کشمیر کی آزادی کا وقت قریب آ چکا‘ شملہ معاہدہ ختم کر دینا چاہئے: حافظ سعید

لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعۃ الدعوۃ حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ کشمیر کی آزادی کا وقت قریب آن پہنچا۔ شملہ معاہدہ ختم کردینا چاہیے کیونکہ یہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنے خون سے تحریک آزادی کشمیر کی آبیاری کررہے ہیں۔ جو عناصر پہلے خود مختار کشمیر کی وکالت کررہے تھے‘ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی طرف سے پذیرائی نہ ملنے کے باعث آج وہ بھی پاکستان سے الحاق کے علمبردار بن چکے ہیں۔ عالمی رائے عامہ کو کشمیری عوام کے حق میں ہموار کرنے کی خاطر دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں کو سرگرم کردار ادا کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان‘ لاہور میں یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے منعقدہ خصوصی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس نشست کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد‘ تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے چیئرمین چیف جسٹس(ر)میاں محبوب احمد‘ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمینز جسٹس (ر) خلیل الرحمن خان اور میاں فاروق الطاف‘ بیگم صفیہ اسحق‘ بیگم خالدہ جمیل‘ ابوالہاشم‘ محمد فاروق آزاد‘ یحییٰ مجاہد اور کشمیرکاز سے محبت رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد موجود تھی۔ نشست کا آغاز تلاوت قرآن مجید‘ نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانے سے ہوا۔ تلاوت کی سعادت قاری خالد محمود نے حاصل کی جبکہ بارگاہِ رسالت مآبؐ میں ہدیۂ نعت قاری عبداللہ سلفی نے پیش کیا۔ نشست کی نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے ادا کئے۔پروفیسر حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں آبروئے صحافت اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سابق چیئرمین مجید نظامی کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا اور کہا وہ بھارتی جبر و استبداد کے خلاف کشمیری عوام کی جدوجہد کے بہت بڑے حامی تھے اور مجھے یہ دیکھ کر بڑی خوشی ہوتی ہے اُن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی بھرپور حمایت کررہا ہے۔ حافظ سعید نے مزید کہا کشمیری عوام کی قربانیوں کے نتیجہ میں مسئلہ کشمیر انشاء اللہ ہماری زندگی میں ہی حل ہوجائے گا۔ افغانستان میں امریکہ اور اتحادی افواج کی آمد کے باعث مسئلہ کشمیر کو بہت نقصان پہنچا جبکہ بھارت نے اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی پر دہشت گردی کا لیبل چسپاں کرا دیا۔ افغانستان سے امریکہ کی واپسی کی بدولت بھارت کی مقبوضہ کشمیر پر گرفت بہت کمزور پڑجائے گی۔ اسی لیے مودی حکومت آج کل بہت پریشان ہے اور وہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لئے ایک مذموم منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ اس مقصد کے لئے مقبوضہ وادی کے ہر ضلع میں فوجی کالونیاں قائم کی جارہی ہیں اور عرصۂ دراز سے کشمیر سے جاچکے پنڈتوں کووہاں از سر نو آباد کرنے کی کوشش کررہی ہے تاکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق وہاں استصواب رائے کرانا پڑے تو ہندو اکثریت کے بل بوتے اپنی مرضی کے نتائج حاصل کئے جاسکیں۔ ہمارے ارباب اقتدار کو بھارت سے دوستی اور تجارت کی سوچ ترک کردینی چاہیے کیونکہ ایسا کرنا کشمیری عوام کے خون کی بے قدری کے مترادف ہے۔ ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کشمیر کی آزادی پاکستان کی مضبوطی اور استحکام کی ضمانت ہے۔ دنیا بھر میں آزادی کی تحریکوں میں کشمیر کا ذکر لازمی ہوتا ہے۔ مجھے کامل یقین ہے کشمیر ضرور آزاد ہو کر رہے گا۔ جسٹس (ر) میاں محبوب احمد نے کہا میں سمجھتا ہوں کشمیر کا آزاد ہونا اس خطۂ ارض کے دیر پا امن اور سلامتی کے لیے لازم و ملزوم ہے۔ ہندو بنیئے کو یہ بات بھول جانی چاہئے کہ ان کا نظریہ اور سوچ کسی بھی طریقے سے برصغیر میں برتری پا سکتے ہیں۔ قبل ازیں جسٹس(ر)خلیل الرحمن نے پروفیسر حافظ محمد سعید کی آمد پر ان سے اظہار تشکر کیا اور کہا عالمی برادری کو بھارت کی طرف سے نہتے کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کا نوٹس لینا چاہیے۔ شاہد رشید نے اپنے خطاب میں کہا نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کے مرکز کا کردار ادا کررہا ہے۔ رہبر پاکستان مجید نظامی درحقیقت مجاہد کشمیر اور انہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہم اپنے کشمیری بہن بھائیوں سے اظہار یکجہتی کررہے ہیں۔ پروگرام کے دوران مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر ہونیوالے بھارتی مظالم کے بارے میں دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔نشست کے دوران قاری عبداللہ سلفی نے ترانۂ کشمیر ’’کشمیر چھڑانا ہے‘‘ پیش کیا جبکہ نشست کے اختتام پر پروفیسر حافظ محمد سعید نے وادی کشمیر میں جاری جدوجہد آزادی جلد کامیابی سے ہمکنار ہونے کے لئے دعا کرائی۔

ای پیپر دی نیشن