سوشل میڈیا،تحریک آزادی

صائمہ عمران

سات دہائیوں سے کشمیری حق خودارادیت کے حصول کیلئے کوشاں ہیں آزاد وطن میں سانس لینے کی آرزو کی پاداش میں قابض بھارتی فوج نے کونسا ایسا ظلم ہے جو مظلوم کشمیریوں کے ساتھ روا نہیں رکھا لیکن سلام ہو ان کشمیریوں پہ کہ وہ نہتے ہونے کے باوجود انتہائی بے جگری اور حوصلے کے ساتھ دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنے ہوئے ہیں۔ بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ علاقے کے مکینوں کے ساتھ ساتھ دنیا میں جہاں کہیں بھی کشمیری موجود ہیں وہ مختلف طریقوں سے بھارتی مظالم کی چھپی وارداتوں کو دنیا کے سامنے طشت ازبام کرتے رہتے ہیں اب سوشل میڈیا کا دور ہے آزادی کی ہر جنگ میں سائبر وار کا بھی کلیدی کردار ہے۔ اسی وجہ سے کشمیری نوجوان بھی آزادی کا پیغام اور بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے رکھنے کیلئے سوشل میڈیا کے بھرپور استعمال میں کسی سے کم نہیں۔ برہان وانی کی مثال ہمارے سامنے ہے کہ اس ایک نوجوان نے سوشل میڈیا کے ذریعے آزادی کے پیغام کو کس طرح وادی کے کونے کونے میں پہنچایا اور پھر بھارتی فوج نے بزدلانہ طریقے سے برہان وانی کو شہید کر دیا تو سوشل میڈیا سے ہر کشمیری نے بھارت کے خلاف صدا ئے حق بلند کی کہ ہم سب برہان وانی ہیں ایک کی شہادت سے یہ تحریک رکے گی نہیں ۔ خوف میں مبتلا بھارتی سرکار کو یہا ں بھی کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے سوشل میڈیا کو وقتی طور پر بلاک کرنا پڑا۔بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں سوشل میڈیا سائیٹ کو بلاک کرنا اب معمولی بن چکا ہے کچھ عرصہ قبل جماعت اسلامی کے فیس بک پیچ کو بھی کشمیر یوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی تصاویر اور ویڈیو شیئر کرنے کے جرم میں ویب سائٹ پر بلاک کر دیا گیا۔ ایک ہفتہ قبل بھارت کے یوم جمہوریہ جسے دنیا بھر کے کشمیری یوم سیاہ کے طور پر منا تے ہیں کے موقع پر لندن میں کشمیرکمپئین گلوبل نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارت کی بربریت کو دنیا کے سامنے لانے کیلئے ’’بلیڈنگ پیراڈائزِ‘‘کے نام سے مہم کا آغاز کیا دو ہفتوں تک جاری رہنے والی اس مہم میں ڈیجیٹل وینز پر کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے نعرے اور تصاویر نمایاں ہیں لندن کی سڑکوں پر چلنے والی اس مہم کوسماجی رابطوں کی سب سے مقبول ویب سائٹ ’’فیس بک‘‘ نے عالمی مہم ’’کشمیر گلوبل کمپین‘‘ کا صفحہ بلاک کردیا ہے۔یہ مہم برطانیہ میں مقیم کشمیریوں نے شروع کی ہوئی ہے۔ جس کا مقصد برطانیہ کے لوگوں اور یہاں آنے والے سیاحوں میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا ہے۔ کشمیر گلوبل کے بلاک شدہ صفحے پر لکھا ہے کہ ’’یہ مواد بھارت میںدستیاب نہیں ہے۔ آپ یہ مواد نہیں دیکھ سکتے کیونکہ مقامی قوانین ہمیں یہ دکھانے کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔‘‘یہ مہم گاڑ یوں پر نصب ڈیجیٹل ہورڈنگ کے ذریعے چلائی جارہی ہے۔ جو دوہفتوں تک لندن کے 13مقامات سے گزرے گی۔ ہورڈنگ پر لکھا ہے کہ’’بلیڈنگ پیراڈائز، جہاںبے حرمتی ایک ہتھیار ہے۔ ہزاروں کشمیری خواتین متاثر ،ستر سالہ قبضہ، اقوام متحدہ کی 1948ء کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کی خلاف ورزی، عالمی برادری کارروائی کرے، کشمیرکو فیصلہ کرنے دو وغیر ہ وغیرہ‘‘،اس مہم کے چیئرمین ظفر قریشی کہتے ہیں بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر کوذبح خانے میں تبدیل کردیا ہے۔ نام نہاد جمہوریت کے دعویدار بھارت میں کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں اور آزاد خود مختار ہونے کا دعویدار بھارتی الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا بے گناہ کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی کوریج کرنے سے مسلسل پہلو تہی کررہاہے۔ہم نے سوشل میڈیا کے ذریعے بھارتی مظالم کو اجاگر کرنے کی جو مہم شروع کی تھی اس پلیٹ فارم کے تمام لنک نرنندر مودی سرکار بھارت میںشٹ ڈاؤن کرچکی ہے۔ عوام کی آواز کو دبانے کیلئے کالے قوانین متعارف کروائے جارہے ہیں۔ ہماری آرگنائزیشن کے فیس بک پیج پر بھارتی فوج کے مظالم کی تشہیر ہورہی ہیں اسے کشمیر میں بلاک کیا گیا۔ 26 جنوری جسے دنیا بھر کے کشمیری یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں اس دن لندن میں اس آ گہی مہم کا آغاز کیا گیا اس مہم میں 7 وینز جن پر کشمیری مظالم کی داستان سناتے ڈیجیٹل بورڈ ایستادہ ہیں ابھی لندن کی سڑکوں پر رواں دواں ہیں بعد ازاں اسے برمنگھم، بریڈ فورڈ، گلاسکو اور مانچسٹر تک بھی لے جایا جائے گا۔
فنش،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،

ای پیپر دی نیشن