نئی دہلی (رائٹر) دفاع سے متعلق ذرائع کے مطابق بھارت امریکہ کی جدید ترین ٹیکنالوجی کا سہارا لے کر اپنے مجوزہ بھاری طیارہ بردار جہاز کی رینج اور وقت کو بڑھانا چاہتا ہے۔ بھارت خطے میں چین کے فوجی اثرورسوخ کا مقابلہ کرنے کے لئے یہ تمام اقدامات کررہا ہے۔ اوباما کے دورئہ بھارت کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ میں اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ امریکہ بھارتی بحریہ کو مزید مضبوط بنانے میںمدد دینے کے لئے تیار ہے۔ اگرچہ طیارہ بردار جہاز آئندہ دہائی تک تیار ہونے کا امکان نہیں تاہم اس سلسلے میں تعاون بحرہند میں چین کی بڑھتی ہوئی موجودگی کے حوالے سے بیلنس قائم کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ اقدام بھارت کی جانب سے روسی فوجی ہارڈویئرز پر انحصار کی پالیسی کا حصہ ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھارتی بحریہ کو جدید ترین بنانے پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ بھارت نے 2014ءمیں روس کا ایک پرانا طیارہ بردار جہاز بحریہ میں شامل کیا تھا جبکہ وہ 2018ءمیں ایک پرانا برطانوی جہاز بھی شامل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ مودی نے ملکی سطح پر 2018ءتک ایک طیارہ بردار جہاز کی تیاری کے لئے فنڈز کلیئر کردیئے تھے۔ اس کے علاوہ انہوں نے بڑا طیارہ بردار جہاز بنانے کے بحریہ کے منصوبے کی توثیق بھی کی ہے۔ یہ جہاز امریکی ٹیکنالوجی کے تعاون سے بنایا جائیگا۔ یہ بات وزارت دفاع کے ذرائع اور دو سابق نیوی وائس ایڈمرلز نے بتائی ہے۔ دفاعی حکام نے امریکہ بھارت اعلامیہ کے حوالے سے بتایا کہ اس سے بھارت کے 65 ہزار ٹن وزنی آئی این ایس وشال کی تیاری میں امریکہ کی براہ راست شرکت کا امکان ہے۔ بھارت کے سابق وائس ایڈمرل کمار سنگھ نے کہا کہ بھارت ایسا طیارہ بردار جہاز چاہتا ہے جس پر بھاری طیارے بھی اترسکیں۔