صدراوباما کا دورہ مسجد۔۔۔!

صدر اوباما نے کہا کہ ’’مجھ سے پہلے سابق صدر جیفر تھامسن پر بھی مسلمان ہونے کا الزام لگ چکا ہے‘‘۔ صدر جیفر تھامسن امریکہ کے دوسرے صدر تھے اور امریکہ کا آئین بنانے والی ٹیم میں اہم نام شمار ہوتا ہے ۔ صدر جیفر تھامسن نے قرآن پر حلف اٹھایا اور امریکی آئین بناتے وقت قرآن پاک سے مدد لی ، قرآن پاک اس تاریخی نسخے کی کاپی آج بھی وائٹ ہائوس میں موجود ہے۔صدر اوباما نے بتایا کہ صڈر جیفرسن اور در جان آڈمزاپنے پاس قرآن کریم کا نسخہ رکھا کرتے تھے ۔انہوں نے ’بل آف رائٹس‘ کا ذکر کیا جس میں مسلمانوں کو ’محمدنز‘ کہہ کر پکارا گیا۔ فائونڈنگ فادر صدر تھامس جیفرسن مسلمانوں کے لیئے اچھے جذبات رکھنے کی وجہ سے ناقدین کا نشانہ بنے رہے ۔ امریکی صدر باراک حسین اوباما نے سابق صدر تھامس جیفرسن کی مثال پیش کرتے ہوئے اپنی کیفیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان پر بھی مسلمان ہونے کا الزام لگایا جا تا رہا ۔صدر اوباما کے سات سالہ دور حکمرانی کے دوران بدھ کے روز مسجد میں پہلا دور ہ تھا۔اور اس کا سبب صدر اوباما کا مسلم نام اور پس منظر ہے جس نے صدر اوباما کو دورہ مسجد سے روکے رکھا۔ الیکشن جیتنے کی خاطر صدر اوباما نے مسجد میں وزٹ سے احتیاط برتی لیکن اب جبکہ نومبر میں عام انتخابات کے بعدصدر اوباماوائٹ ہائوس سے رخصت ہو جائیں گے ،امریکہ کی کسی ایک مسجد کا دورہ کرنا ضروری سمجھا۔ امریکہ بھر میں بڑی سے بڑی مساجد قائم ہیں لیکن صدر اوباما نے بالٹی مور الرحمن اسلامک سینٹر کے وزٹ کا انتخاب کیا۔صدر اوباما نے بتایا کہ امریکہ میں پہلی مسجد نارتھ ڈکوٹا میں تعمیر ہوئی۔ میری لینڈ کے شہر بالٹی مور کا الرحمن اسلامک سینٹر سے ہماری پرانی روحانی و جذباتی وابستگی ہے۔بالٹی مور کی مسجد الرحمن کا باقائدہ قیام اسّی کی دہائی میں ہوا جبکہ مسجدسے ملحق اسلامی اسکول کی بنیاد نوے کی دہائی میں رکھی گئی اور داخلہ لینے والے پہلے بچوں میں ہماری بیٹی مومنہ اور بیٹا فرید احمدکے نام شامل ہیں ۔جس مسجد میں آج امریکی صدر خطاب دے رہا تھا، نوے کی دہائی میں بیٹی مومنہ چیمہ اسی مسجد میں مقابلہ تقاریر میں پہلی پوزیشن حاصل کیا کرتی تھی اور بیٹا فرید احمد تلاوت قرآن پاک کیا کرتا تھا۔صدر اوباما نے اپنے خطاب میں مسلمان ہیروز کا ذکر رکتے وقت جب باکسر محمد علی کلے کو خراج تحسین پیش کیا تو ہمیں محمد علی کلے سے اپنی ملاقات یاد آگئی ۔ اتفاق سے اسی مسجد الرحمن میں ہی ہماری ملاقات ہوئی تھی۔مسجد کی لائبریری میں جب ہم رضاکارانہ خدمات انجام دے رہے تھے تو ایک قد آور ہینڈ سم شخص لائبریری میں داخل ہوا اور اسلامی کتابوں کا جائزہ لینے لگا ۔ کاش اس زمانے میں سیلفی کا رواج ہوتا اور ہم بھی محمد علی کے ساتھ ایک یادگار سیلفی بنا سکتے۔صدر اوباما آج جس مسجد میں کھڑے خطاب کر رہے تھے ،اس مسجد میں ہم نے کئی بچوں کو اسلام اور قرآن کی تعلیم دی اور اپنے بچوں کو بھی یہاں سے تعلیم دلائی۔ الرحمن پرائمری اسلامی سکول اب ہائی سکول بن چکاہے ، نئی عمارت تعمیر ہو چکی ہے، مسجد میں تو سیع کر دی گئی ہے ۔ نوے کی دہائی میں ہمارا گھرالرحمن اسلامک سینٹر کے قریب تھا۔ دیکھتے ہی دیکھتے بالٹی مور مسجد کا علاقہ مسلمانوں کا شہر بن چکا ہے ۔صدر اوباما نے مسجد کا دورہ کیا تو مسلمانوں نے کہا ’’بہت دیر کر دی مہرباں آتے آتے‘‘ اور صدر اوباما نے خطاب میں اس شکوے کا جواب بھی دے دیا۔ صدر اوباما امریکہ کے مسلمانوں کے جذبات کی قدر کرتے ہیں اور خود پر مسلمانی کے الزام کو نظر انداز کرتے رہے۔صدر اوباما نے جوتے اتارے اور ادب سے مسجد میں داخل ہوئے۔ الرحمن مسجد کی اسلامی سوسائٹی سے خطاب کے دوران کہا ’’ہم سب امریکہ کا کنبہ ہیں۔ اکثر امریکی لوگ دہشت گردوں کو مسلمانوں سے جوڑ دیتے ہیں جو کہ غیر مناسب ہے۔نائن الیون کے بعد دہشت گردی کو اسلام سے
جوڑناغلط ہے۔القاعدہ اور داعش کے لوگ اسلام کا لبادہ اوڑھ کر خدا اور اسلام کا نام غلط استعمال کر رہے ہیں۔مسلمانوں نے امریکہ کو متحد کرکے رکھا جس کا مسلم کمیونٹی کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔ صدر اوباما نے کہا کہ آج حجاب پہننے والی مسلم خواتین کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے،چند لوگوں کی وجہ سے تمام مسلمانوں کو تکلیف پہنچائی جاتی ہے۔ مسلمانوں کو پریشان دیکھ کر دل دکھی ہوتا ہے۔امریکہ میں مسلمان بچیاں میری بیٹیوں کی طرح ہیں۔امریکی مسلمان اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔مذہب اسلام ہمیشہ سے امریکہ کا حصہ رہا ہے۔ امریکہ کی ترقی میں کردار ادا کرنے والوں کے شکر گزار ہیں ۔ باکسر محمد علی کلے اور کریم عبد الجبار امریکی تاریخ میں ہیرو تصور کیئے جاتے ہیں ۔صدر نے کہا کہ مسلمان امریکی فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں محنت سے فرائض انجام دے رہے ہیں۔صدر اوباما نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ میڈیا میں مسلمانوں کی مثبت تصویر کشی کی جائے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ القاعدہ اور داعش نے مختلف ممالک میں جتنے لوگوں کو ہلاک کیا ان میں مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے۔ انہو ںنے کہاکہ ابراہیمی مذاہب کے پیروکاروں کو چاہیے کہ ایک دوسرے سے صلح سے رہیں، کسی ایک مذہب پر حملہ سارے مذاہب پر حملہ ہے۔ صدر اوباما نے سورۃ الحجرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خدا نے لوگوں کو قبائل میں پیدا کیا تاکہ پہچان ہو سکے جبکہ کسی ایک کو دوسرے پر فوقیت نہیں۔ مزید آیت مبارکہ کے حوالے سے کہا کہ کسی بے گناہ کا قتل پوری انسانیت کے قتل کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ سنی میں تفریق افسوس ناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی 1.6 ارب آبادی نسل و رنگ پر مشتمل ہے‘‘۔ یاد رہے کہ صدر اوباما نے مسجد کا دورہ ایسے وقت میں کیا جب اپوزیشن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلمانوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے اور مسلمانوں کی امریکہ میں داخلے پر پابندی کے مسلم مخالف بیان دیئے ہیں۔ صدر اوباما نے نہ صرف صدارتی امیدوار کے مسلم مخالف بیانات کا جواب دیا بلکہ انہوں نے مسلمانوں کا بھرپور دفاع بھی کیا۔ صدر اوباما نے امریکیوں پر زور دیا کہ ایسی سیاست کو مسترد کر دیا جائے جس میں نسل یا مذہب کی بنیاد پر لوگون کو ہدف بنایا جائے ۔

طیبہ ضیاءچیمہ ....(نیویارک)

ای پیپر دی نیشن