اسلام آباد میں سیرت کانفرنس میں شرکت کے بعد
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم سید یوسف رضاگیلانی کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے انتخابات رکوانے کے لئے بھی سازشیں کی جارہی ہیں جبکہ ایک جماعت عدالت میں بھی چلی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی صوبہ بنانے کا مطالبہ پرانا ہے تاہم اس کے قیام کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں جنہیں ناکام بنادیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بہاولپور ریاست کی بحالی قابل عمل نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے قیام پاکستان سے آج تک کسی بھی منتخب حکومت کو مدت پوری نہیں کرنے دی گئی۔مدت پوری کرنے سے جمہوریت کو استحکام ملے گا اور مسائل حل ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ بیس ویں آئینی ترمیم کو متفقہ طور پر منظور کرانا چاہتے ہیں اور اس پر مشاورت جاری ہے۔
سید یوسف رضاگیلانی کا کہنا تھا کہ سب جماعتوں نے ضمنی الیکشن میں حصہ لیا ہے، عدلیہ کی طرف سے توثیق اجتماعی معاملہ ہے جس پر مذاکرات جاری ہیں، وزیراعظم نے اس موقع پر آزاد الیکشن کمیشن کی تشکیل کی یقین دہانی بھی کروائی۔ عام انتخابات جلد کروانے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پہلا مرحلہ سینیٹ کے انتخابات کا ہے جس کے بعد بجٹ پیش ہوگا اور پھر اس معاملے پرگفتگو کی جائے گی۔
ایک اور سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔ نیٹو سپلائی قومی مفاد میں بند کی گئی۔ اس سے قبل قومی سیرت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ آج کا دن تمام عالم اسلام کے لئے معتبر ہے، ہمیں مسائل کے حل کے لئے جنگ وجدل کے بجائے مفاہمت سے کام لینا چاہیے۔حضور سرورکونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی نہ صرف مفاہمت کا درس دیا بلکہ اس کی عملی مثالیں بھی قائم کیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ آلہ وسلم کے اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہے اور ملک میں ایک بھی سیاسی قیدی نہ ہونا مفاہمتی سیاست ہی کا نتیجہ ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم سید یوسف رضاگیلانی کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے انتخابات رکوانے کے لئے بھی سازشیں کی جارہی ہیں جبکہ ایک جماعت عدالت میں بھی چلی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی صوبہ بنانے کا مطالبہ پرانا ہے تاہم اس کے قیام کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں جنہیں ناکام بنادیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بہاولپور ریاست کی بحالی قابل عمل نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے قیام پاکستان سے آج تک کسی بھی منتخب حکومت کو مدت پوری نہیں کرنے دی گئی۔مدت پوری کرنے سے جمہوریت کو استحکام ملے گا اور مسائل حل ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ بیس ویں آئینی ترمیم کو متفقہ طور پر منظور کرانا چاہتے ہیں اور اس پر مشاورت جاری ہے۔
سید یوسف رضاگیلانی کا کہنا تھا کہ سب جماعتوں نے ضمنی الیکشن میں حصہ لیا ہے، عدلیہ کی طرف سے توثیق اجتماعی معاملہ ہے جس پر مذاکرات جاری ہیں، وزیراعظم نے اس موقع پر آزاد الیکشن کمیشن کی تشکیل کی یقین دہانی بھی کروائی۔ عام انتخابات جلد کروانے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پہلا مرحلہ سینیٹ کے انتخابات کا ہے جس کے بعد بجٹ پیش ہوگا اور پھر اس معاملے پرگفتگو کی جائے گی۔
ایک اور سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔ نیٹو سپلائی قومی مفاد میں بند کی گئی۔ اس سے قبل قومی سیرت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ آج کا دن تمام عالم اسلام کے لئے معتبر ہے، ہمیں مسائل کے حل کے لئے جنگ وجدل کے بجائے مفاہمت سے کام لینا چاہیے۔حضور سرورکونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی نہ صرف مفاہمت کا درس دیا بلکہ اس کی عملی مثالیں بھی قائم کیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ آلہ وسلم کے اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہے اور ملک میں ایک بھی سیاسی قیدی نہ ہونا مفاہمتی سیاست ہی کا نتیجہ ہے۔