مسئلہ کشمیر اور سسکتی، دم توڑتی انسانیت

آج کی نام نہاد مہذب دنیا، جس میں لوگوں کی اکثریت دو رُخی چہروں کے ساتھ اپنے اپنے مقاصد اور عزائم کی تکمیل کیلئے برسرپیکار ہے۔ حقیقت میں انسانیت کے تقاضوں سے بے بہرہ وعاری ہے۔ دنیا کے سامنے کچھ، دِل میں کچھ، اکثریت کا وطیرہ بن چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم میں سے بھی کچھ اکثریت ہرسال کشمیریوں سے اظہاریک جہتی کے لئے پورے جوش و خروش سے 5 فروری کا دن مناتے ہیں اور اپنی ذمہ داری صرف یہاں تک ہی محدود سمجھتے ہیں ۔ اہل کشمیرکے ساتھ روا ہندوستانی ظلم و جبر پر وقتی طور پر تھوڑا دکھ کا اظہارکرتے کشمیریوں سے اظہارہمدردی کرکے پھر اپنی دنیا میں مگن ہو جاتے ہیں ۔
حالانکہ اگر دیکھا جائے تو اس دنیا میں کوئی کام ناممکن نہیں ہے۔ صرف خلوص اور لگن کی ضرورت ہوتی ہے اس لئے اہم اور دلخراش مسئلے کے حل کیلئے خلوص یکسوئی اور لگن سے افہام و تفہیم کے ساتھ دونوں فریقوں کو چاہیے کہ جس طرح دیگر اہم کام پایہ تکمیل تک پہنچ جاتے ہیں‘ اسی طرح اس اہم اور نازک مرحلے کو اولین ترجیح دے کر دیگر اہم مسائل کے حل کی طرح اس مسئلے کو بھی حل کیا جائے جس میں سب سے پہلے پوری دنیا کی توجہ اس اہم مسئلے کی جانب مبذول کروا کر کشمیریوں پر ڈھائے جانیوالے مظالم پوری دنیا کے سامنے پیش کئے جائیں اور پھر انکے اصولی موقف کے حل‘ جو آج کی دنیا کے سامنے پیش کئے جائیں اور پھر انکے اصولی موقف کے حل جو آج کی ’’نام نہاد مہذب دنیا‘‘ کیلئے ناممکن نہیں ہے‘ کیلئے جدوجہد تیز کی جائے۔ یہاں تک کہ مسئلہ حل ہو جائے۔
یہ بہت بڑی حقیقت ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے جس تیزی سے مؤثر انداز میں مسئلہ کشمیرکو دنیا بھرمیں اجاگرکیا ہے۔ وہ یقیناً لائق تحسین ہے۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ موجودہ حکومت نے جس طرح دیگر مشکل مراحل سے پاکستان کو باہر نکالا ہے اور ہنگامی بنیادوں پر کام کرکے جس طرح توانائی کے بحران، امن وامان کی صورتحال، کراچی اور بلوچستان کے معاملات میں کامیابی حاصل کی ہے اسی طرح حکمت اور دانش مندی سے کام لے کر تمام فریقین کو ایک پیج پر لاکر افہام وتفہیم کے ساتھ مسئلہ کشمیرکے فوری حل کے لئے اقدامات کرے۔ بلاشبہ موجودہ حکومت میں یہ جرأت وہمت ہے کہ وہ یہ کام بھی کرسکتی ہے اس کے لئے مشکل نہیں ہے اس لئے کشمیریوں کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے حکومت ایسی حکمت عملی کا مظاہرہ کرے جس سے مسئلے کا پُر امن حل ممکن ہو اور کشمیرکی صورتحال پر کشمیریوں کے ساتھ روا ظلم و ستم پر انسانی حقوق کا دم بھرنے والی عالمی برادری کی دم توڑتی انسانیت کو جوش دلائے ایسے انتظامات کرے جس سے سسکتے بلکتے کشمیریوں کے مظالم پوری دنیا میں بسنے والے انسانوں کو بلاتعصب ہلاکر رکھ دیں کہ! کس طرح 70 برسوں سے بھارتی مسلح افواج کشمیریوں کی نسل کشی میں مصروف ہیں ۔ سوا لاکھ سے زیادہ کشمیری اپنی جانوں کا نذرانہ دے چکے ہیں ہزاروں بچے اور جوان معذور، سینکڑوں بچے اور بچیاں اپنی بینائی کھو چکی ہیں اور یہ کہ کیسے بھارتی فوج نہتے کشمیریوں کو کچلنے کے لئے وحشیانہ تشدد اور مظالم کے نت نئے حربے استعمال کرتی ہے۔ جس سے مظلوم کشمیری مظاہرین اپنے جائز مؤقف سے پیچھے ہٹنے کی بجائے ان کا جذبہ آزادی اور زیادہ تقویت پکڑتا جا رہا ہے ۔ نوجوان برہان وانی کی شہادت نے ان کے جذبہ جرأت کو ایک نیا جوش اور ولولہ عطا کیا ہے اور جوں جوں بھارتی فوج کے مظالم میں شدت اور تیزی آتی جا رہی ہے ان کے دلوں سے موت کا خوف ختم ہوتا جا رہا ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ اب اہل کشمیر سے ان کی منزل زیادہ دور نہیں رہی۔ بلاشبہ! جب ظلم و بربریت انتہا کو پہنچ جائے تو منزل زیادہ دور نہیں رہتی۔ ضرورت ہے تو صرف عالمی برادری کی دم توڑتی انسانیت کے احساس کو جگانے کی، انہیں مسلمان کو انسان سمجھنے کی اور انہیں بھارتیوں کے ظلم وستم کی زندہ تصاویر دکھانے کی، اے خدا! آج ہم تیری نظروں سے ایسے گِر چکے ہیں کہ ہمارے دکھ ، ہماری تکلیفوں کی کوئی قیمت ہی نہیں رہی تو ہمیں معاف فرما اور ہمارے حال پر رحم فرما! اور ہمیں ہمارے بھائیوں کی مدد کی توفیق عطا فرما!

ای پیپر دی نیشن