سی پیک کے دوسرے مرحلے کی تکمیل اور اس سے پاکستان کی معیشت اور عوام کو کیا فائدہ ہو گا؟
امن، ترقی اور معیشت کی نمو کے ساتھ مستقبل میں ایک بہتر خطے کی امید
ایس ایم نوید
چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) خطے کے ممالک کیلئے گیم چینجر ہے۔ یہ دونوں ممالک پورے خطے میں اقتصادی ترقی کو اگلی سطح تک لے جانے کے علاوہ امن عالم اور اس کے استحکام کو تقویت دے رہے ہیں۔ چین نے ابتدائی طور پر 15 سال (2015-30) کے عرصے میں پاکستان میں ضروری بنیادی ڈھانچے اور بجلی کے منصوبوں کو تیار کرنے کے لیے 46 بلین ڈالر کے اخراجات کا ہدف رکھا ہے ۔یہ رقوم ایکویٹی اور سستے قرضوں کا پیکج ہے اب اس سرمایہ کاری کا تخمینہ 60 بلین ڈالر سے زیادہ ہو گیا ہے۔
CPEC، چین کے "ون بیلٹ ون روڈ" (OBOR) اہم منصوبہ ہے جو ایک پل کے طور پر کام کرتا ہے جس کے ذریعے چین کو وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا تک آپس میں ملایا جا رہا ہے۔ چین کے بحیرہ عرب اور خلیج فارس سے جڑنے سے، CPEC تجارتی صلاحیت کو وسعت ملے گی اور خطے میں توانائی کے وسائل کوسلامتی دے گا۔ اس کا براہ راست فائدہ چین، جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے لوگوں کو ہوگا۔ ان پہلوؤں کا تجزیہ مسٹر لی ژیگوانگ نے اپنے مضمون میں کیا ہے جس کا عنوان ہے "ون بیلٹ ون روڈ کے ساتھ ایک نئی تہذیب کی تعمیر"۔ اسی طرح، CPEC اور OBOR کے درمیان تعامل کا ڈو یوکانگ کا تجزیہ یہ بتاتا ہے کہ سی پیک OBOR کے مجموعی تصور میں کس طرح فٹ بیٹھتا ہے۔
چین اپنی ضروریات کا 60 فیصد کے قریب تیل دس بڑے تیل برآمد کرنے والے ممالک میں سے سعودی عرب، ایران، روس، عمان، عراق، سوڈان، قازقستان اور کویت سے درآمد کرتا ہے۔یہ ممالک جہاں OBOR کے ساتھ واقع ہیں اس کے میری ٹائم سلک روڈ ٹرانسپورٹ کوریڈور سے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا میں امن او امان کیلئے کوشاں رہیں گی۔ کیونکہ خلیجی ممالک بالخصوص یمن اور صومالیہ میں خلیج عدن میں امن و استحکام چین کی توانائی کی فراہمی اور تجارت کے لیے ضروری ہے۔
CPEC محض ایک اقتصادی منصوبہ نہیںہے۔ اس کی بہت سی تہذیبی، ثقافتی، سیاسی اور تزویراتی جہتیں ہیں۔ اس منصوبے کا خطے میںبنیادی جیو اکنامک کردار رہے گا۔پاکستان کے گوادر سے چین کے سنکیانگ تک سڑکیں اور ریلوے سمیت منصوبے سمندر کے ذریعے دنیا کے ساتھ بیجنگ کے تجارتی راستوں کو تقریباً 12,000 میل تک کم کر دیں گے۔ اس سے چین کو دنیا کے ساتھ تجارت میں اربوں ڈالر کی بچت ہوگی۔ پاکستان کو بھی ٹول وصولی کے ذریعے بڑی رقوم میں آمدنی ہو گی،جس سے ہم چین کے قرض کی ادائیگی کر سکیں گے۔اندازے کے مطابق CPEC 2015 اور 2030 کے درمیان 2.3 ملین ملازمتیں پیدا کرسکے گا اور ملک کی سالانہ اقتصادی (جی ڈی پی) نمو میں 2سے 2.5 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوگا۔
"CPEC امن، ترقی اور معیشت کی نمو کے ساتھ مستقبل میں ایک بہتر خطے کی امید ہے۔
• مربوط ٹرانسپورٹ اور آئی ٹی سسٹمز بشمول روڈ، ریل، پورٹ، ایئر اور ڈیٹا کمیونیکیشن چینلز• توانائی تعاون• مقامی لے آؤٹ، فنکشنل زونز، صنعتیں اور صنعتی پارکس• زرعت کی ترقی• سماجی و اقتصادی ترقی اورغربت کے خاتمہ کے علاوہاس سے علاج، تعلیم، پانی کی فراہمی، پیشہ ورانہ تربیت کے مواقع پیدا ہوں گے۔ سیاحتی تعاون اور لوگوں سے لوگوں کا رابطہ معاش کے شعبوں میں وسعت ، مالی تعاون اور انسانی وسائل کو بروئے کار لائے گا۔
پاک چین تعاون کے تحت دوسرے مرحلہ میں زراعت میں فروغ اور خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان اربوں ڈالر کے اقتصادی تعاون کے دوسرے مرحلے میں زراعت، صنعت، تجارت اور سائنس و ٹیکنالوجی پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ CPEC کے دوسرے مرحلے کے بارے میں پاکستانی حکومت کی ترجیح گوادر میں ترقیاتی منصوبوں کے علاوہ خصوصی اقتصادی زونز کو فعال بنانا ہے۔ جبکہ پہلے مرحلے میں انفراسٹرکچر اور توانائی کے شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے والے بہت سے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں ۔
CPEC کے دوسرے مرحلے کے نفاذ اور تکمیل سے پاکستان کو سب سے زیادہ فائدہ ہوگا۔ پاکستان کو کثیر جہتی فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ سب سے پہلے، بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری کے نتیجے میں پاکستان کی جی ڈی پی 2030 تک 6.43 فیصد بڑھے گی۔ گورننس میں اصلاحات کے ذریعے ٹیرف، کاروبار کرنے میں آسانی، اور تجارتی سہولتوں میں اضافے کو 14.03 فیصد کی سطح تک لے جایا جا سکتا ہے۔ فلاح و بہبود کے شعبے میں اس کا اثر 5.18 فیصد ہو گا ۔اس سے 11 لاکھ لوگوں کو انتہائی غربت کے گڑھے سے نکالنے میں بھی مدد ملے گی۔ اس میں روزگار کے مواقع بڑھانے کی بھی صلاحیت ہے اور اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ پاکستان میں چالیس لاکھ نوکریاں مل سکتی ہیں۔ اگر پاکستان CPEC پر عمل درآمد کرتا ہے اور مطلوبہ اصلاحات کے ذریعے اس کی حمایت کرتا ہے تو تجارت میں بھی 9.8 فیصد کا اضافہ ہوگا۔ تازہ ترین اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ CPEC نے پاکستانیوں کے لیے 75,000 ملازمتیں پیدا کیں۔ اس کا مطلب ہے کہ 75,000 خاندان مستفید ہو رہے ہیں ۔ملک میں لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے میں چین نے پاکستان کی مدد کی، جس کے نتیجے میں، 4 سے 5 بلین ڈالر کے سالانہ نقصان پر قابو پا لیا گیا ہے۔
پاک چین دوستی کا کوئی بھی ایونٹ ہو حکومت ہی نہین اس جذبہ کو عوام کی سطح پرمنایا ہے۔ پاک چین تعلقات کی 70 ویں سالگرہ پر 100رکنی وفد کو وزارت اقتصادی امور نے پاکستان نیشنل کانسل آف دی آرٹس میںمدعو کیا تھا۔جہاں اس دوران چینی وفد نے روایتی رقص کی نمائش میں،پاکستانی مقبول عام فنکار علی ظفر کی شاندار پرفارمنس میں بھر پور حصہ لے کر اس تصور کو حقیقت میں بدل دیا ہے ۔