انداز میں پیش ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے عوام کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ یہ ٹی ٹونٹی نہیں یہ ٹیسٹ میچ ہے اور انشاء اللہ اس میں پاکستان کو کامیابی ملے گی۔