کراچی (نیوز رپورٹر ) کونسل برائے ترقیاتی شراکت دار ( کونسل فار پارٹیسی پیٹری ڈیولپمنٹ ) کے زیر اہتمام سندھ میں خواتین اور بچوں کے حقوق و تحفظ کے لیے فعال 48 غیر سرکاری تنظیموںکے نمائندوں کا مشترکہ اجلاس سربراہ بلقیس رحمن کی زیر صدارت مقامی ہوٹل میں ہوا،اجلاس میں کوویڈ 19- کی وبائی صورتحال میں بچوں اور خواتین کے ساتھ بد سلوکی، جنسی زیادتی، ہراساں کرنے اور ان پر وحشیانہ تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات، اس کے مضمرات اور تدارک پر سیر حاصل گفتگوکی گئی، اجلاس میں چیئر پرسن سندھ کمیشن فار اسٹیٹس آف ویمن نزہت شیرین اراکین سندھ اسمبلی منگلا شرما، مشیر وزارت انسانی حقوق ویر جی کولہی، مذہبی اسکالر محسن نقوی، ایس ایس پی شہلا قریشی ، سیما نازلی سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ، اس موقع پرصنفی تشدد کے واقعات کی روک تھام کے لیے 20 نکاتی قرار داد منظور کی گئی،اجلاس میں نزہت شیریں اور ویر جی کولہی سمیت 48 غیر سرکاری تنظیموںکے نمائندوں نے چارٹر آف ڈیمانڈ آن جینڈر بیسڈ وائلنس پر دستخظ کرکے حکومت پاکستان سے بچوں اور خواتین کے تحفظ کے لیے ان 20 نکاتی مطالبات کو منظور کرنے کا مطالبہ کیا،اجلاس کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کونسل فار پارٹیسی پیٹری ڈیولپمنٹ کی سربراہ بلقیس رحمن نے کہا کہ خواتین اور بچوں کے حقوق کا 20 نکاتی مطالبہ (چارٹر آف ڈیمانڈ آن جینڈر بیسڈ وائلنس) ایک تاریخی دستاویز ہے جو بچوں اور خواتین کے مسائل کا پوری طرح احاطہ کرتاہے ، ہمارا مطالبہ ہے کہ اداروں میں مردانہ حاکمیت کا کلچر ختم کیا جائے اور جنسی ہراسگی، خواتین اور بچوں پر وحشیانہ تشدد کے ذمہ داروں کو عبرتناک سزا دینے کا قانون منظور کیا جائے، بلقیس رحمن نے حکومت سے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آئین کے آرٹیکل 25-A پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد اور تھانوں میں جنسی زیادتی کی شکار خواتین کے لیے ڈیسک متعارف کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔
اداروں میں مردانہ حاکمیت کا کلچر ختم کیا جائے، بلقیس رحمن
Dec 05, 2020