کشمیری مسلمان پاکستان سے الحاق کو اپنا دل قرار دیتے ہیں جبکہ دل کے بغیر تو زندگی ہی ممکن نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی کا سب سے اہم مشن ہی اس مقصد کو بنا رکھا ہے اور آئے روز کشمیری حریت پسند اپنے مقصد کی تکمیل کیلئے عزم و ہمت اور شجاعت و دلیری کی زندہ تصویر بنے مردانہ وار اپنے ساتھ روا ظلم کی المناک روداد کا حصہ بنے رہتے ہیں۔ وہ اپنے وطن پر غاصبانہ قبضہ کرنے والوں کا شیروں کی طرح مقابلہ کرتے ہیں کہ 90 فیصد مسلمانوں کی رائے کو نظرانداز کرکے ان کا حریف کس منہ سے آج کی دنیا کے سامنے خود کو ”جمہوریہ ہندوستان“ کہلانے میں ذرا برابر بھی شرمساری محسوس نہیں کرتا۔
قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی ”شہ رگ“ قرار دیتے ہوئے پاکستان اور کشمیر کو لازم و ملزوم قرار دیا تھا اور اگر قیام پاکستان کے فوراً بعد ہی قائداعظم کی وفات کے بعد آنے والے حکمرانوں نے صحیح معنوں میں جدوجہد کی ہوتی تو اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق اس مسئلے کا حل ممکن تھا‘ لیکن بدقسمتی سے صرف زبانی اور الفاظ کا اظہار کرکے ہی کشمیریوں سے یکجہتی کا ثبوت دیا جاتا رہا جبکہ ہندوستان اپنی من مانیوں سے اہل کشمیر کی مرضی کے خلاف ہمیشہ ان پر ظلم کے پہاڑ توڑنے میں مصروف عمل رہا ہے۔ پھر بھی دعویٰ ہے جمہوریت کے داعی ہونے کا۔
سرزمین کشمیر چونکہ دنیا کے حسین ترین مقامات میں سے ایک ہے‘ غیرملکی سیاحوں کا ایک بڑا مرکز ہے۔کئی اہم دریا یہاں سے گزرتے ہیں۔ اسی لئے ہندوستان کی ضد اور ہٹ دھرمی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ وہ پاکستان کی زراعت کو نقصان پہنچانے کیلئے اسے پانی سے محروم کرنا چاہتا ہے۔ ویسے تو پاکستان کو ہر پلیٹ فارم سے کمزور اور دیوالیہ کرنا اس کا ہمیشہ سے ہی مقصد رہا ہے اور اپنے مقصد میں کامیابی کیلئے جال بچھایا جا چکا ہے‘ لیکن کشمیریوں کو مار کر مسئلے کے حل میں کوئی پیش رفت نہ ہونے دینا ان کا ایک بڑا ہدف ہے۔
ہم ہر سال 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر مناتے ہیں۔ اس سال بھی منایا جا رہا ہے‘ لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ آخر کشمیریوں کی کب سنی جائے گی؟ یوم یکجہتی منانا اچھی روایت ہے‘ لیکن اب ضرورت اس امر کی ہے کہ یکجہتی کے اظہار کیلئے دن منانے یا احتجاج کرنے‘ مظاہرے کرنے‘بیانات جاری کرنے سے آگے بڑھ کر مسئلے کو حل کرنے کیلئے راہ ہموار کرکے اس کو حل کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ سیاسی بصیرت اور تدبر سے کام لیکر حالات کو اس مسئلے کے حل کیلئے سازگار کیا جائے۔ تاکہ کشمیر میں بسنے والوں پر مظالم کا سلسلہ بند ہو۔ وہ بھی اپنی مرضی کے مطابق اپنی آزادی حاصل کر سکیں۔ اس سلسلے میں وزیراعظم پاکستان کا گزشتہ دورہ اقوام متحدہ میں کشمیریوں کے حقوق کیلئے پرزور آواز بلند کرنا ایک مثبت پیش رفت ہے جسے دیکھتے ہوئے اہل پاکستان یہ سوچنے میں حق بجانب ہیں کہ انشاءاللہ وقت دور نہیں جب پاکستانی اور کشمیری آزادی کی منزل کے حصول میں کامیاب ہونگے۔ اور ”میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے اک دن“ کے خواب کو حقیقت کا روپ انشاءاللہ مل کے رہے گا۔