امریکا کے تین سابق صدور نے کورونا کی ویکسین کیلئے خود کو پیش کردیا تاکہ اس کے حوالے سے عوام میں پائے جانے والے خدشات کو دور کیا جاسکے۔کورونا وائرس دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کی جان لے چکا ہے تاہم اب اچھی خبر یہ ہے کہ ویکسین کی آمد آمد ہے، دو امریکی کمپنیوں نے ویکسین کی تیاری کا دعویٰ کیا ہے اور حکومت سے اس کے بڑے پیمانے پر استعمال کی اجازت بھی طلب کرلی ہے۔امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) ان درخواستوں پر غور کررہی ہے اور امید ہے کہ جلد ہی منظوری مل جائے گی۔تاہم مسئلہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں ایسے لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو کورونا کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ساتھ ہی اس کی ویکسین لگانے میں بھی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ سازشی نظریات اس کی سب سے بڑی وجہ ہے۔برطانیہ اگلے ہفتے سے بڑے پیمانے پر ویکسین دینے کا عمل شروع کررہا ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ویکسین دینی ہوگی ورنہ یہ بے اثر ہوگا۔مختلف ممالک اس بات پر بھی غور کررہے ہیں کہ ویکسین کو لازمی قرار دیا جائے تاہم انہیں انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے جن کا کہنا ہے کہ ویکسین لگوانے یا نہ لگوانے کا فیصلہ انسان کا اپنا ہونا چاہیے۔ایسے میں لوگوں کا اعتماد بحال کرنے کے لیے اب امریکا کے تین سابق صدور آگے آئے ہیں جن میں بل کلنٹن، جارج بش اور براک اوباما شامل ہیں۔تینوں صدور نے اس بات پر آمادگی ظاہر کی ہے کہ ایف ڈی اے سے منظوری کے بعد وہ کورونا کی ویکسین لگوانے کیلئے تیار ہیں تاکہ انہیں دیکھ کر عوام کا بھی ویکسین پر اعتماد بحال ہو۔اس سے قبل ترک صدر طیب اردوان بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ سب سے پہلے کورونا ویکسین لگوانا چاہیں گے۔
کلنٹن، بش اور اوباما نے کورونا ویکسین کیلئے خود کو پیش کردیا
Dec 05, 2020 | 12:46