سینٹ: تحفظ پاکستان آرڈیننش پیش‘ اپوزیشن کا احتجاج‘ واک آئوٹ

اسلام آباد (نامہ نگار+ ایجنسیاں) سینٹ میں اپوزیشن نے تحفظ پاکستان ترمیمی آرڈیننس کیخلاف سخت احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ  تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیکر اتفاق رائے پیدا کیا جائے، موجودہ شکل میں  تحفظ پاکستان ترمیمی آرڈیننس کو کسی صورت منظور نہیں ہونے دیں گے ، اپوزیشن کے شور شرابے میں وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ریاض پیرزادہ نے تحفظ پاکستان ترمیمی آرڈیننس ایوان میں پیش کیا، سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ یہ بد قسمتی ہے کہ تحفظ پاکستان ترمیمی آرڈیننس ایوان میں پیش کیا گیا ہے کیونکہ یہ ایک کالا قانون ہے جو رات کے اندھیرے میں صدراتی حکم کے ذریعے نافذ کیا گیا ہے، اب اس قانون میں جو ترمیم کی گئی ہے وہ آئین و قانون سے کھلم کھلا متصادم ہیں، دہشت گردی کیلئے سخت قانون کی ضرورت ہے لیکن یہ نہیں ہو سکتا کہ ریاست شہریوں کے بنیادی حقوق کو پامال کر دے، ترمیمی آرڈیننس میں یہ بات موجود ہے کہ ریاست میری شہریت ختم کر دے، شہریت میرا پیدائشی حق ہے لیکن عدالت اس آرڈیننس کے تحت اسے ختم کر سکتی ہے، کون ریاست کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ میری شہریت ختم کر سکے،  سینٹ کے اندر مشترکہ طور پر ترمیم لائی جائے اور میرا مشورہ ہے کہ آل پارٹیز کمیٹی تشکیل دی جائے اور اتفاق رائے پیدا کیا جائے، سینیٹر کرنل (ر) طاہر مشہدی نے کہا کہ ہم اس آرڈیننس کی مخالفت کرتے ہیں یہ آئین اور بنیادی حقوق سے متصادم ہے، ہم نے ایک پاپولر وزیراعظم منتخب کیا ہے وہ پاکستان کو پولیس سٹیٹ بنا رہا ہے، کوئی بھی ایوان ایسے آرڈیننس کو پھاڑ پھینکے اور اسے منہ پر دے مارے، کیسے لوگوں کے بنیادی حقوق سے کھیلنے کی اجازت دی جا سکتی ہے، راجہ ظفر الحق نے کہا کہ آرڈیننس پر قومی اسمبلی میں مشاورت ہو رہی ہے جس کے بعد ہی یہ ایوان میں جائے گا، چیئرمین نے کہا کہ اس پر بعد میں بحث ہو گی، دریں اثناء سینیٹر رضا ربانی نے ملک میں حالیہ دہشت گرد سرگرمیوں کے حوالے سے سیاسی اور امن وامان کی صورت پر بحث کیلئے اپنی پیش کردہ تحریک پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔ الیکشن مہم کے دوران انکا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ اور امن و امان کی مخدوش صورتحال ختم کریں گے لیکن نہ لوڈشیڈنگ ختم ہوئی جبکہ امن و امان کی صورتحال بد سے بدتر ہو گئی، حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، خیبر پی کے  کی حکومت نے نیٹو سپلائی بند کر دی لیکن وفاقی حکومت نے بحالی کی کوئی کوشش نہیں کی، بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ جوں کا توں ہے، تحفظ پاکستان آرڈیننس کے ذریعے اسے کور دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، یہ قانون آئین کو پامال کرتا ہے، بنیادی حقوق مسخ کرتا ہے، یہ ایوان میں آئے گا تو اس پر بحث کریں گے اور اپوزیشن کا ایک مشترکہ موقف ہوگا، طالبان سے آٹھ ماہ کے دوران نہ کوئی مذاکرات ہوئے اور نہ کوئی دوسرا طریقہ اپنایا گیا، سینیٹر رفیق راجوانہ نے کہا کہ ملک کئی سال سے جارحیت کا شکار ہے، بدامنی سے لوگوں کا ذہنی سکون غارت ہو چکا ہے، سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس پر میرے سترہ نکات ہیں لیکن جب بحث ہو گی تو انہیں ایوان میں اٹھایا جائے گا۔ وزیر مملکت برائے سمند پار پاکستانی سید صدرالدین شاہ راشدی نے ایوان کو بتایا کہ ورکرز ویلفیئر فنڈ کیلئے نئی گورننگ باڈی کی تشکیل کیلئے صوبوں کی جانب سے بھیجے گئے ناموں کو سمری وزیراعظم کو ارسال کر دی ہے اور وزیراعظم کی منظوری کے بعد دو سال کیلئے نئی گورننگ باڈی تشکیل دیدی جائیگی، دبئی ایکسپو20,20 میں پاکستانی مین پاور کو تربیت فراہم کر رہی ہے تاکہ وہاں پاکستانی ورکرز کو بھجوا کر زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کیا جاسکے، وفاقی وزیر بین الصوابائی رابطہ ریاض حسین  پیرزادہ نے ایوان کو بتایا کہ اوور لوڈ ٹرک سڑکوں کیلئے نقصان کی وجہ بن رہے ہیں۔ رواں سال گندم کی قیمت نہیں بڑھائی گئیں، گندم اگر مہنگی ہو گی تو ہر چیز مہنگی ہو جائے گی اس لئے حکومت نے رواں سال گندم کی قیمت نہیں بڑھائی، وفاقی وزیر تعلیم و تربیت محمد بلیغ نے ایوان کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے2002ء سے ابتک 23 ترقیاتی منصوبوں کے تحت 5ہزار174سکالرز کو وظائف  دیئے گئے جبکہ4ہزار 989 طلباء کو  بیرون ممالک سکالر شپ پر بھیجا گیا، 260طلبہ نے ملک واپس آنے سے انکار کر دیا انکے عدالتوں میں مقدمات زیرسماعت ہیں۔ ایوان کو بتایا گیا کہ ملک میں ایڈز کے مریضوں کی کل تعداد ایک لاکھ 20ہزار ہے۔ اپوزیشن نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہ کرنے کے خلاف ایوان بھی سے واک آئوٹ کیا۔ سینیٹر کال علی آغا نے نکتہ اعتراض پر کہاکہ اوگرا قیمتوں کا تعین کرتی ہے، اوگرا نے حکومت کو سمری بھجوائی کہ پٹرول کی قیمت ساڑھے چار روپے جبکہ ڈیزل کی قیمت پانچ روپے فی لٹر کم کر دی جائے لیکن حیرت انگیز طور پر قیمتیں کم نہیں کی گئیں، یہ قوم کیساتھ ڈکیتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...