اسلام آباد (خبرنگار خصوصی + ایجنسیاں) قومی اسمبلی اور سینٹ میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں جن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی و اخلاقی حمایت جاری رکھے گا، قومی اسمبلی میں قرارداد مولانا فضل الرحمن نے پیش کی۔ بھارت اور افغانستان کے درمیان تعلقات سے متعلق تفصےلات قومی اسمبلی میں پیش کی گئیں، وزارت خارجہ نے تحریری جواب میں کہا کہ پاکستان بھارت جامع مذاکرات کا عمل 2010 سے 2012ءتک بحال رہا۔ 2013 میں بھارت نے مذاکراتی عمل یکطرفہ طور پر معطل کر دیا۔مذاکرات لائن آف کنٹرول، ورکنگ باﺅنڈری پر کشیدگی کے باعث تعطل کا شکار ہیں۔ مشیر خارجہ سر تاج عزیز نے ایوان میں بتایا کہ مسئلہ کشمیر کے بغیر بھارت کیساتھ مذاکراتی عمل قابل قبول نہیں، مذاکرات کی بحالی کا انحصار بھارت پر ہے، امریکہ اور بھارت کے درمیان ہونے والے معاہدہ پر پاکستان کو تحفظات ہیں جن کے بارے میں امریکہ کو آگاہ کر دیا ہے۔ مذاکرات کے ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر نہ ہوا تو کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ کئی ملکوں نے مذاکرات کی منسوخی پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ ابھی تک بھارت کی طرف سے مذاکرات بحالی کا اشارہ نہیں ملا۔ بھارت سے برابری کی سطح پر مذاکرات کے خواہاں ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ صدر اوباما نے بھارت کو پاکستان سے مذاکرات کرنے کا کہا ہے۔ سر تاج عزیز نے کہا کہ پاکستان افغان بارڈر مینجمنٹ کمیٹی اجلاس جلد ہو گا۔ افغان مہاجرین جو رضاکارانہ طور پر جانا چاہتے ہیں یو این ایچ سی آر کے تعاون سے انہیں بھیج رہے ہیں۔ افغان مہاجرین 31 دسمبر 2015ء تک پاکستان میں رہسکتے ہیں۔ افغان پناہ گزینوں کو زبردستی واپس نہیں بھجوایا جا رہا۔ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کا میابی سے پروان چڑھ رہے ہیں، افغانستان کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنا خارجہ پالیسی کی اہم ترجیح ہے۔ افغان صدر کے دورہ پر اتفاق ہوا تھا کہ باہمی اتحاد اور مفاہمت پر مبنی تعلقات قائم کئے جائیں۔ بھارت سے مذاکراتی عمل شروع ہونے پر حکومت نے اپنی پوزیشن واضح کردی ہے۔ پاکستان بھارت سے دیرپا‘ بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کا خواہاں ہے۔ ہم نے بھارتی قیادت کو باور کرا دیا ہے کہ جونہی مذاکراتی عمل دوبارہ شروع ہوتا ہے تو وہ ساری خودمختاری‘ باہمی اقدام اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر ہوگا۔ جب تک کشمیر کا مسئلہ مذاکرات میں شامل نہیں ہوگا مذاکرات نہیں ہوسکیں گے۔ سینٹ اجلاس میں قرارداد یکجہتی مسلم لیگ ن کے سینیٹر ایم حمزہ نے پیش کی جس میں اقوام متحدہ کی کشمیر پر قراردادوں پر عملدرآمد کرانے مقبوضہ خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی۔ کشمیر پر قومی اسمبلی کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان ان تمام شہداءکو بھرپور خراج تحسین پیش کرتا ہے جنہوں آزادی کے اصولی موقف کی خاطر اپنی جانیں قربان کردیں۔ یہ ایوان ان نڈر کشمیریوں کی جرات اور بہادری کو بھی سلام پیش کرتا ہے جنہوں نے سات لاکھ بھارتی سکیورٹی فورسز کی جانب سے غیر انسانی مظالم کے باوجود اپنی جدوجہد کو جاری رکھا ہوا ہے۔ ایوان مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کرتا ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے عین مطابق ہے یعنی اس تنازع کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہونے والے آزادانہ ‘ منصفانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے اور کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق کیا جائے گا۔ ایوان بھارتی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر ہونے والی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتا ہے۔ ایک اور قرارداد کے مطابق یہ ایوان اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری سے اپیل کرتا ہے کہ وہ کشمیر میں بھارتی سکیورٹی فورسز کی طرف سے نوجوانوں کے اغواءاور مقبوضہ کشمیر میں ناقابل شناخت اجتماعی قبروں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروائے۔ یہ ایوان بھارتی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو بھارتی مقبوضہ کشمیر تک رسائی دے۔ یہ ایوان تسلیم کرتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو پاک بھارت تنازعات میں مرکزی حیثیت حاصل ہے اور جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا قیام اس تنازعہ کے حل میں پوشیدہ ہے۔ یہ ایوان اقوام متحدہ پر زور دیتا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت میں اقوام متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ کے کردار اور افادیت میں اضافہ کرے۔ بھارت ایسی یک طرفہ کوششوں سے احتراز کرے جس سے مقبوضہ کشمیر کی تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت اور آبادی کے تناسب کو رائے شماری سے پہلے بدلا جاسکے۔ یہ ایوان گزشتہ دنوں بھارتی فوج کی جانب سے ایل او سی اور ورکنگ باﺅنڈری پر بلا اشتعال بزدلانہ فائرنگ کے واقعات کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔
سرتاج عزیز
قومی اسمبلی اور سینٹ میں یکجہتی کی متفقہ قراردادیں : کشمیر کے بغیر بھارت سے مذاکرات قبول نہیں : مشیر خارجہ
Feb 05, 2015