بھارت کی مرکزی کابینہ نے متنازع شہریت ترمیمی بل (سی اے بی) کی منظوری دے دی ہے جس کے ذریعے پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے غیر مسلموں کو بھارتی شہریت تفویض کی جا سکے گی۔اس بل کا مقصد شہریت ایکٹ 1955 میں ترمیم کرنا ہے۔ بل کو آئندہ ہفتے پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔اگر یہ بل منظوری کے بعد قانون بن جاتا ہے تو اس کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے مذہب کی بنیاد پر ملک چھوڑ کر بھارت آنے والے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی برادری کے لوگوں کو بھارتی شہریت دی جا سکے گی۔ خواہ ان کے پاس ضروری دستاویزات ہوں یا نہ ہوں۔بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں میں اس بل کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ قانون 1985 میں ہونے والے آسام معاہدے کی دفعات کو کالعدم کر دے گا جس میں بلا امتیاز مذہب غیر قانونی تارکین وطن کو بھارت سے نکالنے کا ذکر ہے۔بھارت میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے بعض رہنما بھی اس بل کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ اس سے مقامی آبادی کی ثقافت پر برا اثر پڑے گا۔ لیکن بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ اسے نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ساو¿تھ ایشین وائر کے مطابق امیت شاہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سی اے بی آئے گا اور اس میں پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آنے والے شرنارتھیوں کو شہریت دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ شرنارتھیوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ البتہ دراندازوں کو ضرور ڈرنے کی ضرورت ہے۔کانگریس، ترنمول کانگریس، بائیں بازو کی جماعتیں اور دیگر اپوزیشن جماعتیں اس بل کی سختی سے مخالفت کر رہی ہیں۔ ساو¿تھ ایشین وائر کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ بھارتی آئین مذہب کی بنیاد پر کسی کو شہریت تفویض کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔گزشتہ پارلیمانی اجلاس کے دوران اسے لوک سبھا سے منظور کرا لیا گیا تھا۔ لیکن مخالفت کی وجہ سے حکومت نے یہ بل راجیہ سبھا میں پیش نہیں کیا تھا۔ راجیہ سبھا میں بی جے پی کو اکثریت حاصل نہیں ہے۔