سینئر پارلیمنٹیرین بیگم نجمہ حمید کی جدائی کی خبر سن کر دلی دکھ ہوا۔ آئین کی سربلندی، جمہوریت، ملک اور مسلم لیگ کیلئے انکی خدمات ناقابل فراموش ہیں وہ مسلم لیگ کی رہنما رکن قومی اسمبلی طاہرہ اورنگزیب کی بڑی بہن اوروفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی خالہ تھیں۔ بیگم نجمہ حمید مسلم لیگ (ن) کی مرکزی شخصیت اور راولپنڈی میں پارٹی کی پہچان تھیں۔،وہ ایک نظریاتی، بااصول، بہادر، شفیق اور باوفا شخصیت تھیں بیگم نجمہ حمیدراولپنڈی کی سیاست میں انمٹ نقوش چھوڑ کر اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔ ہنس مکھ، ملنسار، شفیق اور انسانی ہمدردی راولپنڈی کے شہریوں میں ان کی وجہ شہرت تھی ۔عملی سیاست میں آنے سے پہلے بیگم نجمہ حمید معاشرہ میں کمزور معاشی حالات سے دوچار خواتین کا سہارا بنیں۔ سابق صدر جنرل دور میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں وہ میونسپل کارپوریشن کی کونسلر منتخب ہوئیں تو انہوں نے بلدیاتی اسمبلی میں اپنا خوب نام بنایادسمبر 1984 کو صدارتی ریفرنڈم میں انہوں نے جنرل ضیاءکی انتخابی مہم میں بھی بھرپور انداز میں شرکت کی۔ 1985کے غیر جماعتی الیکشن میں وہ مخصوص نشست پر رکن پنجاب اسمبلی بن گئیں انہیں صوبائی وزیر سماجی بہبود کا قلمدان ملا سماجی شعبے میں وہ بطور وزیر بھی گرانقدر کام کرتی
رہیں 1987 ء کے بلدیاتی الیکشن میں بیگم نجمہ حمید کا پہلی مرتبہ شیخ رشید احمد سے میئر راولپنڈی کے الیکشن میں تاریخی آمنا سامنا ہوا اس وقت کے وزیر اعظم محمد خان جونیجو نے شیخ رشید احمد جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد نواز شریف نے بیگم نجمہ حمید کو امیدوار برائے میئر نامزد کیا لیکن بعد ازاں بیگم نجمہ حمید الیکشن لڑنے سے دستبردار ہو گئیں جس سے راولپنڈی کی میئر شپ کے لئے قرعہ فال آغا عبدالرشید جیلانی کے حق میں نکلا۔ بیگم نجمہ حمیدنے اپنا سارا سیاسی کیریئر مسلم لیگ ن میں گذارا۔بیگم نجمہ حمید مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نوازشریف اور ان کی اہلیہ کے انتہائی قریب تھیں۔ بیگم کلثوم کی سیاسی جدوجہد کے موقع پر بیگم نجمہ حمید نے ان کے ہمراہ بھرپور سیاسی جدوجہد میں حصہ لیا۔ وہ اس سیاسی تحریک کے نمایاں اور سرفہرست راہنماو¿ں میں شامل تھیں۔ بیگم نجمہ حمید 18 مارچ 1944میں ملتان میں پیدا ہوئی تھیں۔ وہ پیدائشی مسلم لیگی تھیں، پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کی اہلیہ بیگم رعنا لیاقت علی خان اور بیگم فیروز خان نون کے ساتھ وہ مسلم لیگ کے لئے خدمات انجام دیتی رہیں۔ انہوں نے تمام عمر پاکستان مسلم لیگ کے ساتھ بسر کی۔ بیگم نجمہ حمید کا گھر ہمیشہ سیاسی سرگرمیوں کا مرکز رہا۔ وہ ایک بہادر اور ذہین سیاسی راہنما کے طور پر جانی جاتی تھیں۔ بیگم نجمہ حمید نے طاہرہ اورنگزیب کے بچوں کی تعلیم و تربیت پر بھی ہمیشہ توجہ مرکوز رکھی نجمہ حمید نے مشکل وقت میں مسلم لیگ ن کے رہنماو¿ں اور پارٹی کارکنوں کیلئے شجر
سایہ دار رہیں لیکن چند برسوں سے وہ ضعیف العمری اور علالت کی وجہ سے راولپنڈی کے سیاسی منظر نامے میں خاموشی سے
وقت گذارتے ہوئے گزشتہ شب انتقال کر گئیںوزیراعظم شہباز شریف سمیت مسلم لیگ کی قیادت، عہدیدران رہنماﺅں اور کارکنان اور دیگر سیاسی قائدین نے مسلم لیگ (ن) شعبہ خواتین کی سابق صدر، سینئر پارلیمنٹیرین بیگم نجمہ حمید کی وفات پر اظہار افسوس اور تعزیت کی ہے ،وزیر اعظم کا پیغام میں کہنا تھا کہ آئین کی سربلندی، جمہوریت، ملک اور پارٹی کے لئے بہن نجمہ حمید کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔وہ ایک نظریاتی، بااصول، بہادر، شفیق اور باوفا شخصیت تھیں ،افسوس! آج ایک محبت کرنے والی مخلص بہن سے محروم ہوگیا ہوں دکھ کی اس گھڑی میں ہم سابق سینیٹر نجمہ حمید کے اہلخانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں دعا ہے کہ اللہ تعالی مرحومہ کی مغفرت اور درجات بلند کرے اور غمز دہ خاندان کو یہ صدمہ حوصلے اور صبر سے برداشت کرنے کی توفیق عطا کرے آمین۔ حفیظ جالندھری کا شعر مرحومہ کی نذر
زندگی بھر ہمیں ناشاد کرے گی دنیا
ہم نہ ہوں گے تو ہمیں یاد کرے گی دنیا