غذائی اشیاء کی قیمتیں 6برس کی بلند سطح پر نقصان پورا کرنے میں برسوں لگیں گے : اقوام متحدہ

جنیوا (نوائے وقت رپورٹ) اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا اور موسم کی خراب صورت حال کی وجہ سے غذائی اجناس کی عالمی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور وہ تقریباً چھ برسوں کی بلند ترین سطح پر آگئی ہیں۔ ایف اے او کے مطابق عالمی سطح پر تجارت کی جانے والی غذائی اشیاء  کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر 45 ممالک میں جنہیں اپنی آبادی کو کھانا کھلانے میں بیرونی ممالک کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایف اے او فوڈ پرائس انڈیکس نے نومبر کے دوران اوسطاً 105 پوائنٹس حاصل کیے جو اکتوبر کے مقابلے میں 3.9 فیصد اور ایک سال قبل کے مقابلے میں 6.5 پی سی ہیں جو کہ روم کی ایک ایجنسی کے مطابق یہ دسمبر 2014 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ سب سے زیادہ اضافہ سبزیوں کے تیل کی قیمتوں میں ہوا۔ کیوں کہ پام آئل کے ذخیرے میں کمی واقع ہوئی تھی۔ اسی طرح گندم کی برآمدی قیمتیں بھی بڑھ گئیں جس کی وجہ  ارجنٹائن میں کٹائی کے کم امکان، امریکا اور یوکرین میں کم پیداوار اور چین کی جانب سے بڑی خریداری ہیں۔ اسی طرح عالمی پیداوار میں چینی کی قیمت کا ماہانہ انڈیکس نومبر میں 3.3 فیصد بڑھ گیا۔ کیونکہ خراب موسم نے یورپی یونین، روس اور تھائی لینڈ میں فصلوں میں کمی کے امکانات کو جنم دیا۔ ڈیری فارم پروڈکٹس کی قیمتیں بھی 18 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں جبکہ گوشت کی قیمتیں اکتوبر سے ہی بڑھ چکی تھیں۔ اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ ویکسین کی دستیابی کے باوجود دنیا کو کرونا سے ہونے والے نقصان کو پورا کرنے میں کئی برس لگ جائیں گے۔ سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس نے کافی نقصان پہنچایا ہے اور اس کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ ویکسین کے آجانے کے باوجود اس نقصان کو پورا کرنے میں کئی برس لگ جائیں گے۔ انہوں نے دنیا بھر کی پیداوار کے 10 فی صد پر مبنی امدادی فنڈ مقرر کرنے پر زور دیا کہ اس فنڈ سے متاثرہ ممالک اور قرضوں تلے دبے ممالک کی مدد کی جاسکے گی۔ انتونیو گوتریس نے دنیا بھر میں کورونا ویکسین کی منصفانہ فراہمی کے لیے ایک عالمی معاہدے کی اشد ضرورت پر زور دیا۔

ای پیپر دی نیشن