کراچی (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ) کراچی کے علاقے سٹیل ٹائون کے قریب لانڈھی جنکشن سے 35 کلومیٹر دور گھگھر پھاٹک کے قریب ٹریک پر دھماکے کے نتیجے میں کراچی سے لاہور جانے والی شالیمار ایکسپریس کی 6 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں جبکہ 3 الٹ گئیں جس کے نتیجے میں بچی جاں بحق ہو گئی جبکہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق 5 افراد جاں بحق ہوئے، سرکاری ذرائع کے مطابق 30 افراد زخمی ہوئے جبکہ بعض دوسرے ذرائع کے مطابق سینکڑوں افراد زخمی ہیں۔ زخمیوں کو رزاق آباد کے قریب نجی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ریلوے حکام کے مطابق واقعہ کراچی اور ٹھٹھہ کے درمیان قادر نگر کے علاقے میں پیش آیا، ٹرین میں انجن کے علاوہ 14 بوگیاں تھیں، حادثے کا شکار ہونے والی ٹرین میں 978 مسافر، عملے کے 12 ارکان سوار تھے۔ ذرائع کے مطابق خوشحال خان خٹک اور فرید ایکسپریس کو لانڈھی کے مقام پر روک لیا گیا جبکہ رات 10 بجے روانہ ہونے والی سکھر ایکسپریس اور خیبر میل کو منسوخ کر دیا گیا۔ ادھر ریلوے نے واقعے کے بعد ایمرجنسی نافذ کر دی۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کراچی ریلوے ٹریک پر دھماکے کی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے آئی جی ریلوے اور جی ایم ریلوے سے رپورٹ طلب کر لی۔ ذرائع کے مطابق خواجہ سعد رفیق نے حکام کو ٹریک کی فوری بحالی کا کام شروع کرنے کی ہدایت کر دی۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایس ریلوے کراچی، ایس ایس پی ریلوے انکوائری کریں گے۔ عینی شاہد کے مطابق اندھیرے کے باعث بوگیوں میں پھنسے افراد کو نکالنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ بوگیوں سے مسافروں کی چیخ و پکار کی آوازیں آتی رہیں جبکہ ایک اور عینی شاہد نے بتایا بوگی الٹنے سے سامان کے نیچے دب کر بچی جاں بحق ہوئی۔ دھماکے سے 300 فٹ ٹریک تباہ ہوا۔ شہباز شریف، ڈاکٹر طاہرالقادری نے دھماکے کی مذمت کی ہے۔ دھماکہ کے بعد جناح ہسپتال کراچی میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ کینٹ ریلوے سٹیشن سے 2 گھنٹے بعد امدادی ٹرین روانہ کر دی گئی۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے حملہ دہشت گردی ہے۔ دہشت گردوں کا پیچھا کریں گے۔ کراچی سے وقائع نگار کے مطابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے گھگر پھاٹک کے قریب ریلوے لائن پر بم دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ پولیس اور ریلوے پولیس حکام کو ہدایت کی ہے ریلوے ٹریک اور ریلویز کے لئے فول پروف انتظامات کو یقینی بنایا جائے۔ خصوصی رپورٹ کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کراچی میں ریلوے ٹریک پر بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ایک بیان میں الطاف حسین نے کہا اب وقت آ گیا ہے پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد و منظم ہو جائے اور پاکستان کی بقاء و سلامتی کی جنگ میں شامل ہو جائے۔ آئی این پی کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے جی ایم ریلوے سے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ہے دھماکے میں ملوث گروپ کے بارے میں معلومات مل گئی ہیں تاہم ابھی اس کا نام لینا نہیں چاہتا، تحقیقات مکمل کر کے حقائق سامنے لائیں گے، متاثرہ مسافروں کو پولیس کی 50 گاڑیوں کے ذریعے کراچی منتقل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ان دھماکوں میں ایک ہی گروپ ملوث ہے جو پہلے کم مقدار میں دھماکہ خیز مواد استعمال کرتا رہا لیکن اس بار زیادہ دھماکہ خیز مواد استعمال کیا ہے اور ہم اس گروپ کو جانتے ہیں۔ دھماکے سے ریلوے کے دونوں ٹریک متاثر ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ٹرینوں کی بندش ہوئی ہے۔ کرائم رپورٹر کے مطابق گھگھر پھاٹک اور دھابیجی کے درمیان ٹرین کے حادثے کے بعد مسافروں کے رشتہ داروں کی بڑی تعداد کراچی کینٹ ریلوے سٹیشن پہنچ گئی اور اپنے پیاروں کی خیریت معلوم کرنے کی کوشش کرتے رہے تاہم ریلوے حکام کی جانب سے معلومات فراہم کرنے کا کوئی انتظام نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اور ان میں شدید غم و غصہ پایا گیا۔ قریبی گائوں میں رہنے والے ایک عینی شاہد شیر زمان کے مطابق زوردار دھماکے کی آواز سن کر جب وہ موقع پر پہنچا تو ٹرین کی بوگیاں پٹری سے اتری ہوئی تھیں اور بوگیوں میں موجود مسافروں کی چیخ و پکار سے کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔ شیرزمان نے بتایا کہ دھماکہ انتہائی زوردار تھا جس سے گھروں کے درودیوار لرز اٹھے تھے بعد میں قریبی گائوں کے لوگوں نے زخمیوں کو بوگیوں سے نکالا۔