نئی دہلی، سری نگر (انٹرنیشنل ڈیسک+ اے پی پی) بھارت کی سرحدی پولیس کے ایک اہلکار نے ریاست چھتیس گڑھ میں اپنے ہی ساتھیوں پر فائرنگ کر دی۔ جس کے نتیجے میں پانچ افراد مارے گئے۔ بعدازاں اس اہلکار نے خود کو بھی گولی مار کر خودکشی کر لی۔ انڈو تبتن کی طرف جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق (IPBP) بارڈر پولیس کانسٹیبل مسعود الرحمان کی طرف سے کی گئی اس فائرنگ سے کئی دیگر اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ بھارتی فوج میں بھی 2016ء سے اب تک خودکشی اور اپنے ہی ساتھیوں پر فائرنگ کے 300 سے زائد واقعات پیش آ چکے ہوں۔ 7 اہلکاروں پر فائرنگ کی گئی۔ اس ریاست میں ماؤ نواز علیحدگی پسند سرگرم ہیں۔ ادھر مقبوضہ کشمیر میں بدھ کو مسلسل 122ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرہ اور سخت پابندیاں بر قرار رہیں جس کی وجہ سے وادی کشمیر اور جموںکے مسلم اکثریتی علاقوں میں خوف ودہشت کا ماحول بدستور قائم ہے۔ شمالی ضلع کپواڑہ، گریٹر سیکٹر میں برفانی تودہ گرنے کے بعد بھارتی فوج کے تین اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ ہائی کورٹ نے7 اگست سے غیر قانونی طورپر نظربند سرطان کے مریض پرویز احمد پالا پر نافذ کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جسٹس علی محمد ماگرے نے کالے قانون کی کالعدم قرار دیتے ہوئے قابض حکام کو انہیں رہا کرنے کی ہدایت دی ہے۔ پرویز احمد پالا بھارتی ریاست اترپردیش کی جیل میںغیر قانونی طوپر نظربند ہے۔ عدالت نے کہاکہ پرویز احمد کو اپنے دفاع کا موقع فراہم نہیں کیا گیا اور انہیں نظربندی کی وجوہات کے بارے میں دستاویزات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
چھتیس گڑھ: ساتھی کی فائرنگ سے سرحدی پولیس کے 5 اہلکار، کشمیر میں برفانی تودے تلے دب کر 4 بھارتی فوجی ہلاک
Dec 05, 2019