معذوروں کا عالمی دن ہر سال تین دسمبر کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد معذوروں کے مسائل سمجھنے ، انکے حقوق اور وقار کو بہتر سے بہتر انداز میں اجاگر کرنا ہے۔ معذور افراد کو معاشرے میں دوسرے انسانوں کی طرح زندگی گزارنے ،علاقائی ، قومی اور بین الاقوامی سطح پر ترقی کی راہوں میں ہاتھ بٹانے کیلئے ہر ممکن کوششوں کو بروئے کار لانا ہے۔ہر سال اس دن کو کسی خاص تھیم کے تحت منایا جاتا ہے۔1981ء سے اب تک چالیس برسوں میں اس پر عالمی طور پر بہت کام ہوا۔۔ اور کچھ معذور افراد کے حوصلہ وہمت نے اپنی کامیابی کا ایسا لوہا منوایا جسکی دنیا معترف ہے۔ نادرا کی فروری 2021ء کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں معذور افراد کی تعداد 371833 ہے جس میں جسمانی طور معذور افراد 295093 ہیں ، دوسرے نمبر پر ذہنی طور پر معذور افراد کی تعداد 31914 ہے۔ جسمانی طور پر معذوری کی کئی وجوہات ہیں ان میں ایک وجہ حادثات ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی 2018 ء کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ایک لاکھ اموات میں سے کم وبیش 18 اموات ایکسیڈنٹ کی وجہ سے ہوتی ہیں جبکہ حادثات کے بعد ہونے والی معذوری کے نمبرز بہت زیادہ ہیں۔ توجہ طلب امر یہ ہے کہ اتنی تعداد میں معذوری کا سبب بننے والے عوامل کی روک تھام کیسے ممکن بنائی جائے۔حالانکہ باقی ممالک کی نسبت ہمارے ہاں حادثات کی شرح زیادہ ہونے کے باوجود خاطر خواہ انتظامات کو ترجیحی بنیادوں پر پایۂ تکمیل تک نہیں پہنچایا گیا۔ بدقسمتی تو یہ ہے حادثاتی کے بعد طبعی سہولیات کا فقدان اور قومی شعور کی کمی بھی معذوری کا باعث بن رہی ہے۔اکیسویں صدی کے ترقی یافتہ دور میں وطن عزیز میں پستی اور لاشعور ی قوم پر مزید بوجھ ڈال رہی ہے۔ عوامی و حکومتی سطح پر بہت سے کام شروع کرنے کی ضرورت ہے جس سے جسمانی معذوری کو روکا جاسکے۔ ہمارے ہاں طبعی سہولیات کا فقدان اپنی جگہ مگر شعور کافقدان بھی حادثات کے بعد معذوری کو جنم دیتا ہے۔ اس میں اتائیت ایک ایسا طبقہ ہے جو لوگوں میں جسمانی معذوری کے تحفے بانٹ رہا ہے۔ ترواں سال عالمی یوم معذوری کے موقع پر کئی مریض ذہن میں گردش کر رہے ہیں جنکی جسمانی معذوری لاشعوری و جراحوں کی وجہ سے ہے۔ ہمیں ملکر ہر فورم پر سدباب کو اجاگر کرنے اور معذور افراد کا سہارا بننے کیلئے کام کرنا ہو گا۔
معذوروں کے مسائل اُجاگر کرنے کی ضرورت
Dec 05, 2021