معاشرے کو وہ عورت اچھی نہیں لگتی جو سوال کرے

عنبرین فاطمہ
’’تمکنت منصور ‘‘اداکارہ اور سوشل میڈیا انفلوانسر ہیں ، وہ کمال کا حس مزاح رکھتی ہیں ، پنجابی زبان کو پرموٹ کرتی ہیں ،انہوں نے سپر ہٹ ڈرامہ ’’ کالا ڈوریا ‘‘ میں اہم کردار ادا کیا اور خوب شہرت حاصل کی۔ اس ڈرامے میں ان کے ساتھ ثناء جاوید اور عثمان خالد بٹ تھے۔ 2022میں آن ائیر جانے والے سے اس ڈرامے سے ہی تمکنت نے اپنے شوبز کیرئیر کا آغاز کیا۔تمکنت منصور ایک جنرل فزیشن ہیں ، تمکنت کی سوشل میڈیا پر وڈیوز بہت زیادہ وائرل ہوتی ہیں ان وڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ سوشل ایشوز کو ہائی لائٹ کرتی ہیں اور ایسی باتیں بولتی ہیں جو سننے والوں کے زہنوں میں یقینا کئی سوال چھوڑ دیتی ہیں۔ تمکنت منصور ایک ڈرامے کے بعد ابھی تک کسی اور ڈرامے میں کیوں نظر نہیں آئیں اور وہ جو وڈیوز بناتی ہیں کیا ان کو کوئی لکھ کر دیتا ہے یا وہ خود لکھتی ہیں اس سمیت کئی دیگر اہم سوالات جاننے کے لئے ہم نے ان سے خصوصی ملاقات کی۔اس ملاقات میں ہونے والی گفتگو کچھ یوں ہے۔ 
سوال : آپ بہت سلیکٹیو ایونٹس میں جاتی ہیں اسکی کیا وجہ ہے؟ 
تمکنت منصور: میں ویمن امپاورمنٹ پر بہت زور دیتی ہوں اور میں سمجھتی ہو ں کہ ہمیں اس طرح کے تمام ایونٹس کو سپورٹ کرنا چاہیے جو ویمن امپاورمنٹ کی بات کرتے ہوں ،مجھے بہت سارے ایونٹس میں جانے کیلئے دعوت نامے ملتے ہیں لیکن میں جاتی صرف ایسے ہی ایونٹس پر جاتی ہوںجوویمن امپاورمنٹ کی سپورٹ کے لئے ترتیب دئیے گئے ہوں۔ہمار ی خواتین بہت باصلاحیت ہیں لیکن افسوس یہ کہ بہت ساری خواتین اپنے فیصلے کرنے میں آزاد نہیں ہیں ، ایسا نہیںہونا چاہیے اور اس وجہ سے وہ زندگی کی دوڑ میں بہت پیچھے بھی رہ جاتی ہیں۔ 
سوال : سوشل میڈیا پر آپ کی وڈیوز بہت وائرل ہوتی ہیں آپ چٹکلے چھوڑتی رہتی ہیںکیا خود لکھتی ہیں یا کوئی لکھ کر دیتا ہے؟ 
تمکنت منصور : مجھ سے اکثر یہ سوال پوچھتے ہیں کہ تمکنت آپ جو بھی وڈیوز میں بول رہی ہوتی ہیں وہ آپ کو کوئی لکھ کر دیتا ہے ؟تو میں ان کو بھی بتاتی ہوں کہ مجھے کوئی بھی نہیں لکھ کر دیتا بلکہ میں خود جو بھی منہ میں آتا ہے بول دیتی ہوں۔ ہم ہر روزاپنے اردگرد اتنے لوگوں سے ملتے ہیں اور ان سے ملنے کے بعد ہمارے پاس بہت سارا مواد اکٹھا ہوجاتا ہے جس پر بات کی جا سکتی ہے۔ میری انسپریشن وہی لوگ ہیں جن سے ملتی ہوںیا جن کو اردگرد دیکھتی ہوں۔میں نے کبھی خاص طور پر لکھا بھی نہیں ہے بلکہ جیسے ہی کیمرہ آن کرتی ہوں جو منہ میں آتا ہے بول دیتی ہوں اور لوگوں کو پسند آجاتا ہے جو کہ یقینا میری خوش قسمتی ہے۔ پہلے میں اپنے ہی گھر کے واش روم میں جا کر وڈیوز بنایا کرتی تھی کیونکہ وہاں زرا آواز بہتر ریکارڈ ہوجاتی ہے شور نہیں آتا ، میرے پاس کوئی سٹوڈیو تو ہے نہیں لہذا اب بھی اپنے ہی گھر میں جہاں لگے کہ شور نہیں آئیگا وہاں کھڑے ہو کر وڈیو بنا لیتی ہوں۔ 
سوال : آپ جو بھی بولتی ہیں اس پر تنقید کا سامنا تو کرنا ہی پڑتا ہو گا ؟ 
تمکنت منصور : جی مجھے بالکل تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، وہ تو ویسے ہی دیکھ لیا جائے کہ عورت سامنے کھڑے ہو کر بول رہی ہے بات کررہی ہے تو اس پر بلاوجہ ہی تنقید شروع ہو جاتی ہے۔ اور معاشرے کو تو ویسے ہی وہ عورت اچھی نہیں لگتی تو سوال کرے یا حقیقت پر مبنی باتیں کرے۔ہمارے ہاں تو وہ حال ہے جس کی صحیح عکاسی یہ پنجابی کی مثال کرتی ہے کہ ’’ آٹا گوندھتی ہلتی کیوں‘‘۔ عورت کچھ نہ کہے تو بھی اس پر تنقید ہوتی ہے تو کچھ بول کر اگر تنقید ہوتی ہے تو کوئی بات نہیں ، جہاں تنقید ہوتی ہے وہاں اچھے کمنٹس بھی آتے ہیں میں ان اچھے کمنٹس پر ہی فوکس کرتی ہوں اور جو کہنا ہے کہتی ہوں۔ 
 سوال : اداکاری کی طرف کیسے آئیں ؟ 
تمکنت منصور : میرے بہت اچھے دوست ہیں معروف رائٹر فصیح باری خان ، انہوں نے اب ڈائریکشن بھی شروع کر دی ہے۔ ان کے لئے پہلی بار کام کیا تھا اس کے بعد ٹی وی کا ڈرامہ بھی ملا اور یوں اداکاری کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ اداکاری کے لئے بہت سارے اعتماد کی ضرورت ہوتی ہے لیکن میرے لئے کیمرے کے سامنے جا کر کام کرنا بہت مشکل نہیں تھا، کام کیا بہت اچھا لگا۔ 
سوال : آپ ریگولر اداکاری کرتی دکھائی نہیں دے رہیں کیوں ؟ 
تمکنت منصور ـ: ویسے تو جو میں روزانہ کی بنیاد پر وڈیوز بنا رہی ہوتی ہوں وہ ایکٹنگ ہی ہوتی ہے لیکن ڈراموں میں ایکٹنگ کی بات ہے تو ابھی ایک ڈرامہ کیا ہے ، مجھے مزید دو تین ڈراموں کی آفر ہوئی تھی لیکن میں نے جب کردار سنے تو مجھے لگا کہ یہ سب تو ایک جیسے ہی ہیں کسی میں بھی کچھ نئی بات نہیں ہے لہذا میں نے منع کر دیا۔میں ایسے کردار کرنا چاہتی ہوں جن کو کر کے مجھے خوشی ہو اگر میں کسی کردار کو کرتے ہوئے خوشی محسوس کروں گی تو یقینا دیکھنے والے ایسا ہی محسوس کریں گے تو جیسے ہی مجھے کوئی اچھا اور میری پسند کے مطابق ڈرامہ اور کردار آفر ہوا تو ضرور کروں گی۔کوشش یہی ہے کہ اب میں ریگولر اداکاری کرتی ہوئی دکھائی دوں۔ 
سوال : آپ کی سوشل میڈیا کی وڈیوز کا کونٹینٹ تو بہت اچھا ہوتا ہے کیا فلم یا ڈرامہ لکھنے کا پلان ہے؟
تمکنت منصور : اصل میں بات یہ ہے کہ میں بہت سست ہوں جب دل کیا کام کر لیا ، جب دل کیا وڈیوز بنا لیں ، مجھے بہت سارے لوگوں نے کہا کہ میں فلم یا ڈرامہ لکھوں ، میں نے کئی بار پلان بھی بنایا لیکن اس پر عمل نہ کر سکی۔ خدا کرے کہ میری سستی دور ہو اور میں کچھ لکھ سکوں۔ 
سوال : آپ کی وڈیوز زیادہ تر پنجابی میں ہوتی ہیں کوئی خاص وجہ ؟
تمکنت منصور : مجھے پنجابی زبان سے بہت لگاؤ ہے ، میں اردو بھی بولتی ہوں لیکن پنجابی ہماری ماں بولی ہے ہمیں اس کو پرموٹ کرنا چاہیے اور کبھی بھی پنجابی بولنے میں شرمندگی کا احساس نہیں ہونا چاہیے۔ مجھے بہت افسوس ہوتا ہے یہ دیکھ کر کہ بعض گھرانوں میں پنجابی بولنے کو پسند نہیں کیا جاتا بلکہ بچوں کو ڈانٹا جاتا ہے کہ پنجابی نہیں بولنی بھئی کیوں نہیں بولنی ؟ سکولوں میں تو آپس میں بھی پنجابی میں بات کرنے پر فائن ہوجاتا ہے۔مجھے پنجابی بولنے میں کوئی عار نہیں ہے ، میں نے اپنی نانی اور دادی سے پنجابی بولنا سیکھی اور ہمیں اپنی اس زبان کو پرموٹ کرنا چاہیے وہ بھی بلا جھجھک۔ میں سمجھتی ہوں کہ ہم اردو ، پنجابی یا انگلش کوئی بھی زبان بولیں ایک تو شرمندگی نہ محسوس کریں اور دوسرا یہ کہ ایسے بولیں کہ اس زبان کو بولنے کا حق ادا ہو۔ ہمارے ہاں کچھ لوگ گلابی اردو بھی بولتے ہیں کوئی بات نہیں کوئی بھی زبان بولنے سے ہی آتی ہے لہذا اچھی بری جیسی بھی آتی ہے بولیں بولنے سے بہتر کوئی بھی طریقہ نہیں ہے کسی بھی زبان کو سیکھنے کا۔
سوال : آپ ایسی وڈیوز بھی بناتی ہیں جو ہمارے سیاسی نظام کو چیلنج کرتی نظر آتی ہیں کسی سیاستدان سے متاثر بھی ہیں ؟ 
تمکنت منصور :مجھے نہ کوئی سیاستدان خاص پسند ہے نہ ہی میری کسی سیاسی جماعت کے ساتھ وابستگی ہے۔ لیکن میرا یہ ماننا ضرورہے کہ جمہوریت کا پہیہ ضرور چلتے رہنا چاہیے،ہماری جمہوریت چاہے ٹوٹی پھوٹی ہے اسکو ہی چلتے رہنا چاہیے، یہ ڈکٹیٹر شپ سے ہزار گنا بہتر ہے۔ جمہوری ملک میں حکمرانی سیاستدانوں کو ہی کرنی چاہیے باقی لوگوں کو اپنے اپنے کام کرنے چاہیں۔ میں ان لوگوں سے متاثر ہوتی ہوں ،جوجس بات  کا اظہار کرتے ہیںاس پر عمل بھی کرتے  ہیں۔میں بائیسڈ نہ ہونے پر بہت زیادہ یقین رکھتی ہوں جس کی جو خوبی ہے اسکو ضرور سراہا جانا چاہیے۔ 
سوال :عورتوں کی خودمختاری کتنی ضروری ہے ؟
تمکنت منصور :صرف عورتوں کی ہی نہیں مردوں کی بھی خود مختاری بہت ضروری ہے۔ بس یہ دھیان رہنا چاہیے کہ اپنی خود مختاری کے چکر میں آپ دوسرے کی خود مختاری کو ختم کر دیں۔ 

ای پیپر دی نیشن