نیویارک(آن لائن) امریکی جریدے نیو یارک ٹائمز نے عالمی بینک کے مصالحتی نظام کو نقائص پر مبنی قرار دے دیا۔ مصالحتی نظام سے غریب ممالک کی قیمت پر امیر ممالک کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔ ریکوڈک کیس کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی اخبار نے لکھا کہ اس کیس میں پاکستان پر 5 ارب 90 کروڑ ڈالر کا جرمانہ اس کی مثال ہے، پاکستان کو ایسے کیس میں جرمانہ کیا گیا جو منظور ہوا نا اس پر عمل درآمد ہوا۔ ریکوڈک کے حوالے سے مصالحتی پینل کے فیصلے کو کان کنی کے اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عالمی بینک کے مقررکردہ مصالحتی پینل میں اس شعبے کا ماہر کوئی نہیں تھا۔ عالمی بینک کے پینل کی جانب سے آسٹریلین کمپنی کو 15 سال تک ٹیکس ہالی ڈے دینے کا فیصلہ بغیر شواہد کے دیا گیا، عالمی بینک کے پینل نے خود ہی فیصلہ کر لیا کہ آسٹریلین کمپنی کتنا منافع کما سکتی تھی۔ عالمی بینک کی جانب سے نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ پر ردعمل میں کہا گیا ہے کہ مقدمات کا فیصلہ آزاد خود مختار ٹربیونل کرتے ہیں اور ٹربیونل کے ممبران کا چناؤ عمومی طور پر فریقین کرتے ہیں۔ پاکستان اورآسٹریلوی کمپنی کے کیس میں ممبران کا چناؤ فریقین نے کیا، ٹربیونل کے صدر کا چناؤ بھی فریقین نے ہی کیا، فیصلہ کالعدم قرار دینے کے لیے پاکستان کی درخواست عالمی بینک کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔ یاد رہے کہ 2012 سے بین الاقوامی فورم پر لڑی جانے والی قانونی جنگ کا فیصلہ ورلڈ بینک نے جولائی میں جاری کیا تھا جس میں پاکستان پر تقریباً 6 ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔