عمران خان غیرذمہ دارانہ  بیانات سے گریز کریں


چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف عمران خان نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ سارے اتحادی دبے لفظوں میں کہہ رہے تھے کہ ہمیں کہا جا رہا ہے کہ ’ادھر چلے جاؤ‘، ہمارے لوگوں کو کچھ اور بعض کو کچھ پیغام دیا جا رہا تھا۔ ڈبل گیم کی جا رہی تھی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو بطور آرمی چیف توسیع دینا غلطی تھی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ جو کچھ اعظم سواتی کے ساتھ ہوا وہ اگر میرے ساتھ ہو تو میں خود کش حملے کے لیے تیار ہو جاؤں۔اس وقت ملک میں جو سیاسی عدم استحکام اور انتشار نظر آرہا ہے اس کی بڑی وجہ سیاسی جماعتوں کی آپس کی چپقلش ہے جس میں پی ٹی آئی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ عمران خان خود کو عوامی لیڈر کہتے ہیں اور ملک کے وزیراعظم بھی رہ چکے ہیں، انھیں بخوبی اندازہ ہے کہ اس وقت ملک افراتفری کی سیاست کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ سنگین بحرانوں نے ملک کو چاروں طرف سے گھیرا ہوا ہے جبکہ بیرونی اور اندرونی چیلنجز بھی ملکی سلامتی کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ ایسے میں انتشار اور افراتفری کی بجائے تحمل و برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور آپس کی چپقلش ختم کرکے ملکی سلامتی اور مفاد کے لیے یک جہت ہونا چاہیے۔ عام انتخابات زیادہ دور نہیں، اس لیے عمران خان حکومت کو اپنی مدت پوری کرلینے دیںتاکہ ملک میں سیاسی استحکام آسکے۔ انھیں یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ اپنے غیرذمہ دارانہ بیانات سے وہ اپنی سیاست کے تابوت میں کیل ٹھونک رہے ہیں۔ بہتر ہے کہ وہ بلیم گیم چھوڑ کر عوامی ایشوز پر سیاست کریں تاکہ ملک کو بحرانوں سے نکالا جاسکے۔ انھیں ایسے غیرذمہ دار رویے سے گریز کرنا چاہیے جس سے ملکی سلامتی کو خطرات لاحق ہوں اور قومی اداروں کا وقار مجروح ہو۔ 

ای پیپر دی نیشن