لوک ورثہ میں منعقد میلہ ثقافت اور فنون کا گہرا نقش چھوڑ کر اختتام پذیر

اسلام آباد(خبرنگار)لوک ورثہ میں منعقد لوک میلہ ثقافت اور فنون کا گہرا نقش چھوڑ کر اختتام پذیرہوگیا لوک میلہ شکرپڑیاں میں منعقد رنگا رنگ تقریب تقسیم انعامات میں وفاقی سیکرٹری برائے قومی ورثہ و ثقافت فرینہ مظہربطور مہمان خصوصی شریک ہوئی وفاقی سیکرٹری فارینہ مظہر نے اس لوک میلے کے کامیاب انعقاد پر لوک ورثہ انتظامیہ کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ لوک ورثہ انتظامیہ نے ملک کے کونے کونے سے دیہی علاقوں کے ہنرمندوں کو وفاقی دالحکومت میں اپنی  دستکاریوں کی نمائش کے لیے جمع کیا۔ حکومت قومی اداروں کو مضبوط بنانے کی لیے پرعزم ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ کوئی بھی قوم اپنی ثقافتی پیداوار کو نظرانداز کر کے صنعت، سائنس اور ٹیکنالوجی میں ترقی کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ لوک ورثہ  پاکستان کے ٹھوس اور غیر محسوس ثقافتی ورثے کو دستاویزی بنانے، محفوظ کرنے اور پھیلانے کے ذریعے قوم کی بہت بڑی خدمت کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری نظر میں ثقافت وہ راستہ ہے جو قوم کے درمیان صوبائی یکجہتی، مذہبی ہم آہنگی، محبت، امن اور بھائی چارے کی طرف لے جاتا ہے۔ اس سے پہلے لوک ورثہ کے ایگزیکٹو ڈایکٹر شہزاد درانی نے اپنے خطاب میں تمام صوبائی حکومتوں، اِن کے ثقافتی محکموں، ہنرمندوں اور لوک فنکاروں و موسیقاروں کا شکریہ ادا کیا کہ اس ثقافتی میلے کو لوک ورثہ کے ساتھ مل کر کامباب بنایا۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی وزارت کا بھی شکرگزار ہوں کہ اِن کی ہمہ وقت مدد، رہنمائی اور لوک ورثہ کی سرگرمیوں اور پروگرام بشمول لوک میلہ کو عملی شکل دینے میں فعال کردار ادا کیا۔تقسیم انعامات کے دوران لوک ورثہ کی طرف سے دیے گئے متعدد نقد انعامات ثقافت کے شعبے کے باشعور ماہرین پر مشتمل لوک ورثہ کی جانب سے تشکیل دی گی جیوری کی سفارشات پر مستند ہنرمندوں خواتین و حضرات، لوک فنکاروں اور موسیقاروں کو دیے گئے۔ جئوری نے پچھلے تین دنوں کے دوران تفصیلی میٹنگ کی اور ہر ایک ہندمند کے کام کو بغور مشاہدہ کیا تا کہ منصفانہ فیصلے پر پہنچ سکیں۔چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آذادکشمیر نے اپنی اپنی تاریخی یادگاروں اور کھانوں کو پیش کرتے ہوئے میلے میں بھرپور شرکت کی تقریب کے دوران لوک ورثہ کی طرف سے660،000 روپے مالیت کینقد انعامات ہنرمندوں، لوک فنکاروں اور موسیقاروں کو دیے گئے۔مہمان خصوصی نے فنکاروں اور ہنرمندوں کو نقد انعامات اور صوبائی کوآرڈینیئٹرز ، ایجنسیوں کو میلے میں اِن کی شرکت پر ٹرافیاں دیں۔ نقد انعامات حاصل کرنے والے  کشمیری ہندمندوں میں شہزادی بانو کشمیری شال، محمد صدیق کشمیری کڑھائی، قاضی عبدالرزاق کشمیری گبہ، نمدہ، کڑھائی، یاسمین مصطفی کشمیری کڑھائی، سید دلاور عباس لوک گلوکار، عاشق حسین بٹ گلوکار اور جواد علی رباب  نواز والے شامل تھے-صوبہ گلگت بلتستان سے نقد انعامات وصول کرنے والے شمیم بانو قالین سازی، محمد ذوالقرنین پتھر کا کام، فرحت بیگم اونی ہاتھ سے بنی اشیائ، عابدہ آمین لکڑی کے چمچے بنانے والے، ڈادنگ  بجانے والے  (روائتی ڈھول)شہباز خان، جمیل کریم رباب، بانسری اور عابد خان شامل ہیں۔خیبرپختونخواہ سے انعامات حاصل کرنے والے ایوارڈ یافتہ فنکاروں اور دستکاروں میں فضلِ واحد سواتی شال، سیار خان ٹرک آرٹ، تسلیم بی بی ہزارہ پھلکاری، فرحت جبین چارسونِی، ناہیدہ بی بی  تارکشی شامل تھے۔ سید احمد شاہ لکڑی کا کام، شیخ عثمان خلیل جناح ٹوپی سازی، شاہ ملنگ لوک رقص  (اتن) خیرلامین فوک گلوکار، اجمل خان طبلہ نواز، ایاز گلوکار، ہارمونیم بجانے والے صابر شاہ شامل تھے-سندھ کے جن ہنرمندوں ، لوک فنکاروں و موسیقاروں کو نقد انعامات دیے گئے اِن میں ماسٹر غوث بخش سندھی کڑھائی، انیلہ چنا کھیس/لنگی، راہیبہ رند کھجور کے پتوں کا کام، ماسٹر غلام عباس کاشی کا کام،  خاند چند  چمڑے کا کام (کھوسہ)، باد شاہ زادی رلی سازی، غلام محمد ملاح کھیس/لنگی بنائی، فرح لاشاری گلوکارہ،  سائیں دادمٹکا  رقص، ماسٹر محمد صدیق،ڈھول نواز ،ارشد علی، بینجو نواز ایاز علی، لوک گلوکار اکبر خان الغوزہ نواز شامل تھے۔پنجاب سے شاہدہ بی بی دوپٹہ سازی، کنیزفاطمہ ٹوکریوں کا کام، صدف نثار موتی کاری، محمد حفیظ ٹیکسلا ماربل، نزیر احمد لکڑی کا کام، محمد ریاض لیکر آرٹ، جلال محمد بلاک پرینٹنگ، سویرا اقبال ٹوکریاں، ثریا عبداللہ چنری کا کا م ، سائیں ریاض ، اسلم لوہار، احمد علی، سعدیہ بتول، محمد ولایت لوک گلوکار  اعظم جوگی طبلہ نواز شامل تھے۔تقریب کے دوران شاندار ثقافتی رقص، لوک موسیقاروں کی پرفارمنس بھی شامل کی گئی۔ تقریب میں فنِ دستکاری اور موسیقی سے محبت کرنے والی ثقافتی شخصیات، میڈیا کے نمائندگان  اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی

ای پیپر دی نیشن