میرہزار بجارانی، اہلیہ کی موت، تفتیش مکمل، رپورٹ مجسٹریٹ کو پیش کی جائیگی

Feb 05, 2018

کراچی (کرائم رپورٹر) سندھ کے صوبائی وزیر اور بلوچ سردار میر ہزار خان بجارانی اور انکی اہلیہ کی المناک موت کے حوالے سے پولیس نے تفتیش مکمل کرلی ہے۔ اس طرح کے واقعات کا مقدمہ درج نہیں کیا جاتا بلکہ دفعہ 174 کے تحت کی گئی کارروائی منظوری کے لیے علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کی جائے گی۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن سائوتھ فاروق اعوان نے بتایا کہ یکم فروری کے واقعہ کی اطلاع حکومتی عہدیداروں کے ذریعے پولیس کو ملی۔ جس پر پولیس حرکت میں آئی اور فوری طور پر جائے وقوعہ کا کنٹرول سنبھال لیا۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے انتہائی باریک بینی سے عین بین الاقوامی معیار کے مطابق تفتیش شروع کی۔ جائے وقوعہ سے فنگر پرنٹس لئے گئے۔ ملنے والی مشکوک اشیائ، اسلحہ، گولیوں اور خالی خولز کا فرانزک ٹیسٹ کیا گیا۔ موقع کی مختلف زاویوں سے تصاویر حاصل کی گئیں۔ لاشوں کے پوسٹ مارٹم اور دیگر شواہد سے 20 گھنٹے بعد موت کی حتمی وجہ کا اعلان کیا گیا۔ پولیس کے مطابق بنگلے میں سکیورٹی ڈیوٹی دینے والے دو سرکاری اہلکاروں کانسٹیبل محمد یونس اور عرفان یوسف، ڈرائیور پرویز احمد، خانسامہ سید صلاح الدین اور گھریلو ملازم میاں بیوی غلام عباس اور شازیہ کے بیانات قلمبند کیے گئے۔ ایس ایس پی فاروق اعوان کے مطابق مقتولہ فریحہ رزاق کی ملکیت بنگلے میں لگے 8 سی سی ٹی وی کیمروں میں سے 2 بند تھے جبکہ دیگر 6 کیمروں کی ریکارڈنگ کا معائنہ کیا گیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں فائرنگ کا امپیکٹ ظاہر نہیں ہوا تاہم سی سی ٹی وی فوٹیج سے ملازمین کے پولیس کو دیئے گئے بیانات کی تصدیق ہوئی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق ایسے واقعات کے مقدمات درج نہیں کیے جاتے، ملزم کے زندہ بچنے کی صورت میں ایف آئی آر درج کی جاتی ہے۔ فاروق اعوان کے مطابق اس واقعہ کی کارروائی دفعہ 174کے تحت کی جا رہی ہے، جونہی فائل مکمل ہوگی مجسٹریٹ سے منظوری حاصل کرلی جائے گی۔ ایک اور تفتیشی افسر کے مطابق میر ہزارخان بجارانی نے اپنی اہلیہ کے قتل جیسا سنگین اقدام کیوں کیا؟ اور پھر خود بھی موت کو کیوں گلے لگا لیا؟ اس کی وجوہات سامنے نہیں آسکیں۔ میاں بیوی کے انتہائی قریب رہنے والے ملازمین نے بھی اس بارے میں کوئی انکشاف نہیں کیا۔ ملازمین کہتے ہیں کہ ’’میاں بیوی میں لڑائی انگریزی میں ہوتی تھی، جس کی انہیں سمجھ نہیں آتی تھی‘‘۔ پولیس ذرائع کے مطابق میر ہزارخان نے جس 30 بور پستول سے گولیاں چلائیں وہ ان کا ذاتی اور لائسنس یافتہ ہے۔ پولیس کے مطابق اس کا لائسنس ابھی تک فراہم نہیں کیا گیا۔

مزیدخبریں