پاکستانی عوام کی بھلائی کیلئے سعودی عرب کا کردار

Feb 05, 2013

پروفیسر نعیم قاسم


سعودی عرب اور پاکستان میں دوستی اور بھائی چارہ کا لازوال رشتہ ہے جب بھی پاکستان پر کوئی مشکل وقت آیا، سعودی حکومت نے دل کھول کر ہماری مدد کی اور انسانی ہمدردی کے میدان میں سعودی عرب کا کردار ہمیشہ تاریخی مقام کا حامل رہا ہے۔ سعودی حکومت نے پوری دنیا کے مسلمانوں کی بھلائی کیلئے اسلامی جذبہ اخوت کے تحت خیراتی اور رفاعی کاموں کا آغاز اس وقت سے ہی شروع کر دیا تھا جب اس کی بنیاد ملک عبدالعزیز بن عبدالرحمن آل سعود نے رکھی۔ سعودی عرب کے ہردلعزیز بادشاہ شاہ فیصل کیلئے پاکستانی عوام کے دلوں میں بے حد احترام، عقیدت اور محبت کا سمندر موجزن تھا ان کی شہادت پر پاکستان کا ہر فرد سخت غم اور سوگ کی کیفیت میں عرصہ دراز تک مبتلا رہا اور اسکے بعد لوگوں کی اکثریت نے اپنے بچوں کے نام فیصل رکھنے شروع کر دئیے اور شاہ فیصل کی محبت میں پاکستان کے تاریخی شہر لائلپور کا نام فیصل آباد رکھ دیا گیا۔ پاکستان میں انسانی ہمدردی کیلئے سعودی عرب کی حکومت تمام رفاعی کام دینی فریضہ سمجھ کر سرانجام دے رہی ہے۔ خادم الحرمین الشریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کا فرمان ہے ”پاک سعودی عرب تعلقات بقائے باہمی سے بڑھ کر ہر مشکل اور تنگی کے وقت ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہونے اور ثابت قدم رہنے کے مراحل میں داخل ہو چکے ہیں ۔“
سعودی عرب کے انسانیت نواز بادشاہ کے اس فرمان کو عملی جامہ پہنانے کیلئے وزیر داخلہ سعودی عرب شہزادہ نایف بن عبدالعزیز آل سعود کی سرپرستی میں پاکستان میں زلزلے اور سیلاب سے متاثرین کی مدد کیلئے ایک ادارہ قائم کیا گیا جس کا نام ”کنگ عبداللہ ریلیف کمپین فار پاکستانی پیپل“ رکھا گیا۔
قارئین اگرچہ ہر مشکل گھڑی میں سعودی عرب کی حکومت اور اسکے عوام نے پاکستانی حکومت کی مالی مدد اور عوام کی بھلائی کیلئے ہر مشکل وقت میں ساتھ نبھایا لیکن گذشتہ پانچ سالوں کے دوران آنے والی تاریخ کی دو عظیم قیامتوں کے موقع پر پاکستان کی امداد کر کے برادارنہ تعلقات کی نئی تاریخ رقم کی پاکستانی عوام پر یہ قیامتیں 2005ءکا زلزلہ اور 2010ءکا سیلاب تھا۔ بروز ہفتہ 8 اکتوبر 2005ءصبح آٹھ بجکر پچاس منٹ پر 7.6 ریکٹر سکیل کے زلزے نے 28 ہزار کلومیٹر مربع کا علاقہ تباہی اور بربادی کا شکار کر دیا جس سے 80 ہزار کے قریب افراد لقمہ اجل بن گئے اور 35 لاکھ افراد بے گھر ہو گئے، بستیوں کی بستیاں صفحہ ہستی سے مٹ گئیں، اس مشکل گھڑی میں سعودی عوامی مہم کے لوگ فوراً متاثرہ علاقوں میں مجبور اور بے کس لوگوں کی مدد کو پہنچ گئے فوری طور پر ضرورت مندوں اور محتاج لوگوں کی مدد کیلئے ایک فضائی پُل بنایا گیا جس کے ذریعے متاثرین تک دوائیں، خوراک، خیمے اور روزمرہ استعمال کی اشیاءپہنچائی گئیں۔ سامان سے بھرے پچاس کے قریب مال بردار طیارے متاثرہ لوگوں میں فوری تقسیم کئے گئے۔ 150 ملین ریال کی خطیر رقم سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو اور سکولوں، ہسپتال اور یونیورسٹیوں سمیت نئے بستیوں کی تعمیر کیلئے بطور اضافی مدد دینے کا بھی اعلان کیا۔
شہزادہ نائف بن عبدالعزیز اور پاکستان میں اس وقت سعودی عرب کے موجود سفیر عبدالعزیز ابراہیم صالح الغدیر کی براہ راست نگرانی میں 75 لاکھ ڈالر کی امداد یونیسف کو مراکز صحت قائم کرنے کیلئے دی گئی خادم الحرمین شاہ عبداللہ نے سعودی ترقیاتی بنک کے ذریعے 500 ملین ریال کی گرانٹ دینے کا اعلان کیا۔ سعودی عرب میں پاکستان کے زلزلہ زدگان کے متاثرین کیلئے عوامی امدادی مہم شروع کی اور اس مہم کے ذریعے ایک ارب ریال کے عطیات جمع کئے گئے۔ سعودی عوامی مہم نے 18 ملین ڈالرز کی لاگت سے بالاکوٹ شہر میں چار ہزار گھر بنا کر مستحق افراد کو دئیے گئے۔ اسی طرح چار ہزار گھر مظفر آباد اور باغ میں بھی تعمیر کئے گئے۔
سال 2010ءاور 2011ءمیں آنے والے سیلاب نے سندھ اور خیبر پی کے، کے لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد کو متاثر کیا۔ پاکستان کے شمال جنوب تک ہزاروں کلومیٹر علاقہ زیر آب آنے سے لاکھوں ایکڑ فصلیں تباہ ہوئیں۔ اربوں، کھربوں مالیت کی املاک، مال مویشی برباد ہو گئے خصوصاً چاروں صوبوں کے دریا¶ں سے متصل اضلاع کا انفراسٹرکچر بُری طرح تباہ ہو گیا۔ اپنے متاثرہ پاکستانی بھائیوں کی پکار پر سعودی عرب کے فرمانروا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے فوری طور پر 30 سے زائد پروازوں کے ذریعے غذائی امداد، کمبل، کھجوریں، رضائیاں اور دیگر امدادی سامان فراہم کیا گیا۔ سعودی عرب نے قومی رضا کاروں کی ایک خصوصی ٹیم بھی فوری طور پر روانہ کی جو کئی ملین ڈالر مالیت کا ریسکیو کا جدید سامان بھی ساتھ لائی بعد ازاں یہ سامان پاکستان کو تحفةً عطیہ کر دیا گیا۔
خادم الحرمین الشریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کیلئے شروع کی گئی امدادی مہم کیلئے انپی جانب سے 20 ملین ریال عطیہ کیا اور سعودی عوام کی بھرپور شراکت سے اس مہم کے دوران 402 ملین ریال سے زائد رقم جمع ہوئی۔ کنگ عبداللہ ریلیف کمپین کے تحت 30 ہوائی پروازوں کے ذریعے خوراک اور امدادی اشیاءکے 43 کنٹینرز متاثرین سیلاب کیلئے بھجوائے گئے۔ یونیسف کے ذریعے 1.6 ملین ڈالرز کی لاگت سے بلوچستان میں 77 سکیموں کی بحالی اور 120,000 ڈالرز کی لاگت سے پنجاب اور سندھ میں 126 پانی کے دستی پمپ اور متعدد فلٹریشن پلانٹس نصب کئے۔ کنگ عبداللہ ریلیف کے تحت سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 5 ہزار گھروں کی تعمیر کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے جو سعودی عوام کی جانب سے پاکستانی بھائیوں کیلئے ایک بہت بڑا اور غیر معمولی تحفہ ہے۔ حال ہی میں پاکستان میں سعودی عرب کے دانشور سفیر عزت مآب ڈاکٹر عبدالعزیز العزیز نے گھروں کی چابیاں سیلاب سے متاثرہ افراد میں تقسیم کیں۔
قارئین 8 اکتوبر 2005ءکے زلزلہ زدگان کیلئے 8000 گھروں، 28 سکولوں اور 8 بنیادی صحت کے مراکز کا قیام سعودی حکومت کا ایک بہت بڑا کارنامہ ہے۔ سعودی عرب کی حکومت نے ہمیشہ پاکستان کے سیاسی اور معاشی بحران میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔ 1977ءمیں سعودی سفیر نے اپوزیشن اور حکومت کے درمیان سمجھوتہ کرانے کیلئے بھرپور کوششیں کیں۔ اسکے بعد سعودی حکومت نے ذوالفقار علی بھٹو کی جان بچانے کیلئے جنرل ضیاالحق کو قائل کرنے کی بھرپور کوشش کی مگر بدقسمتی سے یہ کوششیں کامیاب نہ ہوئیں مگر سعودی عرب نے کمال مہارت اور سفارتی ڈپلومیسی سے مشرف کے ہاتھوں نواز شریف کی جان بچا لی۔ خادم الحرمین الشریفین امدادی مہم برائے متاثرین سیلاب کے علاقائی دفتر کے ایک رکن عبداللہ البراک نے بتایا کہ ایک مرتبہ وہ ایک امدادی ٹرک کیساتھ سامان کی تقسیم کیلئے جا رہے تھے کہ اسے ایک مصیبت کی ماری عورت ملی جس نے اسے بتایا کہ وہ تین دن سے سیلاب والا آلودہ پانی پی کر روزہ رکھ اور افطار کر رہی ہے، جب ہم نے اسے امدادی سامان دیا تو وہ کہنے لگی کہ یہ سامان اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ رب العزت کے بعد ہمارے سعودی بھائی ہی ہماری مشکل میں کام آئے ہیں۔

مزیدخبریں