ابھی یہ کہنا جلدی ہو گا کہ اسرائیل غزہ کی جنگ میں شہریوں کے تحفظ کے لئے امریکی مطالبے کے مطابق کام ہو رہا ہے، تاہم تھوڑی بہتری ضرور دیکھ رہے ہیں۔ امریکہ کو اندازہ ہے کہ ابھی شہریوں کی ہلاکتیں ہوں گی کیونکہ جنگوں میں ایسا ہوتا ہے۔اس امر کا اظہار امریکی ترجمان نے پیر کے روز اس وقت کیا ہے جب پیر ہی کو اطلاع ملی ہے کہ جمعہ سے پیر کے روز تک اسرائیلی فوج نے ایک ہزار مقامات کو جنوبی غزہ میں نشانہ بنایا ہے۔جنگ بندی میں وقفے کے خاتمے کے بعد سے تقریبا ایک ہزار فلسطینی اس دوران شہید کر دیئے گئے ہیں ۔ جن کی ستر فیصد بچوں اور عورتوں کے ساتھ مجموعی تعداد پندرہ ہزار آٹھ سو سے متجاوز ہو چکی ہے۔ اسرائیلی جنگ کے اثرات کو دیکھتے ہوئے صلیب احمر کی سربراہ نے غزہ میں صورتحال کو ناقابل برداشت قرار دیا ہے۔خود اسرائیلی فوج کے مطابق اس وقت غزہ میں صلاح الدین چوک میدان جنگ بنا ہوا ہے۔ اسرائیلی فوجی سربراہ کہہ چکے ہیں کہ ہم غزہ میں بھی وہی کچھ کریں گے جو ہم نے شمالی غزہ میں کہا ہے۔پریس بریفنگ کے دوران امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ امریکہ نے جنوبی غزہ میں کارروائیوں کے حوالے سے کچھ ایسے پہلو دیکھے ہیں جو اس سے پہلے شمالی غزہ میں نہیں دیکھے تھے ۔ ان کا کہنا تھا ایک پورے شہر کو خالی کرانے کے مقابلے میں مخصوص حصوں کو ہدف بنا کر خالی کرانا اسرائیل کے لیے اچھا تھا۔میتھیو ملر نے مزید کہا ' ہمارا مطلب ہے کہ ہم شمالی غزہ میں جو کچھ دیکھ چکے ہیں وہ جنوبی غزہ میں نہیں دیکھنا چاہتے۔ جیسا کہ شمالی غزہ سے وسیع پیمانے پر نقل مکانی کرائی گئی تھی۔'اسرائیل نے ہمارے ساتھ اپنے منصوبے کو پوری تفصیل کے ساتھ بیان کیا تھا جس میں اس نے کہا تھا کہ وہ مزید نقل مکانی اور ہلاکتوں سے گریز کرنا چاہتے ہیں۔' لیکن اس بارے میں وزیر خارجہ نے کہہ دیا تھا کہ یہ بات یا نیت کی حد تک نہیں ہونا چاہیے ، ہم اس کے نتائج کو بھی بہت قریب سے دیکھ رہے ہیں۔'ملر نے کہا ' ابھی تک واشنگٹن نے نہیں دیکھا کہ اسرائیل جان بوجھ کر غزہ کے شہریوں کو قتل کر رہا ہے۔ تاہم امریکہ سمجھتا ہے کہ ابھی شہریوں کی ہلاکتیں ہوں گی کیونکہ جنگوں میں یہ ہوتا ہے۔'