خصوصی افراد، عوامی و حکومتی توجہ کے منتظر


دنیا میں ایک ارب سے زیادہ افراد معذوری کا شکار ہیں، یہ دنیا کی آبادی کا 15 فیصد بنتا ہے، پاکستان میں معذور افراد کی تعداد تقریباً 9 لاکھ ہے ۔ اقوام متحدہ نے 1992ئ میں ایک قرارداد کے ذریعے 3 دسمبر کو معذور افراد کا عالمی دن قرار دیا جس کا مقصد معذور افراد کے وقار ، حقوق اور ان کی ضروریات کو سمجھنا معاشرے میں باعزت مقام دلانا، سیاسی ، سماجی، اقتصادی اور ثقافتی زندگی کے ہر پہلو میں معذور افراد کی رسائی اور انضمام کو ممکن بنانا معاشرے میں معذور افراد کے بارے میں بیداری پیدا کرنا اور ان کے مسائل کو اجاگر کرنا ہے۔پاکستان میں پچاس لاکھ سے زائد افراد معذوری کی زندگی گزار رہے ہیں جن میں تقریباً 10 سے 12 فیصد افراد کسی نہ کسی قسم کی ذہنی و جسمانی معذوری کا شکار ہیں ۔ خصوصی افراد کی موثر طور پر بحالی اور ان کی تعلیم و تربیت وقت کی اھم ترین ضرورت ھے اس کے لیے (یونیسیف) اقوام متحدہ کی ہدایات کی روشنی میں خصوصی افراد کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے تاکہ تمام معذور بچوں کو یکساں طور پر تعلیم حاصل کرنے کے مواقع مل سکیں خصوصی بچوں کے لیے الگ سے ادارے بنانے کی بجائے ان کو عام بچوں کے ساتھ ایک ھی کلاس روم اور ایک ھی سکول میں پڑھنے کے مساوی مواقع ملنے چاھیے تاکہ ان معذور بچوں میں احساس محرومی پیدا نہ ھو سکے اور وہ بھی نارمل بچوں کے شانہ بشانہ ملک و قوم کی خدمت کر سکیں ۔آخر میں قطر میں منعقد فٹبال ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب کا یادگار آغاز ایک اسپیشل فرد کے ہاتھوں جس سے دنیا میں اسلام کا امن اور احساس کا مذہب ہونے کا پیغام گیا منتظمین نے کمال کر دیا اور افتتاح کی اس حوالے سے دنیا بھر میں موضوع بحث بنا دیا جس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے( فرحان عامر ، اسلام آباد )

ای پیپر دی نیشن