لاہور (خصوصی رپورٹر) شہباز شریف نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان معاشی لحاظ سے خطرناک ترین حالات سے دوچار ہے جن پر فوری قابو پانے کے لئے اجتماعی دانش بروئے کار نہ لائی گئی تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ دفاع کے لئے بھی قرض لینا پڑے گا۔ حکومت نے ملک کا کباڑا اور معیشت کا جنازہ نکال دیا ہے۔ اگر جنگی بنیادوں پر کام نہ کیا تو خدا نہ کرے، ہمیں کوئی تباہی سے نہیں بچا سکتا۔ مہنگائی کے خلاف مارچ نکالیں گے۔ تاریخ کی جھوٹی، کرپٹ اور نالائق ترین حکومت کو ناکوں چنے چبوائیں گے۔ چھ دسمبر کو پی ڈی ایم کے اجلاس میں ٹھوس فیصلے کریں گے۔ پاکستان اور پی ٹی آئی ساتھ نہیں چل سکتے۔ ’ای وی ایم‘ پر حکومتی بدنیتی واضح ہے۔ آر ٹی ایس کی طرح ای وی ایم کو بٹھانے اور ووٹ چوری کرنے کا پلان ہے، قوم یہ ڈبے چوری کرنے نہیں دے گی۔ بیرون ملک پاکستانیوں کی تعداد کے لحاظ سے قومی اسمبلی، سینٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں نشتیں مختص کی جائیں۔ اس حکومت سے نجات اور عوام کے ریلیف کے لئے تمام آئینی، سیاسی اور قانونی ہتھیار بروئے کار لائیں گے، قوم کو مایوس نہیں کریں گے۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ سے گزارش ہے کہ فارن فنڈنگ کیس کا فوری فیصلہ کریں، پوری قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔ اگر اس ضمن میں مزید تاخیر کی تو چیف الیکشن کمشنر کو ایک اور خط لکھنے پر مجبور ہوں گا۔ وہ ماڈل ٹاؤن لاہور میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ شہباز شریف نے سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کی ہلاکت پر انتہائی افسوس اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ نہایت قابل مذمت واقعہ ہے جس میں ملوث تمام کرداروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے۔ ہمارے دور میں جب ایسے افسوسناک واقعات ہوئے تو پی ٹی آئی نے انہیں سیاسی رنگ دیا اور ان پر سیاست کی گئی۔ ہم نے کبھی ایسے واقعات پر سیاست نہیں کی اور نہ ہی کرنا چاہئے۔ سری لنکا کے ساتھ پاکستان کے بہت اچھے تعلقات ہیں۔ امید کی جانی چاہئے کہ اس واقعہ میں ملوث تمام افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ پاکستان کی آج معاشی صورتحال بدقسمتی سے انتہائی خراب ہے۔ عام آدمی کے لئے زندگی گزارنا مشکل ہوچکا ہے۔ پاکستان کی معاشی تباہی بڑی تیزی سے جاری ہے، اسے کنٹرول نہ کیا گیا تو خدا نخواستہ، اللہ نہ کرے پاکستان کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت نے معیشت کے حوالے سے ساڑھے تین سال میں جو غلطیاں اور بلنڈرز کئے ہیں، تباہی کی ہے۔ خواہ وہ قرض کے حوالے سے ہوں یا مہنگائی کے حوالے، یہ غلطیاں پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کررہی ہیں۔ کرونا کے آنے سے پہلے مارچ 2020ء سے پہلے بھی دیکھ لیں تو ملک کی معاشی صورتحال کیا تھی۔ پوری دنیا میں یقیناً مہنگائی آئی ہے، کرونا نے پوری دنیا میں تباہی مچائی ہے لیکن پاکستان دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے جہاں سب سے زیادہ مہنگائی ہوئی۔ کھانے پینے کی اشیاء سب سے مہنگی یہاں ہیں۔ حکومت سے ہم نے کہا کہ ہوش کے ناخن لیں اور غریب آدمی کا خدارا خیال کریں، اس پر توجہ دیں۔ بڑے بزنس ہاؤس تو ان شاء اللہ زندہ رہیں گے، ان کی آپ فکر نہ کریں۔ لیکن کروڑوں عوام کا خیال کریں جن کی روٹی، دال اور دوائی کا انتظام کریں، جو اس وقت خطرے میں ہے۔ مگر حکومت کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔ ہم نے متحدہ اپوزیشن اور پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے اس بارے میں بھرپور آواز اٹھائی۔ جب ان کو یہ سچائی بتائی جائے تو حکومت کا ایک ہی منتر ہے۔ حکومت جو الفاظ اور دشنام زبان پر لاتی ہے، اسے دہرایا بھی نہیں جاسکتا۔ یقیناً اس خرابی میں 74 سالہ تاریخ میں ہم سب نے حصہ ڈالا ہے۔ لیکن اگر موازنہ کیا جائے تو آپ دیکھتے ہیں ہماری حکومت کا اس فسطائی حکومت سے کوئی مقابلہ ہو نہیں سکتا۔ ہم نے قرض لیا لیکن اس قرض سے قوم کی ترقی کے لئے دن رات کام کیا۔ منصوبے لگائے، لوڈشیڈنگ ختم کی۔ صحت اور تعلیم کو بہتر کیا۔ مہنگائی کم کی۔ مسلم لیگ (ن) نے قوم کی خدمت کی۔ سی پیک کے علاوہ اپنی جیب سے پیسے خرچ کرکے بجلی کے جدید ترین اور انتہائی بہترین صلاحیت کے گیس کے سے چلنے والے منصوبے لگائے۔ دنیا کی تاریخ میں سب سے کم ترین مدت میں منصوبے مکمل کئے اور سستے ترین منصوبے لگائے۔ صحت اور تعلیم میں ہماری خدمت واضح ہے۔ لاہور میں جو سموگ ہے، آلودگی سے پاک ہمارے لگائے منصوبے نہ ہوتے تو کیا ہوتا، اورنج لائن آلودگی سے پاک ہے۔ قرض کمشن بھی بنایاگیا تھا۔ وہ کہاں ہے؟ رات کے بارہ بجے یہ کمشن بنایاگیا تھا۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر نے تجارتی خسارے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ جون 2018 میں ڈالر 122 روپے کا تھا، آج وہ 179 اور 178 پر پہنچ چکا ہے۔ 55 روپے ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا۔ برآمدات میں معمولی اضافہ ہوا ہوگا۔ 35 فیصد روپے کی قدر کم کریں پھر بھی آپ کی برآمدات میں معمولی ردوبدل ہوا۔ دوسری طرف درآمدات میں سیلاب آچکا ہے۔ جولائی نومبر کے اعدادوشمار میں تجارتی خسارہ ہے، سال گزارا تو 50 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ کہاں سے وہ غیرملکی زرمبادلہ لائیں گے۔ بچوں کے لئے خشک دودھ اور جان بچانے والی ادویات کیسے آئیں گی۔ یہ الٹی گنگا بہہ رہی ہے، شفاف چلی اور تیز چلی، نجانے کیا کیا نعرے لگائے تھے، یہ حالات پی ٹی آئی کی باتوں اور نعروں کی نفی ہے۔ قرض سب لیتے ہیں لیکن اس کا مفید استعمال کسوٹی ہوتی ہے۔ آج کسان کا کیا حال ہوچکا ہے۔ پاکستان گندم اور چینی اور کسی زمانے میں کپاس بھی برآمد کیاکرتا تھا۔ آج پاکستان گندم اور چینی بھی امپورٹ کررہا ہے۔ امپورٹ بیسڈ ملک بن گئے ہیں۔ اس سے بڑا سفید جھوٹ اور کوئی نہیں ہوسکتا کہ عمران خان حکومت ایماندار ہے۔ ہاں آپ یہ ضرور کہیں گے کہ تاریخ کی سب سے نااہل ترین حکومت ہے، ناتجربہ کار اور کرپٹ حکومت ہے، تب اس حکومت کی پوری تصویر کشی ہوتی ہے۔ سیلز ٹیکس غریب عوام پر بہت بڑا بوجھ ہوتا ہے۔ یہ صرف آئی ایم ایف کی شرائط اور احکامات پرکررہے ہیں۔ یہ ملک اور قوم کو آئی ایم ایف کا محکوم اور غلام بنا رہے ہیں۔ آئی ایم ایف سے تو جان چھڑانی چاہئے۔ اپنا انفراسٹرکچر ٹھیک کرنا چاہئے۔ اسے بہتر بنانا چاہیے۔ ان ہاؤس تبدیلی کے حوالے سے سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن اور پی ڈی ایم کے دو پلیٹ فارم ہمارے پاس موجود ہیں۔ دونوں پلیٹ فارم بہت متحرک ہیں۔ تمام آئینی، سیاسی و قانونی ہتھیار بروئے کار لائیں گے اور قوم کو مایوس نہیں کریں گے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں متحدہ اپوزیشن کی بھرپور حاضری تھی۔ مسلم لیگ (ن) کی سو فیصد حاضری تھی، چند لوگ بیمار تھے۔ متحدہ اپوزیشن نے ایڑی چوٹی کا زور لگا کر حکومت کا مقابلہ کیا۔ لانگ مارچ کے بارے میں سوال پر شہباز شریف نے کہاکہ پاکستان اور پی ٹی آئی اکٹھے نہیں چل سکتے۔ سخت حقائق کی بنا پر بات کی تھی۔ پی ڈی ایم لانگ مارچ پر فعال انداز میں زیرغور ہے۔ راولپنڈی ہمارا شہر ہے۔ جب جانا ہوگا تو علی الاعلان جائیں گے، آپ فکر نہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ ایک سے زائد آئینی وقانونی ذرائع موجود ہیں۔ سیاسی طورپر سوچتے اور فیصلے کرتے ہیں۔ متحدہ اپوزیشن سے مشاورت جاری ہے۔ مہنگائی کے خلاف ہم کمربستہ ہیں۔ عمران نیازی کو ایک ہی بات آتی ہے کہ اپوزیشن کو کس طرح دیوار سے لگانا ہے بلکہ دیوار میں چننا ہے۔ اس کے باوجود بھی ہم نے فیٹف پر دل پر پتھر رکھ کر قومی مفاد میں ووٹ ڈالا۔ ان کو چاہئے تھا کہ ای وی ایم پر ہاؤس کو اعتماد میں لیتے، مشاورت کرتے، ایک ماہ کیا چھ ماہ بھی لگ جاتے کون سی قیامت آرہی تھی۔ آر ٹی ایس کی طرح ای وی ایم بھی بند ہوسکتی ہے۔ جرمنی کی اعلی ترین عدالت نے ای وی ایم بند کردی۔ اس کے لئے ہزاروں آپریٹرز کی تربیت درکار ہوگی۔ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے سوال پر قائدحزب اختلاف نے کہاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہمارے سر کا تاج اور پاکستان کے سفیر ہیں۔ وہ پاکستان کے لئے جس قدر کام کررہے ہیں، ہم انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔ ان کا حق ہے کہ انہیں ووٹ کا حق ملے۔ ہمیں اس کے طریقہ کار سے اختلاف ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی تعداد کے حوالے سے فارمولا بنا لیں، جتنی نشستیں بنتی ہیں، انہیں الاٹ کردیں۔ وہ خوش ہوں گے کہ قومی اسمبلی، سینٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے ارکان بنیں گے۔ یہ عمران نیازی حکومت کی بدنیتی اور گھناؤنے مقصد کا حصہ ہے، وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ کو الیکشن چوری اور دھاندلی کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔