کراچی(کرائم رپورٹر) شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں قتل ہونے والے بے گناہ نوجوان انتظار کے والد نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ دیا جس میں ا±نہوں نے کہا کہ پولیس واقعے میں ملوث اہلکاروں کو بچانے کی کوشش کررہی ہے۔تفصیلات کے مطابق ڈیفنس میں اے سی ایل سی کے اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان انتظار احمد قتل کیس کی تحقیقات میں پولیس تاخیری حربے استعمال کرنے لگی۔ڈی آئی جی ساو¿تھ اور کاو¿نٹرر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی تفتیش بھی بے نتیجہ ثابت ہوگئیں جس کے بعد تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئی۔سی ڈی ٹی کے ڈی آئی جی پرویز چانڈیو نے کہاکہ ’واقعہ غیر تربیتی یافتہ اہلکاروں کی غفلت کے باعث پیش آیا، کیس میں نامزد کی جانے والی خاتون مدیحہ کیانی کے مقدس حیدر یا بلال سے تعلقات کا کوئی سراغ نہیں ملا۔دوسری جانب انتظار کے والد اشتیاق احمد نے پولیس ٹیم کی عدم تفتیش سے دلبرداشتہ ہوکر چیف جسٹس آف پاکستان کو خط تحریر کیا جس میں ا±نہوں نے کہا کہ ’پولیس واقعے میں ملوث اہلکاروں کو بچانے کی کوشش کررہی ہے‘۔ا±نہوں نے کہا کہ ’واقعے میں فائرنگ کرنے والے اہلکار مقدس حیدر کے محافظ ہیں، اگر یہ آپریشن کیا گیا تو اے سی ایل سی کی کارروائی میں بلال اور دانیال کا کیا کام تھا؟یاد رہے کہ چند روز قبل کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ا±س وقت پیش آیا تھا کہ جب اینٹی کار لفٹنگ فورس (اے سی ایل سی) کے چار اہلکاروں نے نامعلوم کار پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ملائشیا سے آنے والا انتظار نامی نوجوان جاں بحق ہو گیا تھا۔خیال رہے واقعے کے رونما ہونے کے بعد وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے اہلخانہ سے تعزیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کی جارہی ہے ، جلد ملزمان کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا۔قبل ازیں انتظار کے والد یہ دعویٰ کرچکے ہیں کہ سی ٹی ڈی کی تحقیقاتی ٹیم نے کیس کی تفتیش از خود مکمل کر کے واقعے میں ملوث افراد کو بچانے کی کوشش کی۔
”پولیس میرے بیٹے کے قاتلوں کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے‘ انتظار کے والد کا چیف جسٹس کو خط
Feb 05, 2018