اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے این آئی سی ایل کرپشن کیس کی سماعت دس دن کیلئے ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ کیس سے متعلق تمام مقدمات کی شق وار تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔ چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کیا ملک میں جرم کر کے بھاگ جانا اتنا آسان ہو چکا ہے کہ کوئی ملزم گرفتار ہی نہیں ہوتا۔ امین قاسم دادا بھائی، خالد انور و دیگر ملزم تاحال مفرور ہیں۔ یہ عوامی مفاد کا کیس ہے جس میں لاکھوں روپے پھنسے ہیں اسی کیس میں ناقص کارکردگی پر ایف آئی اے کے افسران ڈی جیز اور ڈائریکٹرز تک کو اپنے عہدوں سے برطرف ہونا پڑا، یہ سنجیدہ معاملہ ہے اسی لئے مقدمات کے اندراج کا حکم دیا گیا کہ معلوم ہو سکے کس نے کتنے پیسے کھائے اور اب تک کتنے پیسے ریکور ہو سکے ہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تو وفاقی وزیر تجارت امین فہیم کے وکیل ایس ایم ظفر نے عدالت کو بتایا ایف آئی اے نے امین فہیم کو انکوائری میں بری الذمہ قرار دیا ہے لہٰذا ان کا نام کیس سے ختم کیا جائے جس پر چیف جسٹس نے کہا این آئی سی ایل اکاﺅنٹ سے امین فہیم کی اہلیہ کا رقم لینا اور واپس کرنا ثابت ہو چکا ہے جو فوجداری جرم بنتا ہے اس کیس میں رقوم تو وصول کر لی گئی ہیں لیکن ابھی فوجداری کارروائی کرنا باقی ہے جبکہ این آئی سی ایل کرپشن کیس کے اہم ملزم امین قاسم دادا بھائی اور خالد انور کو بھی گرفتار نہیں کیا جا سکا لیکن عدالتیں اس صورتحال کے باوجود اپنا کام جاری رکھیں گی۔