مسئلہ کشمیر عوامی امنگوں کے مطابق حل نہ ہوا تو ”امن کی آشا“ جواز کو بیٹھے گی : کشمیر کانفرنس کے اعلامیہ کا متن

لندن (نمائندہ خصوصی) آل پارٹیز پارلیمانی گروپ برائے کشمیر اور نوائے وقت گروپ کے زیراہتمام ویسٹ منسٹر پیلس میں ہونے والی کشمیر کانفرنس کا لندن اعلامیہ کا مکمل متن اس طرح ہے۔ ”انصاف اور امن“ کے نام سے ہونے والی اس کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کشمیر کی جدوجہد آزادی کی یہ تحریک خالصتاً مقامی، بالکل جائز اور حقیقی ہے اور یہ کشمیریوں کی آزادی کے لےے شروع کر دی گئی ہے۔ یہ تحریک جمہوری میکانزم کے تحت جمہوری ریاست کے قیام کے لےے شروع کی گئی ہے۔ عالمی برادری جموں و کشمیر کے آزادانہ و منصفانہ ماحول میں حق خوداختیاری، استصواب رائے کے لےے پوری طرح سے کمٹڈ ہے۔ یہ افسوسناک بات ہے کہ کشمیر عالمی طور پر دہرے معیار کا شکار ہے۔ بھارت کے غاصبانہ قبضہ کے تحت کشمیر میں ہونے والے قتل عام کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ کشمیر میں اجتماعی قبریں پائی گئی ہیں۔ یورپی پارلیمنٹ کی جانب سے اس مسئلہ کے فوری حل کے مطالبہ کے باوجود اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں نے اس بارے میں کوئی اقدام نہیں کیا۔ کانفرنس یہ مطالبہ کرتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں فوری طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کی جائیں۔ شرم الشیخ میں پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کے درمیان ہونے والے معاہدہ کے تحت دونوں ممالک میں معطل ہونے والے مذاکرات دوبارہ شروع کےے جائیں۔ مسئلے کے حل میں کشمیریوں کو بھی شامل کیا جائے۔ کشمیریوں کی خواہشات کا مکمل احترام کیا جائے۔ اعتماد کی فضا کے قیام کے لےے ڈریکونین قوانین کے تحت قید کےے گئے تمام افراد کو رہا کیا جائے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کو کشمیر میں جانے کی اجازت دی جائے۔ اعتماد سازی کے اقدامات کے تحت کشمیریوں کی آزادانہ نقل و حرکت پر پابندیاں ختم کرنے کے اقدامات کےے جائیں۔ کشمیریوں کی خواہشات کے عین مطابق مسئلہ کشمیر کا مستقل حل علاقے میں امن و استحکام کا ضامن ہے۔ افغانستان کے حوالے سے امن ایجنڈا میں کشمیر کو بھی شامل کیا جائے۔ امن کے قیام کے حوالے سے یہ ایک اہم سمت ہے۔ اقوام متحدہ کشمیر کے حوالے سے بھی ایسا خصوصی نمائندہ قائم کرے۔ کانفرنس میں کہا گیا ہے کہ اگر کشمیریوں یا ان کے نمائندوں کو شامل نہ کیا گیا تو ”امن کی آشا“ اپنا جواز اور کریڈیبلٹی کھو بیٹھے گی۔

ای پیپر دی نیشن