بڑھتی شدت پسندی قومی ،دینی قیادت کیلئے چیلنج ،سزا کا اختیارصرف ریاست کو،علما ء


 لاہور (خصوصی نامہ نگار) چیئرمین پاکستان علماء کونسل نمائندہ خصوصی وزیر اعظم  برائے بین المذاہب ہم آہنگی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ سیالکوٹ سانحہ کے مجرمین کیفر کردار کو پہنچیں گے۔ وزیر اعظم خود تمام امور کی نگرانی کر رہے ہیں، اب تک 112 سے زائد افراد گرفتار ہو چکے ہیں، سری لنکا کے جمعیت علماء اسلام کے سربراہ سمیت مسلم قائدین سے رابطہ میں ہیں، اگر توہین مذہب یا توہین رسالتؐ کی شکایت ہو تو پولیس سے رجوع کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بات ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر مولانا محمد رفیق جامی، مولانا محمد شفیع قاسمی، مولانا نعمان حاشر، مولانا اسعد زکریا قاسمی، مولانا اسد اللہ فاروق، مولانا محمد اشفاق پتافی، مولانا زبیر عابد، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا ابو بکر حمید صابری، علامہ طاہر الحسن، مولانا قاسم قاسمی، مولانا عزیز اکبر قاسمی، مولانا سعد اللہ شفیق، مولانا محمد اسلم صدیقی، مولانا اسعد حبیب شاہ جمالی، مولانا عبید اللہ گورمانی، مولانا حق نواز خالد، مولانا عبد الغفار فاروقی، مولانا احسان احمد حسینی، مولانا عصمت معاویہ، مولانا یاسر علوی اور دیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ میں جو واقعہ ہوا وہ پوری قوم کیلئے شرمندگی کا سبب ہے ، توہین رسالت کا الزام انتہائی سنگین ہوتا ہے، اس کی تحقیقات بھی مکمل اور غیر جانبدار کی جاتی ہیں اور کی جانی چاہئیں، گذشتہ ایک سال کے دوران توہین رسالت ؐ اور توہین مذہب کے قانون کا غلط استعمال نہیں ہوا ہے۔ پاکستان علماء کونسل، دارالافتاء پاکستان، متحدہ علماء بورڈ اور دیگر جماعتیں انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خاتمے میں مثبت کردار ادا کر رہی ہیں۔ انتہا پسندانہ سوچ کے خاتمے کیلئے پوری قوم کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ انٹر فیتھ کونسل فار پیس اینڈ ہارمنی اور مجلس علماء  پاکستان کے زیر اہتمام سیالکوٹ سانحہ پر قابل مذمتی پریس کانفرنس پریس کلب لاہور میں زیر صدارت مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد خطیب و امام بادشاہی مسجد لاہور، چیئر مین مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان، چیئرمین انٹر فیتھ کونسل فار پیس اینڈ ہارمنی نے کی۔ مولانا سید محمد عبد الخبیر آزاد نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سری لنکن پریانتھا کمارا کا قتل قابل مذمت ہے۔ جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اسلام دین امن ہے اور وہ کسی ایسے فعل کی اجازت نہیں دیتا اور احترام انسانیت کا درس دیتا ہے۔ اس واقعے پر انتہائی دکھ اور رنج ہے۔ حکومت پاکستان سیالکوٹ واقع میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دے، اسلام اور دیگر کسی بھی مذہب میں ایسی گنجائش موجود نہیں ہے کہ خود عدالتیں لگا کر لوگوں کو سزا دی جائے اور ان کو آگ لگادی جائے، اس واقعہ کے خلاف پاکستانی قوم، پاکستان کے علماء اور دیگر ادیان عالم سے تعلق رکھنے والے رہنماء  سراپا احتجاج ہیں۔ اگر اس طرح لوگوں نے اپنی عدالتیں لگا کر فیصلے شروع کر دیے تو پاکستان انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کی آماجگاہ بن جائے گا۔ اس کانفرنس میں علامہ زبیر احمد ظہیر، سردار محمد خان لغاری، فادر جیمز چنن، سردار بشن سنگھ، علامہ کاظم رضا نقوی، مفتی مبشر احمد، مولانا میر آصف اکبر، حافظ شعیب الرحمن،  پیر ولی اللہ شاہ، مفتی رمضان سیالوی، پادری شاہد معراج،  پیر عثمان نوری، قاضی عبد الغفار قادری، مفتی سید عاشق حسین شاہ، مولانا عبید اللہ، نعیم بادشاہ، مولانا عبدالستار نیازی، پیر علی رضا چن پیر، صاحبزادہ سید عبدالبصیر آزاد، صاحبزادہ سید عبدالکبیر آزاد، حافظ سید عبدالرازق آزاد، فادر توفیق و دیگر شریک تھے۔ تحریک لبیک پاکستان کے ترجمان نے سیالکوٹ نجی فیکٹری کے منیجر سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کے بہیمانہ قتل پر اظہار افسوس اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ناموس رسالتؐ کا ذاتی مقاصد کے لیے استعمال انتہائی قابل مذمت عمل ہے۔ لبیک یا رسول اللہ کا نعرہ ہر مسلمان کا نعرہ ہے۔ ایسے واقعہ کو تحریک لبیک سے جوڑنا سراسر ناانصافی ہے، ملک کسی خون خرابے اور فساد کا متحمل نہیں۔ تحریک لبیک پاکستان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان دشمن قوتیں پاکستان میں مذہبی قوتوں کو کچلنے کے لئے مذہب کے نام پر خلفشار، انتشار اور خانہ جنگی کا ماحول چاہتی ہیں۔ تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے سیالکوٹ واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے ریاست اور تمام طبقات اپنا سنجیدہ کردار ادا کریں۔ سیالکوٹ واقعہ سے اسلام اور پاکستان کے پرامن تشخص کو بہت نقصان پہنچا۔ متشدد رویوں کے خاتمے کیلئے اگر اب بھی بنیادی نوعیت کے اقدامات نہ اٹھائے گئے تو ایسے واقعات کبھی نہیں رک سکیں گے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ لاقانونیت اور کرپشن نے ملک کو کھوکھلا کر دیا۔ پی ٹی آئی حکومت کا کہیں کوئی وجود نظر نہیں آتا۔ حکمرانوں نے پوری دنیا میں پاکستان کو مذاق بنا دیا ہے۔ بیرون ملک بسنے والے پاکستانی ملک میں ہونے والے واقعات سے ہر روز شرمندگی محسوس کرتے ہیں۔ سیالکوٹ کے واقعہ نے ہر محب وطن پاکستانی کو افسردہ کر دیا۔ ظلم کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ کسی بھی شہری کو حق حاصل نہیں کہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لے۔ ملک کی جگ ہنسائی حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے ہو رہی ہے۔ قوم پر مسلط ظالم اشرافیہ پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، ہمیں مل کر ان سے نجات حاصل کرنا ہو گی۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر ساجد میر نے کہا ہے کہ قانون کو ہاتھ میں لینے کا کسی کو حق نہیں ہے۔ سیالکوٹ واقعہ کے لیے مذمت کے الفاظ کم ہیں۔ دین اور دنیا کے کسی قانون میں بڑے سے بڑے مجرم کو سزا دینے اکا اختیار صرف ریاست کو حاصل ہوتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی دفتر راوی روڈ میں مرکزی جمعیت اہل حدیث سعودی عرب کے امیر مولانا عبدالمالک مجاہد اور گلاسگو برطانیہ کے امیر حاجی الطاف حسین کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے قائدین نے کہا ہے کہ ہمارے دوست ملک سری لنکا کی ایک اہم کاروباری شخصیت کا سیالکوٹ میں عوام کے مشتعل ہجوم کے ہاتھوں بہیمانہ قتل انتہائی قابل مذمت ہے۔ جرم خواہ کسی سے بھی سرزد ہو اس کے خلاف اقدام کسی فرد، گروہ، پارٹی یا ریاست کا حق نہیں ہے جب ملک میں قوانین اور عدالتیں موجود ہیں، قانون کا نفاذ انہی کے ذریعے ہونا چاہیے۔ مل کر ایک پالیسی وضع کرنے کی ضروری ہے۔ کونسل کے صدر صاحبزادہ ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر، سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، قاری یعقوب شیخ، مولانا عبد الغفار روپڑی، علامہ راجہ ناصر عباس، سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، سید ثاقب اکبر، سید ناصر شیرازی، علامہ عارف حسین واحدی، پیر سید صفدر گیلانی، طاہر تنولی اور دیگر قائدین نے کہا کہ اس واقعے کی تحقیق کے لیے ایک کمیشن قائم کیا جائے جو واقعہ کے اصل ذمہ داران کا تعین کرے۔ نیز انتظامیہ کی جانب سے تاخیری اقدام کا بھی جائزہ لیا جائے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چاہیے کہ وہ بھی ایسے حساس معاملات پر فی الفور ایکشن لیں اور عدالتیں اس حوالے سے قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔ مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب الرحمٰن نے بھی شدید مذمت کی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...