اہل کشمیر!!! تیرے جذبۂ حریت کو سلام!

جذبہ آزادی و خود مختاری انسانی فطرت کا بنیادی تقاضا اور حق بھی ہے۔ انسان جہاں ہو جس حال میں ہو اس کی بنیادی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنی من پسند جگہ پر اپنے ارمانوں کیمطابق زندگی گزارے جہاں اس کی خواہشات اور امنگوں کو پورا کرنے میں کوئی رکاوٹ در پیش نہ ہو جہاں کوئی اس کا زبردستی آقا بننے کی کوشش نہ کرے۔ اس کے سر پر زبردستی مسلط نہ ہو، جیسا کہ اہل عالم نے برصغیر کے مسلمانوں پر زبردستی مسلط آقائوں سے نجات پانے کیلئے وہاں کے اکثریتی باشندوں یعنی مسلمانوں کی بے مثال جدوجہد کے بعد اپنی منزل کے حصول یعنی قیام پاکستان کے وقت نظارہ دیکھا اور ظلم و ناانصافی کے خلاف برصغیر کے مسلمانوں کی آزادی کی خواہش پوری ہوتے دنیا نے دیکھا لیکن بدقسمتی سے قیام پاکستان کے وقت وضع کیے گئے قواعد و ضوابط کے برعکس کشمیر جو کہ جنت نظیر مقام ہونے کی وجہ سے مشہور ہے وہاں پر مسلمانوں کی اکثریت کی رائے تو ردّ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی قرار داد …کہ! کشمیر کا فیصلہ وہاں کے باشندوں کی اکثریتی رائے کو ملحوظ خاطر رکھ کر کیا جائے گا، کو بھی ابھی تک تکمیل کی شکل نہیں دی گئی جو کہ! لمحہ فکریہ ہے اور اقوام عالم کے سامنے سوالیہ نشان بھی کہ! دنیا بھر میں آج تک جہاں کہیں ظلم و ناانصافی کا بازار گرم ہوتا ہے تو پوری دنیا میں کہرام مچ جاتا ہے جبکہ کشمیریوں کی نسلوں کو اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کے حق سے محروم رکھا جا رہا ہے آج تک ان سے ناروا سلوک اور قتل و غارت گردی کا لامتناہی سلسلہ جو کہ رکنے کا نام نہیں لیتاجاری ہے۔ اس پر اہل عالم آنکھیں رکھنے کے باوجود، بینا ہونے کے باوجود نابینا ہونے کا ثبوت دے رہے ہیں۔ اہل کشمیر کا خون اتنا ارزاں کیوں؟ کیااہل کشمیر کا جرم مسلمان ہونا ہے کہ ’’آج جرم ہو گیا ہے، مسلمان کا مسلمان ہونا‘‘۔ کہ ! کشمیریوں پر برپا مظالم پر اگر کوئی کبھی آواز اٹھاتا بھی ہے تو اس پر عملدرآمد تو دور کی بات بلکہ اس پر بھی مفادات کا کھیل شروع ہو جاتا اہے گویا کشمیر کی آزادی یا کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار صرف بیانات تک ہی محدود ہو کہ رہ گیا ہے اس طرح آواز اٹھانے والے کو دیگر مسائل میں الجھا کہ اس کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے موجودہ حکومت نے مسئلہ کشمیر کو بڑے دو پلیٹ فارم پر اٹھا کر جہاں اہل کشمیر کے دل جیتے ہیں وہاں پاکستانیوں کے دل کی آواز کو زبان دیکر اہم پیش رفت کی ہر کیونکہ اہل پاکستان کشمیر کو حقیقتا اپنی شہ رگ سمجھتے ہیں اور کشمیریوں پر برپا ظلم و ستم پر کانپ جاتے ہیں جبکہ کشمیر کے رہائشی پاکستان سے الحاق کے جذبے کو پروان چڑھانے کیلئے انتھک جدوجہد کے ساتھ ساتھ لاتعداد، المناک کہانیاں رقم کر رہے ہیں انکی قربانیوں کا لامتناہی سلسلہ آج تک جاری ہے۔ اہل کشمیر اپنی غیرت اور حمیت کی تسکین کے لیے جذبہ آزادی و حریت سے سرشار ہو کر اپنے بنیادی حق کے حصول کی جنگ میں جس جنون سے شامل ہیں کہ! ہر روز کتنی ہی مائیں جوان بیٹیوں کے لاشے دفناتی ہیں بہنیں بھائیوں کو تو قربانی کرتی ہیں، بیٹیاں اپنے سہاگ اجڑنے کے غم کو سینے سے لگانے کے علاوہ بھارتی بھیڑیوں کی ہوس کا شکار ہوتی ہیں لیکن اپنی حریت و آزادی کے جذبے جو کہ ایک غیرت مند خود دار مسلمان کا خاصہ ہوتا ہے۔ پر آنچ نہیں آنے دیتیں، کشمیر میں بسنے والے مائوں، بہنوں بیٹیوں اور جوانوں کے ایسے انمول نایاب جذبہ حریت پر ہر پاکستانی کا سلام۔

ای پیپر دی نیشن