کشمیر کی جدو جہد آزادی میں کئی مواقع ایسے آئے ہیں جن میں کشمیریوں نے بھی یاد گار اقدامات کئے اور پاکستان نے بھی انکی حمایت میں عسکری سیاسی اور سفارتی محاذ پر بے دھڑک اور کھل کر حمایت کی دو جنگیں لڑیں اس لئے بھارت نے تقسیم ہند کے اصولوں کی خلاف ورزی کر کے کشمیر پر فوج کشی کر دی تھی جو آج تک جاری ہے اس فوج کشی اور اسکے سایہ میں بھارت نے غیر آئینی، غیر اخلاقی اور سیاسی و سفارتی محاذوں پر جس قدر بھی اقدامات کئے کشمیریوں نے انہیں قبول نہیں کیا اور نہ ہی بھارت اپنے ان جبری اقدامات کے حق میں دنیا کے کسی ملک کی حمایت کر سکا ہے، بھارت خود کشمیر کا مسئلہ لیکر اقوام متحدہ میں گیا تھا وہاں پر 13 اگست 1948ء اور 5 جنوری1949ء کی قراردادوں کیمطابق اسے کشمیریوں کی رائے حاصل کرنا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان کے ساتھ الحاق کرنا چاہتے ہیں۔
بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو جو کشمیر پر فوجی قبضہ کے ماسٹر مائنڈ تھے نے اپنی پارلیمنٹ میں اور سرینگر کے لال چوک میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ سلامتی کونسل کی ان قراردادوں پر عملدر آمد کرتے ہوئے کشمیریوں کو رائے شماری کا حق دیں گے خواہ اسکے نتائج سے انہیں دکھ ہو گا ان نتائج کا دکھ جواہرلال نہرو اور بھارت کی اب تک کی قیادت کے ذہنوں پر ایک خوف بن کر طاری ہے کہ رائے شماری میں کشمیری پاکستان کے حق میں ووٹ دیں گے۔
بھارت اس حق کے دینے سے خوفزدہ ہے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد سے گریز کر رہا ہے بھارت کے اس معاندانہ رویہ کے باعث بھارت اور پاکستان میں کشیدگی جاری ہے لیکن کشمیریوں نے اپنے اس حق کیلئے جدوجہد اور قربانیوں کا عمل جاری رکھا ہے اسی عمل کے تسلسل میں کشمیریوں نے 1989ء میں ایک انقلاب انگیز کروٹ لی تھی انت ناگ(اسلام آباد) کے قاضی نثار احمد کی قیادت میں گیارہ جماعتوں کے متحدہ محاذ سے بھارت کے تسلط کو چیلنج کیا اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کیلئے ایسی جاندار تحریک شروع کی جس نے بھارت کے تسلط کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ متحد محاذ کے مجاہدین نے ایک خفیہ ٹھکانے پر اپنا ہیڈ کوارٹر قائم کر رکھا تھا جہاں سے وہ اس زور دار تحریک کی کمانڈ کر رہے تھے۔
بھارت اس تحریک کے ہاتھوں اتنا مجبور ہو گیا تھا کہ اسکے وزیر داخلہ نے سرینگر آکر پہلی بار ایک پریس کانفرنس کی تھی اور مجاہدین کو پیشکش کی تھی کہ وہ جنگ بندی کریں کشمیر کے انتخابات میں حصہ لیں اپنی مرضی کی حکومت بنائیں پاکستان اور آزاد کشمیر سے تجارت کریں اپنی کرنسی جاری کریں اور مسئلہ کے حل کیلئے بھارت سرکار سے مذاکرت کریں مجاہدین نے دوسرے دن ہی اپنے خفیہ ٹھکانے میں پریس کانفرنس کر کے اس پیشکش کو مسترد کر دیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ دونوں ملک فوجیں نکالیں مجاہدین سے مذاکرات کریں اور بھارت و پاکستان و کشمیری مجاہدین کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی مسئلہ کا حل پیش کرے تحریک اتنے جلال میں تھی کہ بھارت کے وزیرداخلہ مفتی سعید کو اپنی بیٹی کے سلسلہ میں پریشانی سے دوچار ہونا پڑا لیکن مجاہدین نے اخلاق اور شرافت کے اعلی معیار سے کام لیتے ہوئے اس معاملہ کو خوش اسلوبی سے نمٹا دیا تھا۔
کشمیریوں کی اس اولعزم اور پرجوش تحریک نے دنیا بھر میں خاص طور پاکستان میں جوش اور ولولوں کو گرما دیا تھا پاکستان میں اسلامی جمہوری اتحاد آئی جے آئی کی زیر قیادت بحالی جمہوریت کیلئے ایک پرجوش تحریک جاری تھی اسی تحریک نے کشمیریوں کی عظیم الشان تحریک کی پرجوش حمایت کیلئے 5 فروری کو ہڑتال کا اعلان کیا یہ ہڑتال کشمیر کے دونوں طرف پاکستان بھرمیں اور دنیا میں جہاں جہاں بھی کشمیری مقیم تھے اتنی زور دار اور کامیاب تھی کہ ملک میں ایک سناٹا سا چھا گیا تھا۔ دنیا نے اس کامیاب ہڑتال کا اثر قبول کیا تھا انہوں نے کشمیری اور پاکستان کے عوام پانچ فروری کو احترام کے ساتھ کشمیریوں سے یکجہتی کا دن مناتے ہیں پورے پاکستان اور کشمیر کے دونوں طرف اور دنیا میں جہاں کشمیری و پاکستانی آباد ہیں پانچ فروری کو کشمیریوں سے یکجہتی کا دن بڑے جوش اور عزم سے مناتے ہیں جلسے جلوس ریلیاں نکالی جاتی ہیں اور مجالس و مذاکروں میں کشمیریوں کی جدوجہد میں حمایت جاری رکھنے کا عزم جاتا ہے۔