ُڈاکٹر شوکت ورک
29 نومبر2022ء کو جس وقت افواج پاکستان کی قیادت جنرل سیّد حافظ عاصم منیر کے سپرد کی گئی تو اس وقت پاکستان کو دہشت گردی سمیت، معیشت کی بدحالی، سیاسی عدم استحکام اور داخلی وخارجی محاذ پر متعدد چیلنجز کا سامنا تھا۔ تبدیلی سرکار کی "بزدارانہ" پالیسیوں اور متنازعہ سیاسی ترجیحات کے نتیجہ میں ایک طرف ملک معاشی طور پر دیوالیہ ہونے کے قریب تھا جبکہ دوسری طرف ملک میں سیاسی بے یقینی ،بے چینی،ناامیدی اورمایوسی کادوردورہ تھا۔ اس صورتحال کے پیشِ نظر سپہ سالار جنرل سیدعاصم منیر نے جس بصیرت ، دانشمندی، فہم و فراست اور اپنی پیشہ ورانہ صلاحیت کے بل پر محض ایک برس میں ایک طرف نگران حکومت کے شانہ بشانہ دہشت گردوں کیخلاف کامیاب کاروائیاں تیز کرتے ہوئے ان پرکاری ضرب لگائی جبکہ دوسری طرف افواج پاکستان میں خود احتسابی کو فروغ دیا،ملک میں دندناتے مختلف مافیاز کیخلاف کریک ڈائون کیا۔پاکستان میں کئی دہائیوں سے مقیم افغانوں کی ان کے آبائی وطن افغانستان واپسی یقینی بنائی ،بین الاقوامی سرحد پر سمگلنگ کا سدباب کیا،نگران حکومت کے ساتھ زراعت میں جدت پیداکرنے ، مختلف برادراسلامی ملکوں کو پاکستان میںسرمایہ کاری کیلئے قائل اور اس سلسلہ میںSIFC قائم کیا۔ہمسایہ چین سمیت دوست ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات کو بہتر کیا۔اس سے قبل ہماری تاریخ میں اس قسم کے دوررس اقدامات کی مثال نہیں ملتی۔ جنرل سیدعاصم منیر کی نیت نے پاکستان کی سمت درست کردی،یقینا اگرانسان کی نیت صاف اور عزم کوہ ہمالیہ سے زیادہ بلند ہو تو آپ ایک برس میں پچاس برس کاسفرطے اوراپنے وطن عزیز کو شاہراہ ترقی پر گامزن کرسکتے ہیں۔آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر کے معاشی ویژن کے نتیجہ میں ڈالر308 سے 286 پر آپہنچا ہے ۔سٹاک ایکسچینج ہنڈرڈ انڈیکس میں 368 پوائنٹس کا اضافہ چینی کی قیمت کایوٹرن بھی مستحسن ہے ۔پٹرول اورڈیزل کی قیمتوں میں حالیہ ریکارڈ کمی دیکھنے میں آئی ۔ کسانوں کیلئے کھاد کی مناسب قیمت پر دستیابی زرعی انقلاب کی نوید ہے۔
سیاسی و معاشی استحکام کے سفر کے آغاز سمیت بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا بہت بہتر تشخص ابھر کر سامنے آیا۔ اس ایک برس میں پاکستان نے ترقی کے وہ اہداف عبور کیے جس کا پاکستان کے عوام تصور بھی نہیں کرسکتے تھے بلکہ یہ سب انہیں صرف سیاسی جلسوں اور نعروں ہی میں سننے کو ملتا تھا۔آج پوری قوم اپنے قابل فخر سپوت اورقابل رشک سپہ سالار کو سلام عقیدت پیش کرتی ہے ۔پاکستان کے عوام خوداعتمادی ،خودداری ،کامیابی اور ترقی کا ایک سال مکمل ہونے پر اللہ کا شکر ادا جبکہ اس بات پر فخر کرتے ہیں کہ ہمیںسیّد عاصم منیر جیسا سپہ سالار عطا ء ہوا جو نہ صرف جغرافیائی سرحدوں بلکہ نظریاتی اور معاشی سرحدوں کی حفاظت کا کاپختہ عہداورعز م صمیم کئے ہوئے ہیں۔
جنرل سید عاصم منیر کی معاشی اصلاحات کے نتیجہ میںکاروباری طبقہ کااعتماد بحال جبکہ مورال بلند ہوا،سیاسی وضاحت تیار ہوئی،سرمایہ کاروں اور کاروباری تعزیت میں بہتری آئی مختلف ملکوں کے ساتھ تعلقات میں مزید مضبوطی آئی ،علاقائی تعاون کو فروغ ملا،پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی منصوبہ بندی کرنیوالے سرمایہ کاروں کوسہولیات کی فراوانی اور آسانی یقینی بنانے کیلئے SIFC قائم اور فعال کیا گیا۔ اس طرح فاریکس کے ذخائر میں بہتری آئی ۔آئی ایم ایف بورڈ میں آیا اور نگران حکومت ہونے کے باوجود ہرجائزہ توقعات سے زیادہ اچھا رہا ۔مجموعی طور پرملک میں سیاسی ومعاشی استحکام آیا اور پاکستان کومالی و اقتصادی ڈیفالٹ سے بچالیا گیا ۔اہم شعبہ جات میں ایف ڈی آئی کے طور پر پاکستان کیلئے 25 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے مفاہمت پر دستخط ہوئے۔ڈالر نیچے آیا جبکہ روپیہ کی پوزیشن میں کافی مضبوطی آئی۔اسٹاک مارکیٹ ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ۔
پاکستان میں معاشی استحکام اورقومی سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے پاک فوج نے ہمیشہ کلیدی کرداراداکیا ہے ۔پاکستان میں پاک فوج کی لازوال قربانیوں کی بدولت ہی پائیدار امن قائم ہوا ہے ۔جنگی حالات اور قدرتی آفات کے زمانوں میں بھی پاک فوج نے مصیبت زدگان کی بحالی وآباکاری کیلئے گرانقدر خدمات انجام دیں ۔شہریوں کی زندگیاں بچا نے کیلئے انہیں ریسکیو کرنااورفرض کی بجاآوری کے دوران بار بارجان کی بازی لگانا ہمیشہ سے پاک فوج کے جانبازوں کا طرہّ امتیاز رہا ہے ،بادی النظر میں شہریوں کو ریلیف دینے کا فرض اگرچہ سیاسی حکومتوں پر عائد ہوتا ہے لیکن پاک فوج نے عوامی بہبود کی راہیں ہموارکرنے کیلئے بھی مثالی اورکلیدی کردار اداکیا ہے ۔اس تناظر میں دیکھا جائے تو پاکستان کے ستارویں سپہ سالار جنرل سیّد حافظ عاصم منیر نے قوم کی خدمت کو عبادت اورسعادت جان کرایک سال قبل اپنی کمر کس لی تھی ۔گزشتہ دنوں جنرل سیدعاصم منیر کے آرمی چیف تعینات ہونے کا سال مکمل ہونے پر انہیں معاشرے کے مختلف طبقات کی طرف سے زبردست سراہا گیا۔ وہ حقیقی معنوں میں قوم کے سچے اور کھرے ہمدرد اور خیر خواہ کی حیثیت سے ابھرے ہیں ۔ جنرل سیدعاصم منیر ملک کے واحداورمنفرد آرمی چیف ہیں جو آئی ایس آئی اور ایم آئی کی قیادت بھی کر چکے ہیں۔پاکستان کے دشوارترین دور میں بھرپوراستقامت کامظاہرہ کرنیو الے جنرل سید عاصم منیر نے محض 365ایام میں ان گنت کامیابیاں سمیٹ لی ہیں، پاکستان کاایک سال میںانتہائی تاریک اوربندگلی سے باہر نکلنا غیرمعمولی واقعہ ہے۔پاکستان کی نائو کوبھنور سے نکالنا اورمعاشی محاذ پرٹیک آف کرنے کیلئے انقلابی اقدامات کرنا آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی قیادت کاکرشمہ ہے۔انہوں نے آفیسرز ٹریننگ سکول سے اپنی ابتدائی تربیت مکمل کی، بعد ازاں پاک فوج کی فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا، وہ 2014ء میں کمانڈر فورس کمانڈ ناردرن ایریا تعینات ہوئے اور 2017ء میں ڈی جی ایم آئی مقرر ہوئے ، انہیں اکتوبر 2018ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کیا گیا تھا۔آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر جون 2019 ء میں کور کمانڈر گوجرانوالہ کے عہدے پر تعینات ہوئے، اکتوبر 2021ء سے آرمی چیف بننے تک جی ایچ کیو میں بحیثیت کوارٹر ماسٹر جنرل فرائض سرانجام دیتے رہے، جنرل سیدعاصم منیر کو دوران تربیت ان کی اعلیٰ کارکردگی پر اعزازی شمشیر سے بھی نوازا گیا تھا۔
جنرل سید عاصم منیر نے ایک سال کے دوران انتہائی دشوار ترین حالات میں پاکستان کے بنیادی مسائل کوپائیدارحل تلاش کیا۔ جب وہ سپہ سالار بنے تو پاکستان کاروپیہ ڈالر کے مقابلے میں ڈائون فال کاشکار تھا، ہوشربا مہنگائی کے مارے لوگ خودکشی کررہے تھے ۔ایک سال قبل ایٹمی پاکستان ڈیفالٹ کی دہلیز تک جاپہنچاتھا ،اس صورتحال پرنبض شناس اورفرض شناس جنرل سیدعاصم منیر کی اصلاحات کے نتیجہ میں مایوسی کی کوکھ سے امید کاظہورہوا۔جنرل عاصم منیر نے ٹریڈرز اور صنعتکاروں سے ملاقات میں ان کااعتماد بحال اورمورال بلندکیا ۔ ڈالر کی اڑان روکنے اور مصنوعی مہنگائی کرنیوالے مافیاز پر ہاتھ ڈالنا آسان نہیں تھا لیکن کسی مصلحت کے بغیر معیشت کی مضبوطی کیلئے ہرضروری قدم اٹھایاگیا ۔جومنافق معیشت کو دیمک کی طرح چاٹ رہے تھے انہیں قانون کی گرفت میںلیاگیا، آرمی چیف کی تعیناتی کے ایک سال بعدآج راقم کے پاس بتانے کیلئے بہت کچھ ہے۔ معیشت پرشب خون مارنے والے ا سمگلرز کاگھیرا ئو کیاگیا ، ڈالر کی ڈور کاٹ دی جس کا معیشت پر مثبت اثر پڑا۔آرمی چیف کا ایک سال میں پاکستان کی ڈولتی اورڈوبتی معیشت، زر مبادلہ کے ذخائر کو سنبھالنا، سپیشل انوسٹمنٹ اینڈ فیسیلی ٹیشن کونسل کا قیام ہماری قومی تاریخ کا ایک گیم چینجر منصوبہ ثابت ہوا جس نے صرف 5 ماہ کی مختصر مدت میں پاکستان میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کاراستہ ہموارکردیا، دوست ممالک کی جانب سے پاکستان میں ساٹھ ارب ڈالرز سے زائد کی سرمایہ کاری اب زیادہ دور نہیں۔ایک برس کے دوران پاکستان میں شعبہ زراعت میں بھی انقلاب برپا ہوچکا ہے جس کے نتائج اب صرف چند ماہ کی دوری پر ہیں۔ پاکستان کی سنجیدہ معاشی پالیسیوں نے آئی ایم ایف کو نگران حکومت پر اعتمادکرنے پرمجبورکردیا ہے۔ سرمایہ کاروں کے اعتماد کے باعث سٹاک مارکیٹ کے تمام بیریئرز ٹوٹ جانا اورہر روز نیا ریکارڈ بنناخوش آئند ہے ۔جنرل سید عاصم منیر کی ملٹری ڈپلومیسی کے ذریعے پاکستان ایک مرتبہ پھر عالمی دنیا میں اہم ممالک کے قریب ہوا جبکہ ملک میں امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کے نتیجہ میںسینکڑوںبدنام زمانہ دہشت گردوں کو چن چن کر جہنم واصل کردیا گیا ۔آرمی چیف نے معاشی بحالی کے ساتھ انہوں نے سیاسی استحکام کیلئے بھی بہت اہم کام کیا۔سیاسی افراتفری کے سدباب کیلئے انتہائی معاملہ فہمی سے راہ حل تلاش کیا ،ان کے دور میں 9مئی کا سانحہ برپا ہوگیا لیکن اس کے باوجود انہوں نے جمہوریت کوڈی ریل نہیں ہونے دیا ،بلکہ شرپسندوں کو کٹہرے میں کھڑاکرنے کے عزم کا اظہار کرکے پوری قوم کواپناگرویدہ بنالیا ۔ پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری کے حق میں فضاسازگاربنانے کیلئے دوست ملکوں کے طوفانی دورے کئے ،ملک میں شفاف اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے حوالے سے بھی سپہ سالار سیدعاصم منیر کا کردار مثالی ہے۔معاشی ترقی سے خوشحالی کاخواب شرمندہ تعبیرکرنے کے ساتھ ساتھ پائیدار امن کا قیام اور سیاسی استحکام نیک نیت ،زیرک اورانتھک آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر کے ویژن کا ثمرہیں ۔