اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + ایجنسیاں) وزیراعظم ڈاکٹر نوازشریف نے کہا ہے کہ جمہوریت پاکستان کا مستقبل ہے کوئی جماعت یا ادارہ اکیلا دہشت گردی کا مسئلہ حل نہیں کرسکتا۔ پوری قوم کو متحد ہو کر اس ناسور سے نمٹنا ہوگا۔ قوم کو مسلح افواج کی قربانیوں پر فخر ہے۔ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں قومی سلامتی کورس کی گریجویشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے۔ وزیراعظم نے کہا ملک کو امن وامان اور اندرونی سلامتی کے مسائل کا سامنا ہے۔ ملک میں قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں قانون کی حکمرانی ہو گی تو سب کو انصاف ملیگا۔ جمہوریت ملکی ترقی کیلئے ناگزیر اور پاکستان کا اثاثہ ہے۔ تمام پاکستانیوں کو عزت و آبرو کی زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔ قوتِ برداشت اسلام کا اہم ترین جزو ہے۔ برداشت کی روایت کے بغیر معاشرے کی ترقی اور پاکستانی معاشرے کی تشکیل ممکن نہیں۔ قوم کو مسلح افواج کی قربانیوں پر فخر ہے‘ مسلح افواج میدانوں اور پہاڑوں میں ملکی سلامتی کا تحفظ کر رہی ہیں۔ دہشت گردی پیچیدہ مسئلہ ہے جس کے حل کیلئے تمام جماعتوں اور اداروں کو کردار ادا کرنا چاہئے‘ معیشت کی بحالی اہم چیلنج ہے‘ حکومت نے آتے ہی اقتصادی اصلاحات شروع کردیں۔ گیارہویں پانچ سالہ منصوبے اور 2025ء کے پروگرام پر کام کررہے ہیں‘ معیشت امن کے بغیر ترقی نہیں کرسکتی‘ بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب امور حل کرکے دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں، واشنگٹن میں تزویراتی مذاکرات میں تمام امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ، پرامن اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہیں‘ ہمارے نقصان کی بڑی وجہ قائداعظمؒ کی بصیرت اور اصولوں سے انحراف ہے‘ قائد اعظمؒ کی بصیرت جمہوریت ‘ انصاف‘ قانون کی حکمرانی اور برداشت کا درس دیتی ہے‘ آئین کی بالادستی اور اداروں میں توازن ہی پاکستان کو ترقی یافتہ ملک بنا سکتا ہے‘ نظم و ضبط کی پابندی کے بغیر ادارے اور ملک ترقی نہیں کرسکتے‘ ہمیں بہتر مستقبل کیلئے ماضی کی غلطیوں سے سیکھنا ہوگا۔ پاکستان افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا افغانستان کے مسئلے کا حل افغان عوام کے ذریعے چاہتے ہیں‘ پرامن اور مستحکم افغانستان ہی پاکستان کے مفاد میں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان طویل جمہوری جدوجہد کے نتیجے میں وجود میں آیا جمہوریت پاکستان کا اثاثہ ہے اور ہماری ترقی کے لئے ناگزیر بھی۔ حکومت کی احسن طریقے سے تبدیلی عوام کی سیاسی پختگی کا مظہر ہے قانون کی حکمرانی انفرادی اور دوسری آزادیوں کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔ مضبوط اور متحرک اداروں کی تشکیل ہماری حکومت کا عزم ہے قانون کی حکمرانی میں سب کو انصاف ملتا ہے۔ دنیا میں باعزت مقام حاصل کرنے کیلئے آئین اور قانون کی پاسداری کرنا ہوگی۔ آئین کی بالادستی اور اداروں میں توازن ہی پاکستان کو ترقی یافتہ ملک بنا سکتی ہے۔ نظم و ضبط کی پابندی کے بغیر ادارے اور ملک ترقی نہیں کرسکتے ہمیں مل کر بہتر مستقبل کیلئے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا۔ پاکستان کو جدید اور اعتدال پسند ملک بنانا چاہتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان دنیا کے نقشے پر ایسا ملک ہو جس کے اندر اور سرحدیں پرامن ہو۔ پولیس اور قومی سلامتی کے اداروں کی دہشت گردی کے خلاف جنگ قربانیوں کا اعتراف ہے۔ حکومت نے گردشی قرضہ ختم کرکے بجلی کی فراہمی میں اضافہ کیا‘ نوجوانوں کو خود کفیل بنانے کیلئے قرضہ سکیم شروع کی۔ حکومت چاہتی ہے بھارت کے ساتھ معاملات ٹھیک رہیں تاکہ دونوں طرف کی عوام معاشی طور پر خوشحال ہوسکے۔ علاوہ ازیں راولپنڈی ڈویژن سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی سے گفتگو میں وزیراعظم نے کہا چکوال روڈ اور سوہاوہ چکوال روڈ کو ترجیحی بنیاد پر تعمیر کرنے کیلئے کہا ہے تاکہ علاقہ کے عوام کو ریلیف مل سکے۔ ارکان قومی اسمبلی نے اپنی اپنے حلقوں کے حوالے سے مسائل سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم پاکستان میں شفاف اور میرٹ کی بنیاد پر گورنس کا نظام چاہتے ہیں۔ اگر ہم اپنے گھر کو درست کر لیں تو آدھے معاشی مسائل ختم ہوسکتے ہیں۔ گزشتہ حکومت نے یہ کام نہیں کیا۔ ہم نے پاکستان کو ترقی کے راستے پر ڈال دیا ہے۔ ڈاکٹر نوازشریف نے کہا ہے کہ طالبان کا کوئی اپنا بندہ بھی مذاکرات میں براہ راست شامل ہونا چاہیے ، سمجھ نہیں آئی عمران خان کیوں پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ مذاکرات ہو رہے ہیں، ہوں گے اور ہونے بھی چاہئیں۔
طالبان کا اپنا رکن بھی مذاکرات میں براہ راست شامل ہونا چاہئے‘ دہشت گردی سے چھٹکارے کے لئے تمام جماعتوں کو اکٹھا ہونا ہو گا: وزیراعظم
Feb 05, 2014