اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی ) وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں ضلع کی سطح پر کرپشن سے لوگ بہت تنگ ہیں، کوئی اے سی، ڈی سی یا تھانے دار تنگ کرے تو لوگ سٹیزن پورٹل پرشکایت کریں، ایسا قانون لارہے ہیں جوغلط کام کریگا اس کا تبادلہ نہیں کریں گے، نوکری سے فارغ کیا جائیگا ۔ مقامی حکومت کا ایسا نظام لارہے ہیں جس سے تبدیلی آجائے گی اور اب شہری حکومت بھی صوبوں کی طرح ہوگی۔ پنجاب میں نچلی سطح پر مسائل ہیں، عوام کے مسائل کا حل حکومت کی ذمہ داری ہے، مقامی شکایات دور نہ کرنے والا افسر گھر جائے گا۔سٹیزن پورٹل کی 2 سالہ کارکردگی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مقامی حکومت کا ایسا نظام لارہے ہیں جس سے تبدیلی آجائے گی اور اب شہری حکومت بھی صوبوں کی طرح ہو گی۔انہوں نے کہا کہ غلاموں کے وہ حقوق نہیں ہوتے جو آزاد شہریوں کے ہوتے ہیں، عوام کی خدمت کرنا حکومت کا فرض ہے، 30 لاکھ لوگوں نے سٹیزن پورٹل کا استعمال کیا، ہمارے ملک میں بلدیاتی حکومت کا نظام ٹھیک طرح نہیں چل رہا تاہم ہم نئی طرز کا بلدیاتی حکومت کا نظام لائے ہیں جس سے نچلی سطح پر فنڈز جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سٹیزن پورٹل میں سب سے بڑا مسئلہ سامنے آیا کہ لوکل گورنمنٹ سسٹم کام نہیں کرتا لیکن اب شہری حکومت بھی صوبوں کی طرح ہوگی، اوورسیز پاکستانیوں نے سٹیزن پورٹل کا بھرپور استعمال کیا ہے، سول سرونٹس کے لیے اصلاحات بھی لارہے ہیں، اداروں کی کارکردگی کا علم ہوگا تو سزا و جزا دینا آسان ہوجائے گا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں نئی سوچ اور نیا رجحان آرہا ہے، آزادی ملنے کے بعد حکومت میں جو لوگ آئے ان کی ذہنیت نہیں بدلی اور وہ سمجھتے رہے کہ انگریزوں کی جگہ اب وہ آگئے ہیں، انگریز غلاموں پر حکومت کر رہا تھا اور غلاموں کے وہ حقوق نہیں ہوتے جو آزاد شہریوں کے ہوتے ہیں۔ تاہم ہم نئی طرز کا بلدیاتی حکومت کا نظام لائے ہیں جس سے نچلی سطح پر فنڈز جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم سٹیزن پورٹل کو مزید بہتر اور مضبوط کریں گے، سول سرونٹس کے لیے اصلاحات بھی لارہے ہیں،گزشتہ ادوار میں حکومت کرنے والے خود کو مطلق العنان سمجھتے رہے ہیں اور اپنے لئے ایک رویہ تھا دوسروں کے ساتھ رویہ مختلف ہوتا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ سٹیزن پورٹل عوامی خدمت کی طرف پہلا قدم ہے، ریاست مدینہ میں عوام کی ذمہ داری ریاست نے لی تھی، انہوں نے کہا کہ سٹیزن پورٹل کو لوگوں کے استعمال سے پتا چلا کہ ان اداروں میں کون کون سے ادارے کام نہیں کر رہے اور اس سے ایک بات کی بھی نشاندہی ہوئی ہے کہ لوکل گورنمنٹ سسٹم کام نہیں کر رہا ہے جبکہ ہماری حکومت نیا لوکل گورنمنٹ سسٹم لا رہی ہے، جس میں بڑے شہروں کی اپنی حکومت ہو گی اور شہروںکے تمام مسائل لوکل سسٹم کے تحت حل کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پورٹل کے ذریعے کرپٹ افراد کی نشاندہی عوام کریں کیونکہ سندھ اور پنجاب میں سرکاری آفسز میں شکایات آرہی ہیں، شہریوں کیلئے بہترین طریقہ ہے کہ وہ اپنے مسئلے مسائل حکومت کو براہ راست بتا سکیں، اس پورٹل کے ذریعے حکومت کیلئے آسان ہو گا کہ کن کن اداروں کا احتساب کرنا ہے اور کن کو بونس دینا ہے جبکہ نیو سول سروسز قانون لا رہے ہیں جس میں غلط کام کرنے والے لوگوں کو تبدیل نہیں نوکریوں سے نکالا جائے گا۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان کی صدارت میں موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ پالیسی کے نفاذ کے حوالے سے اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں وزیرِ صنعتی پیداوار حماد اظہر، مشیرِ تجارت عبد الرزاق داد، مشیرِ خزانہ عبد الحفیظ شیخ، مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین، معاونِ خصوصی ڈاکٹر وقار مسعود، چیئرمین بی او آئی عاطف بخاری، چیئرمین ایف بی آر جاوید غنی، چیئرمین پی ٹی اے میجر ریٹائرڈ عامر عظیم باجوہ اور دیگر اعلی حکام کی شرکت کی ۔اجلاس میں بتایا گیا کہ ملک میں سالانہ تقریبا چار کروڑ موبائل فون خریدے جاتے ہیں۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ڈی آئی آر بی ایس سسٹم کے اطلاق کے بعد ملک سے موبائل فون اسمگلنگ کا خاتمہ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے ریونیو 22 ارب سے بڑھ کر 54 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ اس سسٹم کے اطلاق کے بعد اب کئی انٹرنیشنل کمپنیاں پاکستان میں مقامی سطح پر مینوفیکچرنگ کے لئے بھی دلچسپی ظاہر کر رہی ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا مقصد ملک میں صنعتی پیداوار کو بڑھا نا ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ بیرونی سرمایہ کاری اور صنعتکاری کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے اور تمام ممکنہ سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ صنعت کاری کے شعبے میں ترقی سے ملکی آمدنی میں اضافہ ہوگا اور لوگوں کو روزگار کے بہتر مواقع میسر ہوں گے ۔ مزید برآں وزیراعظم عمران خان نے ریڈیو سکول اور ای تعلیم پورٹل کا افتتاح کر دیا ہے ۔ ریڈیو سکول کا منصوبہ وزارت اطلاعات اور وزارت تعلیم کے اشتراک سے شروع کیا گیا ہے۔ اس سے ملک کے دور دراز علاقوں میں بھی کرونا وبا کی وجہ سے معطل ہونے والے تعلیمی سلسلہ کو بحال رکھا جا سکے گا۔ تقریب میں وزیر تعلیم شفقت محمود، وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز، پارلیمانی سیکرٹری برائے تعلیم وجیہہ اکرم اور دیگر اعلی عہدے داران کی شرکت کی ۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پوری دنیا اس وقت کرونا کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے، اس وجہ سے تعلیمی عمل بھی متاثر ہوا ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ اس عمل میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال خوش آئند ہے۔ اس سے دور دراز علاقوں میں معیاری تعلیم پہنچانے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اب ہمیں خصوصی طور پر دور دراز علاقوں میں اساتذہ کی ٹریننگ پر توجہ دینی ہوگی وزیراعظم نے کہا کہ یکساں نصاب وزارت تعلیم کی ایک بہت بڑی کامیابی اور انقلابی قدم ہے۔ اس سے نچلے طبقوں کو بھی تعلیم اور آگے بڑھنے کے یکساں مواقع میسر آئیں گے۔ وزیراعظم نے نیشنل ایجوکیشن پالیسی کو بھی جلد سے جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ٹیلی سکولنگ کے اقدام سے طلبا کے لئے دس گھنٹے کی نشریات جاری رہیں گی۔
عوامی شکایات دور نہ کرنے والا افسر گھر جائیگا: عمران
Dec 05, 2020