ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم
ہمارا تفاخر پاک فوج ہے جس کا شمار دنیا کی دس بہترین افواج میں ہوتا ہے۔ عالمی سطح پر ہونے والے جملہ سروے بھی اس حقیقت کی تائید کرتے ہیں۔ یہ بات بھی اخبارات کی زینت بنی کہ ’’پاکستانی فوج امریکہ سے بھی بہتر ہے اور یہاں تک کہ ہمارے تربیت یافتہ فوجی برطانیہ سے بھی جنگی گیمز جیتے ہیں۔ امریکی ویب سائٹ "The Top Ten" کے مطابق دنیا کی بہترین افواج میں پاکستان پہلے‘ امریکہ دوسرے‘ بھارت تیسرے نمبر پر ہے۔ اس کے علاوہ Top Ten فہرست میں بالترتیب چین‘ روس‘ برطانیہ (جو سکاٹ لینڈ‘ انگلینڈ‘ ویلز اور آئر لینڈ کا مجموعہ ہے۔) جرمنی‘ فرانس‘ اسرائیل شامل ہے۔ پاک فوج دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک کیوں ہے؟ اور وہ کیسے بھارت کو شکست دے سکتی ہے ؟ ویب سائٹ نے اس کی دس وجوہات بتائی ہیں:
1۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان 1947ء میں پہلی جنگ میں پاکستان کے پاس بندوق کے علاوہ کوئی ہتھیار نہیں تھا اور بھارت کے پاس ٹینکوں کی کافی تعداد اور بھاری جنگی سازوسامان تھا۔ یہ جنگ ہار جیت کے بغیر ختم ہوئی ، دونوں طرف مجموعی فوجی ہلاکتیں 15 سو تھیں۔
2 ۔ کہا جاتا ہے کہ دوسری جنگ میں پاکستان بھارت سے ہار گیا لیکن حقیقتاً پاکستان کو اس جنگ میں فتح نصیب ہوئی۔ اس جنگ کے وقت پاکستان کی فوجی تعداد 2 لاکھ 60 ہزار جبکہ بھارتی فوج 7 لاکھ تھی، اس جنگ میں بھارت کے پاس ایٹمی ہتھیار تھے جبکہ پاکستان کے پاس نہیں تھے۔
3۔ 1971ء کی جنگ میں پاکستان کو مشرقی پاکستان کی وجہ سے نقصان ہوا۔ اس وقت مشرقی پاکستان مغربی پاکستان سے آزادی چاہتا تھا یہی وجہ ہے کہ مغربی پاکستان کا مقابلہ جو حریفوں بھارت اور مشرقی پاکستان سے تھا۔
4۔ پاکستان 1999ء کی کارگل جنگ جیت چکا تھا۔ حالانکہ کارگل جنگ میں پاکستان نے فضائیہ اور بحریہ کو استعمال نہیں کیا تھا جبکہ بھارت نے فضالیہ اور انفنٹری کو استعمال کیا۔ اس جنگ میں پاکستان کے پانچ ہزار فوجی شہید ہوئے جبکہ بھارت کے 30 ہزار مارے گئے۔
5۔ پاک فوج 2010ء اور 2012ء میں ورلڈ وائڈ مقابلوں میں پہلے نمبر پر رہی۔
6۔ 2008ء کے بعد سے پاکستان کی جوہری طاقت میں 40 فیصد اضافہ ہوا ۔آج ہماری جوہری طاقت بھارت سے زیادہ مضبوط ہے۔
7۔ پاکستان کیخلاف جنگ میں بھارت کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا کیونکہ اس کی آبادی زیادہ ہے۔
8۔ پاکستان آرمی کمانڈوز اس کرۂ ارض پر سب سے سخت ترین فورس تصور کئے جاتے ہیں۔ پہلے نمبر امریکی، دوسرے پر برطانوی اور تیسرے پر پاکستانی کمانڈوز ہیں۔
9۔ پاکستانی فوج تعداد کے اعتبار سے دنیا کی چھٹی بڑی فوج ہے۔
10۔ پاک کمانڈوز سائز بہت خاص اہمیت کا حامل ہے۔ پاک فوج نے بہادری کے کئی تمغے حاصل کئے ہیں۔
12 اکتوبر 2015ء کی اس خبر سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاک فوج دفاع وطن کیلئے چوکس و بے دار رہتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس طاقت کے پیچھے اللہ تعالیٰ کی فتح و نصرت شامل ہے۔ پاکستان چونکہ بشارت رسولؐ ہے اس لئے پاک فوج دراصل فوج اسلام ہے جس کے پہلے سپہ سالار محمد عربیؐ تھے۔
پاکستانی فوج کی عالمی خدمات
حرم شریف پر میلی نگاہ اٹھانے والوں کی سرکوبی کیلئے بھی پاکستانی کمانڈوز ہمہ وقت تیار ہیں۔ اہل عرب کو جب بھی ضرورت پیش آئی تو ان کی نظر کا انتخاب پاکستانی نوجوان رہے۔ کئی مرتبہ یہودیوں کیخلاف صدائے احتجاج بلند کرنے میں پاکستانیوں کے جذبات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ فلسطین کی بے آسرا ، بے سہارا اور یہودیوں کے چنگل میں پھنسی ہوئی خواتین کی پکار میں پاکستان آرمی سرفہرست ہوتی ہے۔ کشمیر کے نہتے مسلمان بھی پاکستانی سپاہیوں کے منتظر رہتے ہیں۔ اخبارات نے ان امور کو بھی اپنی شہ سرخیوں میں شامل رکھا کہ پاکستان آرمی یہودیوں کیخلاف شام میں لڑ چکی ہے۔پاکستان ایئرفورس شام جاکر اسرائیلی طیاروں کو گرا چکی ہے۔ ہم پاکستانی امن چاہتے ہیں یہ ملک امن کے نام پر قائم ہوا لیکن اللہ اور اس کے رسولؐ کے نام پر ہر پاکستانی اور ہر پاکستانی سپاہی کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرتا۔
ایک اہم حدیث شریف میں رسول اللہؐ کا ارشاد گرامی ہے ’’جب جنگوں پر جنگیں ہوں گی تو اللہ تعالیٰ غیر عرب اقوام میں سے ایک قوم کو اٹھا کر کھڑا کردے گا۔ وہ شہسواری میں عربوں سے بہتر اور اسلحہ میں ان سے برتر ہوں گے۔‘‘
عالم اسلام میں سب سے بہترین فائٹر پاکستان میں ہیں۔ 6 اور 7 ستمبر 1965ء کو ایم ایم عالم نے سرگودھا کی فضا میں بھارت کے 7 طیارے مار گرا کر فضائی جنگ کا عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے۔ ایم ایم عالم (6 جولائی 1935ئ۔ 18 مارچ2013ئ)کا یہ ریکارڈ آج بھی قائم ہے۔ اگست 2015ء میں انٹرنیشنل فورسز کی تربیتی مشقوں میں پاکستان آرمی نے پہلی پوزیشن حاصل کرکے دنیا کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا۔ یہ دنیا کا واحد غیر عرب مسلم ملک ہے جس کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں۔ عربوں کی حفاظت کیلئے یہ بشارت بھی رسول اللہؐ پاکستان ہی کے بارے میں دے چکے ہیں۔
مسلح افواج تعمیر پاکستان میں
یوں تو قیام پاکستان کے بعد ہی مسلح افواج کو بہت سے کاموں میں شامل کرلیا گیا تھا۔ جب ہجرت کے بعد مسلمانوں کے قافلے پاکستان داخل ہورہے تھے تو مسلح افواج نے ان کی آبادکاری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ بھارت سے آنے والے لاتعداد مسلمانوں کی دیکھ بھال اور انہیں محفوظ مقامات پر پہنچانے کا فریضہ فوج نے بخوبی انجام دیا۔ لاہور پہنچنے والے قافلوں کو فوری امداد دینے کیلئے فوجی جوان ہمہ وقت مستعد رہے۔ فوج کی فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن پاکستان آرڈیننس فیکٹری، فوجی فائونڈیشن، پاکستان لاجسٹک سیل، سگنل کور، آرٹلری، آرمی ایجوکیشن کور، پاک بحریہ اور فضائیہ سے تعلق رکھنے والے ہزاروں جوانوں نے پناہ گزینوں کے لاتعداد مسائل حل کئے۔ آرمی انجینئرنگ میں فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کو تعمیرات میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ قیام پاکستان کے بعد اہم تعمیراتی منصوبہ شاہراہ قراقرم کی تعمیر فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کی جانفشانی کی عمدہ مچال ہے۔ جسے 1978ء میں مکمل کرنے کی کامیابی حاصل ہوئی۔ ا اس کے علاوہ دیگر قومی نوعیت کی تعمیرات میں بھی فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن نے قابل تقلید خدمات انجام دی ہیں۔
پاکستان آرڈنینس فیکٹری (پی او ایف) ملک کا سب سے بڑا صنعتی کمپلیکس ہے جو مختلف اہم دفاعی ہتھیار تیار کرتا ہے۔ ہزاروں کارکن جذبہ ملی سے سرشار دفاعی صنعت کے فروغ میں مصروف عمل ہیں۔ جدید ترین ٹیکنالوجی سے عصرِحاضر کی ضرورت پوری کرنے کیلئے جدید ہتھیار تیار کر کے یہ ادارہ کثیرزرمبادلہ کما رہا ہے ۔ چھوٹے سے چھوٹے اور بڑے سے بڑے ہتھیار پی او ایف میں تیار کئے جاتے ہیں۔ پاک فوج کے تربیت یافتہ انجینئر اس اہم قومی ادارے کو فعال بنا رہے ہیں۔ پاکستان اور دیگر ممالک میں پی او ایف کے تیار کر دہ سامان کی نہ صرف مانگ بڑھ رہی ہے بلکہ کئی ممالک اس سے استفادہ کر رہے ہیں۔ پاکستان آرڈنینس فیکٹر ی کا کام اسلحہ کی تیاری ہے لیکن اسلحہ کی مرمت، درستی اور اسے دوبارہ کارآمد بنانے کیلئے ایک ادارہ ’’ایچ آر ایف‘‘ہیوی ری بلڈ فیکٹری ٹیکسلا میں کا م کر رہا ہے۔ فوج کا رسل رسائل کا شعبہ بھی گراں قدر خدمات انجام دے رہا ہے۔ ماضی میںساحلِ سمندر پر بیرون ملک سے آنے والا خوردونوش کا سامان چند دنوں میں بدبودار ہو جاتا تھا۔ پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے گندم اور دیگر اجناس کا ناقابلِ تلافی نقصان دیکھ کر پاک فوج نے نیشنل لاجسٹک سیل قائم کیا۔ کیونکہ پاکستان کی اولین بندرگاہ چونکہ کراچی میں ہے اس لئے وہاں پر آنے والا سازوسامان فی الفور رابطے اور اہلیت کا تقاضا رکھتا ہے۔ پاک فوج کے جوانوں کی وجہ سے نیشنل لاجسٹک سیل کراچی بندرگاہ کی کارگزاری کافی حد تک بہتر ہو چکی ہے۔
پیغام رسانی دور جدید کی اہم ضرورت ہے۔ ماضی میں پاک فوج کی سگنل کور نے تاروں کے ذریعے محاذ جنگ اور دیگر مقامات پر رابطہ قائم کرنے کی خدمات انجام دیں۔ تاروں کے بعد وائرلیس منظرعام پر آیا اور آج کل سگنل کور موبائل ، نیٹ اور دیگر جدید ذرائع سے پاکستان اور دنیا بھر میں رابطے کا ذریعہ ہے۔ سگنل کور نے تمام جنگوں میں رابطہ لائن بحال کرنے میں تاریخی کردار ادا کیا۔
پاکستان کی فضاء میں دشمن کے طیاروں کیخلاف آرٹلری اور ایئر ڈیفنس کے شعبہ جات کی خدمات سے کون واقف نہیں ہے؟ ان دونوں شعبہ جات نے دشمن کے بہت سے طیارے زمین بوس کرکے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ پاک فوج نے اپنے لاتعداد اداروں میں تعلیم سے استفادہ کرنے کیلئے آرمی ایجوکیشن کور کا اہتمام بھی کررکھا ہے۔ فوج سے تعلق رکھنے والے بہت سے جوان علم و شعور کی روشنی بانٹ رہے ہیں۔ پیشہ ورانہ مہارت میں علم اور تجربے سے فیضاب ہونا کامیابی کی دلیل ہے۔ ایجوکیشن کور میں بہت سے دانشور ، شاعر، ادیب اور مفکر موجود ہیں۔ آرمی کا اپنا مجلہ ’’ہلال‘‘ بھی پاک فوج اور عوام کے درمیان رابطے کا ذریعہ ہے۔ چھائونیوں میں جوانوں کے جذبہ حب وطنی اجاگر کرنے میں تحریر و تقریر کا قابل ستائش کردار رہاہے۔ اسی طرح فوج کی زیرنگرانی علم پھیلانے کی مہم میں ’’آرمی پبلک سکول‘‘ ۔ تقریباً ہر ضلع میں مصروف عمل ہے۔
پاک فوج سمندر، زمین اور بالائے زمین کام کرتی ہے۔ لہروں سے نبردآزما ہونے والے جوانوں نے ہمارے ساحل کے دفاع میں قابل قدر کام کیا ہے۔ ہمارا سمندری کنارہ آج بحریہ کی وجہ سے اہم ترین تجارتی مرکز ہے۔ پاک بحریہ نے ملکی دریائوں اور ساحلوں کا سروے کرکے ترقیاتی سرگرمیوں میں اہم کردارادا کیا ہے۔ اس نے بحری تجارت کے فروغ کیلئے ہرممکن سہولت فراہم کی۔ سمندروں سے متعلق تحقیق اور جہازرانی کو بہتر بنانے کا سہرا بھی نیوی ہی کے سر ہے۔ کراچی کی بندرگاہ کی توسیع اور نئی بندرگاہ پورٹ قاسم کا قیام بھی ہماری بحریہ کا کارنامہ ہے۔ فٹی کریک میں نئی بندرگاہ قاسم کے قیام سے سمندری سروے لہروں کے مشاہدے جہاز رانی کیلئے مناسب علاقوں کی نشاندہی میں بھی بڑی مدد ملی ہے۔ہماری فضائیہ نے دشمن کی جارحیت کا ہمیشہ منہ توڑ جواب دیا ہے۔ 1965ء میں شاہینوں کے شہر سرگودھا کی فضا ء کو ایم ایم عالم نے بھارتی طیاروں کا قبرستان بنا دیا۔ فضائی جنگ کا یہ عالمی ریکارڈ ہمیشہ زندہ رہے گا۔پاک فضائیہ کے ہیرو ایئر مارشل محمد اصغر خان مرحوم کا فضائی ریکارڈ بھی اہمیت کا حامل ہے۔ عوام کو پاک فوج پر بہت اعتماد ہے۔ آج پاکستان کے استحکام میں فوج مرکزی کردار ادا کررہی ہے۔ جنگ ہو زمانہ امن مسلح افواج کا پاکستانیوں سے جنم جنم کا ساتھ ہے ۔ ’’گھوسٹ سکولوں‘‘ کی تلاش اور سیلاب، طوفان اور ایمرجنسی کی صورت میں بھی فوج ہی ملک وقوم کو سہارا دیتی آئی ہے۔اسی طرح کراچی میں دہشت گردی کے طوفان کو روکنے کیلئے پاکستان رینجز نے فوج کی زیرنگرانی کامیابی حاصل کی ۔ ریڈیو، ٹیلی ویژن، ایٹمی پلانٹ، ہوائی اڈوں، حتیٰ کہ دیگر اہم قومی تنصیبات کے دفاع کیلئے بھی پاک فوج کے جوان ہمہ تن مستعد رہتے ہیں۔
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛